The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے عید الفطر کے پرمسرت موقع پرامت مسلمہ کے نام جاری اپنےتہنیتی بیان میں کہا ہے کہ کلُّ يَومٍ لا يُعصى اللَّهُ فيهِ فَهُوَ يَومُ عيدٍ
“ہر وہ دن عید ہے جس دن اللہ کی نافرمانی نہ کی جائے۔” (امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام)
عید سعید الفطر صرف خوشی کا دن نہیں، بلکہ یہ ہمیں احساس، ہمدردی اور قربانی کا درس دیتا ہے۔ اس دن جب ہم اپنے گھروں میں خوشیوں سے سرشار ہیں، ہمیں ان بہن بھائیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو ظلم و جبر کا شکار ہیں، جن کے دل غمزدہ ہیں، اور جو مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔
ہمیں اپنے وطن کے ان بے گناہ اسیروں کو نہیں بھولنا جو ناحق جیلوں میں قید ہیں، اور نہ ہی شہدائے ملت کے ان خانوادگان کو جو اپنے پیاروں کی جدائی کا غم سہہ رہے ہیں۔ ہمیں ان بے گناہ شہداء کو بھی یاد رکھنا ہے جو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے، اور ان کے لواحقین کے دکھ درد میں شریک ہونا ہے۔
اسی طرح، ہمیں اپنے اردگرد موجود مفلس، بے سہارا اور یتیم بچوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے تاکہ ہماری خوشیوں میں وہ بھی شامل ہو سکیں۔ یہ عید ہمیں سکھاتی ہے کہ خوشیوں کو دوسروں میں بانٹنا ہی اصل عید ہے۔
ہم ہرگز نہیں بھول سکتے کہ پاراچنار کے مظلوم عوام طویل عرصے سے محصور ہیں، بنیادی ضروریات سے محروم ہیں اور شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے درد کو محسوس کرنا، ان کے لیے آواز بلند کرنا اور ان کی مدد کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا ہمارا فرض ہے۔ اس عید پر ہمیں ان کے حق میں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات آسان فرمائے اور ظالموں کے حصار کو توڑ دے۔
اسی طرح، ہم پر لازم ہے کہ مظلومینِ جہاں کو بھی یاد رکھیں—غزہ کے نہتے فلسطینی، لبنان کے بہادر مجاہدین، یمن کے مظلوم عوام، جو امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے سنگین مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ عید کے دن ہم ان کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں، ان کی فتح اور کامیابی کے لیے دعا کریں اور ہر ممکن طریقے سے ان کی مدد کا عزم کریں۔
یہی عید کی اصل روح ہے—اپنی خوشیوں میں مظلوموں کو یاد رکھنا، ان کے درد کو محسوس کرنا، اور حق و انصاف کی راہ میں اپنا کردار ادا کرنا۔
اللہ تعالیٰ اس عید کو ہم سب کے لیے برکت، سلامتی، انصاف اور اتحاد کا ذریعہ بنائے۔
وحدت نیوز(گھوٹکی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ فلسطین نے عصر حاضر میں بہت سارے چہروں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھوں غزہ کے قتل عام کے بعد آج منافقین کے مکروہ چہرے امت مسلمہ کے سامنے واضح ہو چکے ہیں۔ فلسطین حق اور صداقت کا میزان بن کر امت مسلمہ کے خائن غداروں کو رسوا کر رہا ہے۔ امت مسلمہ پوچھتی ہے کہ 50 ہزار سنی مسلمان فلسطین میں ذبح ہو گئے مگر امارت اسلامیہ افغانستان کے سربراہ اور طالبان کے امیر المومنین کیوں خاموش ہیں؟ عرب دنیا کے حکمران امام کعبہ اور خادم حرمین شریفین کیوں اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟ کیوں مسجد نبوی کے ملا اور مفتی صاحبان نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے؟
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اصغریہ علم و عمل تحریک ڈویژن سکھر اور ضلع گھوٹکی کے زیر اہتمام منعقدہ القدس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود دومکی نے کہا کہ یمن کے مجاہدین جنہیں باغی کہہ کر آٹھ سال سعودی عرب اور امریکہ کی قیادت میں نام نہاد اسلامی فوج نے بمباری اور ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا آج وہی انصار اللہ اور یمن کے غیرت مند مسلمان قبلہ اول کے محافظ بن چکے ہیں۔ جن کے خلاف دین فروش ملا اور مفتیوں نے سعودی حکمرانوں کے ساتھ مل کر یہ پروپیگنڈا کیا کہ ان سے کعبے کو خطرہ ہے۔ آج پتہ چلا کہ کعبے کو خطرہ انصار اللہ یمن سے نہیں بلکہ خائن حرمین شریفین اور اسرائیل سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کی نصرت سے حماس، حزب اللہ، انصار اللہ اور اہل غزہ اس معرکہ حق و باطل میں سرفراز ہوں گے اور اسرائیل و امریکہ کے مقدر میں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ القدس سیمینار سے جامع مسجد جعفریہ گھوٹکی کے خطیب مولانا پہلوان علی سنگھڑ، اے ایس او پی کے مرکزی صدر سید منظر حسین نقوی، مبلغ رمضان مرکزی امام بارگاہ مولانا محمد اقبال کریمی، مبلغ رمضان امام بارگاہ جعفریہ مولانا حامد علی رضوی، مبلغ رمضان گاؤں عبداللہ شاھاٹی مولانا جعفر حسین، ڈویژنل صدر اصغریہ علم و عمل تحریک احسان علی مصطفائی، ڈویژنل ابلاغ عامہ سیکریٹری اصغریہ علم و عمل تحریک سید فرمان حیدر نقوی اور ضلعی صدر گھوٹکی سید محسن رضا نقوی نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز(صدہ) ضلع کرم میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی قتل و غارت گری، دہشتگردی، راستوں کی بندش اور مخدوش حالات کے بعد قبائل کے مابین آٹھ ماہ کے لیے امن تیگہ رکھ دیا گیا، مقامی ذرائع کے مطابق کرم میں پائیدار قیام امن کی خاطر آج لوئر کرم کے علاقہ قلعہ عباس علمدار صدہ کے مقام پر فریقین کے عمائدین کا اہم جرگہ منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی کمشنر سمیت سکیورٹی فورسز اور ضلعی انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی۔ جرگہ میں طویل گفت و شنید کے بعد امن تیگہ رکھ دیا گیا۔ واضح رہے کہ پشتو زبان میں تیگہ پتھر کو کہتے ہیں، قدیم قبائلی روایات کے مطابق کوئی معاہدہ طے پانے کو تیگہ یعنی پتھر رکھنے سے منسوب کیا جاتا ہے، فریقین پر ہر صورت اس معاہدہ پر من و عن عمل کرنا لازم ہوتا ہے اور خلاف ورزی کرنے والے فریق کو جرمانہ سمیت طے شدہ قواعد و ضوابط کے تحت سزاء دی جاتی ہے۔ جرگہ ذرائع کے مطابق امن تیگہ آٹھ ماہ کے لیے رکھ دیا گیا ہے، تاہم جو بھی فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف معاہدہ کوہاٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اس جرگے کا مقصد علاقائی امن کی بحالی تھا اور اس میں اہم فیصلے کیے گئے، جن سے علاقے کی عوام کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ ملے گا۔ اس جرگہ میں علیزئی کے اہل تشیع اور بگن کے اہل سنت کے مشران نے باہمی مشاورت سے امن کی بحالی اور علاقے میں رواداری کے قیام کے لیے امن تیگہ پر رضامندی ظاہر کی۔ دونوں فریقوں کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آٹھ ماہ کی مدت کے لیے امن تیگہ رکھا گیا ہے، تاکہ علاقے میں کسی بھی قسم کے تنازعے کو روکنے اور حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ اس معاہدے کے تحت اگر روڈ پر کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو "کوہاٹ معاہدہ" کے مطابق اس فریق کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس معاہدے میں دونوں فریقوں نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ علاقے میں ہونے والے کسی بھی امن کے لیے نقصان دہ واقعہ کی صورت میں آپس میں مشاورت اور قانونی طریقے سے اس کا حل تلاش کریں گے۔
اس معاہدے کے بعد اس پر مزید بات چیت کے لیے جی او سی (گورنر، کمانڈر) کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ اس مشاورت کا مقصد یہ ہے کہ ریاستی ادارے اس معاہدے کی تکمیل کے لیے تعاون کریں اور علاقے میں امن کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ جرگہ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومت اور ریاستی ادارے مل کر روڈ کو باقاعدہ طور پر کھولنے کا اعلان کریں گے، تاکہ عوام کی مشکلات کو دور کیا جا سکے اور سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ جرگہ ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف اہل تشیع اور اہلسنت کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دینے کا باعث بنے گا، بلکہ علاقے میں پائیدار امن کی فضاء قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اس جرگے کے نتیجے میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور امن کے قیام کی اہمیت کو تسلیم کیا، جس سے علاقے کے عوام کی زندگیوں میں بہتری آئے گی۔ یہ معاہدہ پورے علاقے کے عوام کے لیے ایک نیا امید کا پیغام ہے اور اس سے علاقے میں امن و سکون کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ضلع کرم اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ امن تیگہ خوش آئند اقدام ہے، قبائل کے عمائدین قیام امن میں بھی حکومت کے ساتھ تعاون کریں، تاکہ جلد دیرپا امن قائم ہوسکے۔ ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کے باعث گذشتہ تقریباً چھ ماہ سے مین شاہراہ افغان سرحد اور آمدورفت کے دیگر راستے بند ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے خورد و نوش، روزمرہ استعمال کی اشیاء اور علاج کی سہولیات نہیں مل رہی ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔ پاراچنار سے تعلق رکھنے والے سماجی رہنماء میر افضل خان نے بتایا کہ امن تیگہ کے بعد علاقے میں جلد قیام امن میں مدد ملے گی اور ضلع کرم کے عوام بھی خوشی خوشی عید منا سکیں گے اور وہ سکھ کا سانس لیں گے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اس وقت سب سے اہم مسئلہ راستوں کی بندش ہے، اس حوالے سے لائحہ عمل طے کی جا رہا ہے، تاہم تادم تحریر پاراچنار، ٹل شاہراہ بدستور بند ہے، تاہم امید ہے کہ جلد ہی راستے کھل جائیں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ8 ماہ میں ٹل پاراچنار شاہراہ کی مسلسل بندش، قافلوں پر حملوں ، مسافروں کی شہادتوں اور جرگوں کی ناکامی کے سبب مقامی آبادی نے بڑی قربانیاں دیں ہیں۔ جبکہ قومی وملی جماعتوں خصوصاً مجلس وحدت مسلمین اور اس کی اعلیٰ قیادت نے اس مسئلے کو ہر فورم پر اٹھایااور اس حساس نوعیت کے مسئلے کو قومی وبین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا ، ملک بھرمیں ملت جعفریہ نے ایم ڈبلیوایم کی کال پر احتجاجی دھرنے دیئے، کراچی میں ریاست نے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے دو مومنین کو شہید کیا ، درجنوں کو زخمی کیا، درجنوں علماء و جوان گرفتار ہوئے، جبکہ ایم ڈبلیوایم کے منتخب تحصیل میئراپر کرم آغا مزمل حسین فصیح دو ماہ سے زائد عرصہ گذرگیا مظلومین پاراچنار کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرنے کی پاداش میں قید وبند کی سعوبتیں بھی برداشت کررہے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکریٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی صاحب کی والدہ محترمہ کے انتقال پر دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ بحق محمد و آل محمد علیھم السلام مرحومہ کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔اللہ رب العزت علامہ ناظر تقوی اور انکے اہل خانہ کو اس صدمے کو برداشت کرنے کی ہمت اور صبر عطا فرمائے۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں علامہ صاحب کے ساتھ ہیں۔ اللہ سبحاںہ و تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، آمین۔
واضح رہے کہ علامہ سید ناظرعباس تقوی کی والدہ محترمہ کی رحلت پر ایم ڈبلیوایم کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی، صوبائی صدر سندھ علامہ سید باقرعباس زیدی ، ڈویژنل صدر کراچی علامہ صادق جعفری سمیت دیگر مرکزی ، صوبائی اور ضلعی قائدین نے دلی افسوس اور رنج کا اظہار کیا ہے اور مرحومہ کی مغفرت کی دعا کی ہے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ضلع کرم میں کامیاب جرگہ اور 6ماہ کی مسلسل بندش کے بعد ٹل پاراچنار شاہراہ کی بحالی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ضلع کرم کے شیعہ سنی عوام کو مبارکباد پیش کی ہے ۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ضلع کرم میں کئی ماہ سے جاری راستوں کی بندش اور پُرامن عوام کو تصادم کی طرف دھکیلنے کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے آج ہونے والا امن معاہدہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ ان شاء اللہ، ضلع کرم کے غیور عوام اپنی باہمی یکجہتی اور اتحاد کے ذریعے امن دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔ضلع کرم کے عوام کو بیدار رہنا ہوگا اور وطن دشمن قوتوں کو اپنی صفوں سے نکال کر پختون روایات کے مطابق ایک پُرامن اور باہمی احترام پر مبنی معاشرے کو برقرار رکھنا ہوگا۔
میری دعا ہے کہ ربِ کریم یہاں کے باشعور اور غیرت مند عوام کو دشمنوں کی چالوں اور سازشوں سے محفوظ رکھے اور اس امن کے کارواں کو مزید استحکام عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ کرم میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کی فضا کو خراب کرنے والے عناصر کے شر سے اس علاقے کے عوام کی حفاظت فرمائے۔ الٰہی آمین!
واضح رہے کہ گذشتہ 6 ماہ میں ٹل پاراچنار شاہراہ کی مسلسل بندش، قافلوں پر حملوں ، مسافروں کی شہادتوں اور جرگوں کی ناکامی کے سبب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اعلیٰ قیادت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، سید ناصرعباس شیرازی، ممبر قومی اسمبلی حمید حسین ودیگر نے وفاقی و صوبائی سطح پر اعلیٰ حکومتی ، عسکری شخصیات سے مسلسل رابطوں کاسلسلہ جاری رکھا،۔
پاراچنار کے عوام کی جانب سے دیئے گئے احتجاجی دھرنے کی حمایت میں ملک گیر دھرنے بھی دیئے، جبکہ سینیٹ ، قومی اسمبلی، گلگت بلتستان اسمبلی سمیت قومی وبین الاقوامی سطح پر اس حساس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر بھی کیا، کراچی میں ایم ڈبلیوایم کی کال پر دیئے گئے دھرنوں پر سندھ حکومت نے ریاستی جبر کا بدترین مظاہرہ کیا، دو مومنین کو شہید کیا گیا، متعدد زخمی ہوئے، علماء وجوانوں سمیت درجنوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، ایم ڈبلیوایم کے قائدین پر دہشت گردی کی دفعات کے ساتھ متعدد ایف آئی آرز کاٹی گئیں، جبکہ ایم ڈبلیوایم کے منتخب عوامی نمائندے تحصیل میئر آغا مزمل فصیح سمیت دیگر کو گرفتار بھی کیاگیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری نےاپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کے قافلے پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جمہوریت کی دعویدار پیپلز پارٹی کی مسلط کردہ حکومت بلوچستان میں امن و امان قائم رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
گزشتہ روز مینگل صاحب کی قیادت میں جبری گمشدگیوں اور اپنے وسائل پر حق مانگنے والے پُرامن سیاسی کارکنوں پر وحشیانہ پولیس گردی کر کے حکومت نے جبر و استبداد کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ایسے مظالم سے صرف نفرتیں بڑھیں گی اور مسائل مزید سنگین ہوں گے۔ حکومت بلوچ عوام کے جائز، آئینی اور قانونی مطالبات کو تسلیم کرے اور اپنے آمرانہ طرزِ عمل کو ترک کرے۔
وحدت نیوز(کشمور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع کشمور کی جانب سے رھبر کبیر امام خمینیؒ کے حکم پر اور قائد وحدت سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر ملک بھر کی طرح ضلع کشمور ایٹ کندھ کوٹ میں بھی مرکزی عالمی یوم القدس ریلی مدرسہ ارشاد الثقلین کندھ کوٹ سے ٹاور چوک تک نکالی گئی ۔
ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ضلع کشمور کے ضلعی صدر میر فائق علی جکھرانی ، مولانا سید باقر شمسی ، مولانا ادب حسین نجفی ، مولانا نصراللہ نجفی ، مولانا قربان حسین حیدری ، صابر حسین کربلائی ، میر نجم الدین جکھرانی ، ڈاکٹر احسان علی شیخ ، زوار بابر علی ملک ، وحدت یوتھ ڈویژنل رہنما راجہ پرویز علی ، غلام مرتضیٰ شیخ ، زبیر بلوچ و دیگر نے کی ۔
ریلی میں خصوصی شرکت جماعت اسلامی کے ضلعی امیر غلام مصطفیٰ میرانی ، جمیعت علمائے اسلام کے قاری حزب اللہ میرانی ، شیعہ علماء کونسل کے ضلعی صدر زوار جمیل حیدر ساجدی ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے ضلعی صدر دلمراد ڈاھانی ، ظریت بجارانی ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر اکرم باجکانی ، قومی عوامی تحریک کے ضلعی رہنما زوار شاہ علی سھریانی ، جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عمرفاروق چنہ ، مرکزی امام بارگاہ کے متولی ولی محمد سھریانی ، امام بارگاہ کربلا کے متولی استاد امداد علی گولو و دیگر نے کی۔
شرکاء نے ہاتھوں میں فلسطینی پر چم اور بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھےتھے جن پر عالمی سامراج امریکا اور اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے۔
وحدت نیوز(ملتان) تحریک آزادی القدس ملتان کے زیراہتمام یوم القدس کے موقع پر امام بارگاہ شاہ یوسف گردیز سے گھنٹہ گھر چوک تک یوم القدس ریلی نکالی گئی، جس سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، مجلس وحدت مسلمین، جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کے ضلعی صوبائی اور مرکزی قائدین نے خطاب کیا۔ جن میں علی زین، علامہ اقتدار حسین نقوی، سلیم عباس صدیقی، حافظ محمد اسلم، علامہ غلام مصطفی انصاری، برادر علی مصدق نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا قدس مسلمانوں کا مشترکہ مسئلہ ہے، القدس کی آزادی کی کنجی مسلمانوں کے اتحاد میں پوشیدہ ہے اور وہ دن دور نہیں جب شیعہ اور سنی مل کر بیت المقدس میں نماز ادا کریں گے، حکومت پاکستان قدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے، آزادی بیت المقدس کے لئے اسلامی مقاومت کی جدوجہد، قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ رہنمائوں نے کہا کہ خدا کی قسم ہم بروز محشر اللہ و رسول اور لاکھوں فلسطینیوں کے سامنے جواب دہ ہوں گے، آج پاکستان سمیت اکثریت اسلامی ممالک کے حکمران اسلام و فلسطین کے ساتھ خیانت و غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
شرکا میں بچے، نوجوان، بوڑھے، خواہران اور جوانوں کی کثیر تعداد کے علاوہ علما کرام شامل تھے۔ نوجوانوں نے فلسطین کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے، پلے کارڈذ اور بینرز پر فلسطین کے حق اور اسرائیل و امریکا کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ ریلی کے شرکا نے گھنٹہ گھر چوک تک پیدل مارچ کیا۔ ریلی میں صوبائی صدر عزاداری ونگ انجینئر سخاوت سیال، حسن رضا مشہدی، رانا تیمور، برادر احتشام اظہر، یافث نوید ہاشمی بردار فخر نسیم، ظفریاب حیدر ضلعی صدور آئی ایس او اور دیگر نے شرکت کی۔ ریلی کے آخر میں امریکی و اسرائیلی پرچم نذر آتش کیے گئے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مرکزی القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم کے حق میں اور ظالم کے خلاف آواز بلند کرنا اللہ کا محبوب عمل ہے۔مظلوموں کے حق میں نکلنا کسی پر احسان نہیں بلکہ ایک شرعی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔
امریکہ دنیا کو ایک “یونی پولر ورلڈ” کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے اسرائیل کو ایک بڑی قوت بنایا جا رہا ہے۔ عالمی سازش کے تحت چھوٹی ریاستوں کو اسرائیلی تسلط میں دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
یہ جنگ محض فلسطین کی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی جنگ ہے۔ امریکہ اور مغربی طاقتیں کسی صورت مسلمانوں کے حق میں “شفٹ آف پاور” نہیں ہونے دینا چاہتیں۔ترکی، شام، ایران اور سعودی عرب کو تقسیم کرنا صیہونی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
عالم کفر نے شام میں حکومت گرائی، اس کی نیوی، آرمی اور ایئرفورس کو تباہ کر دیا، لیکن کوئی آواز نہیں اٹھائی۔
آج اسرائیل کو خطے میں وسعت دی جا رہی ہے اور مسلمان ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ عالم اسلام پر اسرائیلی تسلط بڑھ رہا ہے، مگر کوئی مزاحمت نہیں کر رہا۔
ایک طرف حق پرست ہیں اور دوسری طرف عالم کفر برسرپیکار ہے۔ فلسطین کے حق میں نکل کر دنیا کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ ہیں۔ جو ظلم کے ساتھ ہوتا ہے، اسے نوازا جاتا ہے اور جو حق کا ساتھ دیتا ہے، اسے سزا دی جاتی ہے۔
ہم پاکستان کو آزاد اورخود مختار دیکھنا چاہتے ہیں۔ وطن کے بیٹے ظلم سے نجات چاہتے ہیں، لیکن انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ہم پاکستان بچانے نکلے ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہو کر پاکستان کی سالمیت کا دفاع کریں گے۔ عالمی استعمار کے عزائم کے خلاف ہم ہر سطح پر معترض ہیں۔
یمنی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں مزاحمت کے راستے پر چلنے والے لوگ ہی حق اور باطل کے درمیان لکیر کھینچ رہے ہیں۔ عالمی استعمار مسلمانوں کا سامنا کرنے کی جرات نہیں رکھتا، اس لیے سازشوں کے ذریعے امت کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مقاومت کے رہبر شہید راہ قدس سید حسن نصراللہ نے شہادت کو قبول کر لیا لیکن ظلم کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا۔پاکستان میں شیعہ سنی لڑائی کروانے کی سازش ہو رہی ہے، جسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بلوچستان میں قتل و غارت اور بسوں سے اتار کر بے گناہ مسافروں کو مارنے کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
ماہرنگ بلوچ کی گرفتاری اور نہتے پر امن بلوچستان کے مظاہر ین پر پولیس گردی بھی قابل مذمت ہے،بلوچستان کے آئینی و قانونی جدو جہد کرنے والے مظلوم عوام سے مکمل اظہاریکجہتی کرتا ہوں۔
ہم ہر طرح کی دہشت گردی اور لاقانونیت کی مذمت کرتے ہیں۔ ظلم کے خلاف کھڑے رہیں گے اور ہر مظلوم کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ہر ظالم کے گریبان میں ہاتھ ڈالنے والے ہم ہوں گے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) اسلام آباد میں قائم ایرانی سفارت خانے کی جانب سے بدھ کے روز ایک بڑے ہوٹل میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا، دراصل یہ تقریب یوم القدس کے حوالے سے تھی، ایرانی سفارت خانے کا مقصد یہ تھا کہ یوم القدس کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ ویسے تو آپ سب کو پتہ ہے کہ یوم القدس کا آغاز امام خمینی نے کیا تھا، اس روایت کو پوری امت مسلمہ نبھاتی ہے مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ ایرانی بڑھ چڑھ کر اہتمام کرتے ہیں۔ یوم القدس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے پیر حیدر علی شاہ، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سید ضیاء بخاری، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری، ممتاز مسلم لیگی رہنما راجہ ظفر الحق، جماعت اسلامی کےرہنما لیاقت بلوچ، سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری، ممتاز مذہبی اسکالر طیبہ بخاری، سابق وفاقی وزیر علی محمد خان اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن، ممتاز عالم دین علامہ سید افتخار حسین نقوی نے خطاب کیا۔ ان تقاریر میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھرپور گفتگو کی گئی اور غزہ میں جدوجہد کرنے والے عالم اسلام کے عظیم سپوتوں کی جرات کو سلام پیش کیا گیا۔
سب سے جاندار تقریر علی محمد خان نے کی، انہوں نے اپنی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کی یاد دلا دی، ان کی تقریر پر ہال تالیوں سے گونجتا رہا۔ اس تقریب میں سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق، شہر یار آفریدی، زمرد خان، اجمل وزیر، اخوند زادہ حسین، مفتی گلزار نعیمی، مظاہر شگری سمیت دانشوروں اور اکابر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ ’’میں عالمی یوم القدس کی مناسبت سے منعقدہ اس اجتماع میں آپ کی شرکت پر دلی تشکر پیش کرتا ہوں، فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کیلئے امام خمینی نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تب سے ہر سال یہ دن دنیا بھر میں نہ صرف منایا جاتا ہے بلکہ اس کی اہمیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ دن امت مسلمہ کے اتحاد کی علامت بن چکا ہے، جس میں دنیا کے تمام حریت پسند اور انصاف پرور افراد فلسطینی عوام کی حمایت کا عہد دہراتے ہیں۔
7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے ہمیں دو اہم حقائق کا سامنا ہے ایک طرف صہیونی جارحیت اور فلسطینی عوام کی نسل کشی ہے جو مغربی طاقتوں اور امریکہ کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ جاری ہے، دوسری طرف حماس کی مزاحمت ہے جو خاص طور پر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد اپنی گہری بنیادوں اور ناقابل تسخیر قوت کا مظاہرہ کر چکی ہے، وہی اسرائیلی اتحاد جو کبھی حماس کو ختم کرنے کی بات کرتا تھا، آج اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر مجبور ہو چکا ہے۔ بطور سفیر مجھے فخر اور اعزاز حاصل ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ فلسطینی کاز اور غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ بھرپور اور غیر متزلزل یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اس راہ پر القدس الشریف کی مکمل آزادی تک ثابت قدم رہیں گے۔
چند حکومتوں کی خاموشی، بے عملی اور مصلحت پسندی کے باوجود دنیا بھر میں اسرائیلی ریاست کی وحشیانہ نسل کشی کے خلاف شعور بیدار ہو رہا ہے اور اس کے حامیوں کو انسانی ضمیر کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے کئی ممالک اب بھی سازگار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں لبنان سے یمن تک امت مسلمہ مصائب اور مشکلات کا شکار ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام نے جس جذبے، جرات اور اصولی موقف کے ساتھ فلسطینی کاز کا دفاع کیا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ پاکستان کے میڈیا اور بااثر شخصیات نے بھی عالمی سطح پر اس ظلم کے خلاف شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میں اس موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام کا دلی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے فلسطینی عوام کے حق میں مضبوط اور غیر متزلزل مؤقف اپنایا۔میں عالمی یوم القدس کے موقع پر میں زور دیتا ہوں کہ امت مسلمہ کا اتحاد اور یکجہتی ہی صہیونی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف کامیابی کی کلید ہے۔
اس جمعہ کے روز دنیا بھر کے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ فلسطینی عوام اور غزہ کے مظلوموں کے حق میں اپنی آواز بلند کریں۔ آخر میں میں ایک بار پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اس بامقصد اجتماع میں شرکت کی۔ آئیے! ان بابرکت لمحات میں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ تمام مظلوم مسلمانوں کو ظالموں کے تسلط سے نجات عطا فرمائے اور القدس الشریف کو جلد از جلد آزاد فرمائے‘‘۔ تقریب کے اختتامی لمحات میں علامہ افتخار حسین نقوی نے احادیث کی روشنی میں القدس پر روشنی ڈالی اور القدس کی آزادی کیلئے دعا کی۔ ایک طرف فلسطینیوں پر موت، بم بن کر گر رہی ہے تو دوسری طرف فلسطینیوں سے محبت کرنا استعماری طاقتوں کے نزدیک جرم ہے۔ اس پر اسلم گورداسپوری کا شعر یاد آتا ہے کہ
اس سرزمیں کے ساتھ محبت کے جرم میں
جو عاشقوں کے ساتھ ہوا کچھ نہ پوچھیے
یہ تحریر جنگ اخبار میں شائع ہوئی
https://jang.com.pk/news/1455362