وحدت نیوز (لیہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نےلیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹبیلشمنٹ نے جن سانپوں کو پالاتھا آج وہی ملک وقوم کو ڈس رہے ہیں ،  بلوچستان میں دہشتگروں کو انڈیا اورداعش کو امریکہ سپورٹ کر رہا ہے۔گلگت بلتستان میں پری پول رکنگ شروع ہو چکی ہے،دہشتگردی کے خاتمے کے لے مجلس وحدت مسلمین قومی ایکشن پلان پر عمل درآمدکیلئےفوج کی حمایت کرتی ہے۔

 

 ان کا کہنا تھا ایم ڈبلیوایم نے سب پہلے کہا تھا کہ آپریشن کا دائرہ پورے ملک میں ہونا چاہیے آج یہ بات ثابت ہو گی ہے کیونکہ اب تمام سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں ضرب عضب پورے ملک میں ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ پاکستانی دہشتگردوں کی جیبوں سے امریکن کریڈٹ کارڑ برآمد ہوئے ہیں اس کا مطلب امریکہ براہ راست پاکستان میں دہشتگردی کرارہا ہے ۔اُن کا مزید کہنا تھا اعتزازحسن نے زندگی کی قربانی دے کر دہشتگردی کا خاتمہ نہ کیا ہوتا تو پشاور سے پہلے بڑہ واقعہ ہو چکا ہوتا مساجد،مدارس، شعار اسلام ہیں ۔بعض مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں اسی لئے ان پر پابندی کی بات کی جارہی ہے۔

 

ناصر شیرازی نے مزید کہا بھارت امریکہ پاکستان کے اندرونی مسئل سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور دہشتگردی کا کھیل کھیل رہے ہیں اگر دہشتگردوں کی غیر ملکی فنڈنگ اور سپورٹ روک دی جائے توانکی روح نکل جائے گی اور اُن کا مزید کہنا تھا پارہ چنار،بلوچستان میں ہم نے ۳ ہزار شہدء کی قربانی دی اگر حکومت،اسٹبیشلمنٹ ضرب عضب کا آج سے پہلے فیصلہ کرلیتی تو سانحہ پشاور نہ ہوتااُنہوں نے مزید کہا دہشت گردوں کا جو جہاں بھی ساتھی ہے اُس کے  خلاف آپریشن کرنا ضروری ہے جس کی ایم ڈبلیو ایم پُر زور حمایت کرتی ہے،اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکرٹری جنرل جمیل خان اور ضلعی کابینہ بھی موجود تھی۔

وحدت نیوز (لاہور) پاکستان سمیت دنیا بھر میں دہشت گردوں کے سرپرست امریکہ و اسرائیل ہیں دنیا میں مسلم امہ کے تمام تر مشکلات کا ذمہ دار مغرب اور صیہونیت ہے پاکستان کو چین،روس اور ایران کیساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہئیے امریکہ بھارت بڑھتے تعلقات پاکستان کے خلاف ایک گہری سازش ہے امریکہ خطے میں بھارت کو مسلط کرنا چاہتا ہے امریکہ نے ہمیشہ ہمیں دھوکہ دیا، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کارکنوں سے خطاب میں کیا ،انہوں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد داعش کے کمانڈر کے انکشافات سے ہماری آنکھیں کھل جانے جو چاہے داعش،طالبان،لشکر جھنگوی سمیت تمام دہشت گرد جماعتوں کے اسپانسر امریکہ انڈیا اور اسرائیل ہیں ان دہشت گرد گروہوں نے ہمیشہ ملک دشمنوں کے لئے کام کیا اور پاکستان کی سالمیت پر وار کیا خدا کا شکر ہے کہ آج پاکستانی قوم جاگ چکی ہے اور ان ملک دشمن عناصر کو بے نقاب کیا ہے اب یہ ہمارے قومی اداروں پر فرض ہے کہ ان ملک دشمن دہشت گردوں اور ان کے مائنڈ سیٹ کا خاتمہ کریں علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ مغربی و صہیونی آلہ کار یہ دہشت گرد گروہ دراصل اسلام کو بدنام کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں آج ان کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے ان دہشت گردوں کو پروان چڑھانے میں بد قسمتی سے سے عرب ملکوں کا بھی ہاتھ ہے جنہوں نے مخصوص ذہنیت اور نظریے کے پرچار کے لئے مسلم ممالک میں ایسے بھڑیوں کی پرورش کی۔ ہمیں اب اُن ممالک سے دو ٹوک الفاظ میں کہنا ہوگا کہ پاکستان کی سلامتی پر وار کسی صورت بھی قبول نہیں ۔

 

پاکستان میں مدارس کے نام پر بیرونی فنڈنگ نے دہشت گردی کو فروغ دیا حکومت تمام مدارس کا شفاف آڈٹ شروع کرے پاکستان کی سلامتی کو مصلحتوں اور سیاسی مفادات کی نذر نہ کیا جائے، اگر مدارس کے ماضی بے داغ ہیں تو تحقیقات سے ہچکچانہ سمجھ سے بالاتر ہے کالعدم جماعتوں کیخلاف وزیر داخلہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیر داخلہ موصوف دہشت گرد جماعت کے سہولت کاروں کو بلا کر ان کیخلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانیاں کروا رہے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں اکیسویں ترمیم کے خلاف جماعتیں اس وقت کہا ں تھیں جب پاکستانی افواج اور شہریوں کا قتل عام ہورہے تھے کیا اس وقت ان کو یاد نہیں آیا کہ پاکستان کو درپیش اس مشکل میں ان کا کیا کردار ہے؟وطن عزیر کی سلامتی کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا اسی میں پاکستان کی بقا ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کے اندر ہمیشہ سے ہی بڑی طاقتوں نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لئے عوام الناس کا خون بہایا ہے۔ اور اپنے آپ کوسپیریئر ثابت کیا ہے جس کے لئے مختلف کاروایوں کا سہارا لیا جاتا رہا ہے۔ تاریخ کے اندر ہیروشیما اور ناگا ساکی جیسے اندوناک واقعات بھی رقم ہیں جس کے اندر لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنایا گیا اور مظلوم عوام کا خون بہا کر اپنی طاقت کی دھاک بٹھائی گئ۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والے ممالک کی تاریخ ان جیسے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ جس میں اپنے مخالفین کو کبھی ہیروشیما اور ناگن ساگی جیسے ایٹمی حملوں کے ذریعے مارا گیا تو کبھی گوانتا موبے اور ابو غریب جیسے جیلوں کے اندر ڈال کر ان کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کر کے ظلم و ستم کی وہ تاریخ رقم کی گئی کہ جس کی مثالیں دنیا کے اندر شائد ہی ملیں۔

 

امریکہ پچھلی کچھ دہائیوں سے دنیا کے اندر ابھرنے والی طاقتوں کو دبانے کے لئے مختلف ہربے اپنا رہا ہے جن میں سے نائن الیون جیسا ڈرامہ خیز واقعہ کہ جو امریکہ کے وسط میں ہوا جہاں پر پوری امریکی مشینری موجود ہوتی ہے اور خفیہ اداروں کا وجود ہونے کے باوجود بھی اتنی بڑی کاروائی ہوئی۔ اس سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ یا تو امریکہ اپنے دشمنوں سے ناواقف اور وہ اندرونی طور پر اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ اپنے اندرونی دشمنوں کو بھی نہیں پہچان سکتا یا پھر امریکہ اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے اپنی ہی عوام کا بے دریغ قتل کر سکتا ہے اور یہ کاروائی بھی اسی حکمت عملی کے تحت کی گئی۔ اور پھر امریکہ نے نائن الیون کا بدلہ لینے کے لئے خطے کے اندر لاکھوں لوگوں کا خون بہایا پہلے اسامہ بن لادن کو ذمہ دار قرار دے افغانستان کے اوپر حملہ کیا گیا پھر صدام کے بہانے سے عراق پر حملہ کیا گیا جس میں نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اور عراق کے قدرتی اور معدنی وسائل کو لوٹا گیا اور آج تک لوٹا جا رہا ہے۔ امریکہ مشرق وسطی کے اندر ابھرنے والے اسلامی مزاحمت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہا ہے جس کی ایک مثال شام کے حالیہ بحرانات ہیں جس کا مقصد مزاحمت اسلامی کو کمزور کرنا ہے۔ اور بلاك مقاومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کا انہیں بہت خطرہ ہے اور اسرائیل کا وجود اسلامی مزاحمت کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ لہذا اسرائیل کو جلا بخشنے کے لئے داعش جیسے گروہوں کو میدان میں اتارا گیا اور حزب اللہ اور شام کی حکومت کو کمزور کرنے اور مزاحمت اسلامی کو داعش جیسے گروہوں کے ساتھ مصروف رکھ کر اسرائیل کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 

داعش اور دوسرے دہشتگرد گروہوں کو شام میں بھیجنے کے لئے امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپ میں سے فرانس نے کھل کر مدد گی اور فرانس کے اندر ان دہشتگردوں کو پروان چڑھانے کے لئے باقائدہ ٹریننگ سنٹر موجود تھے اور وہاں سے تیار کر کے شام کے اندر بھیجا گیا۔ اور شام کے اندر شامی حکومت کو کمزور کرنے لئے فرانس نے سعودی عرب کا ساتھ دیا اور جب امریکہ نے شام پر فوجی کاروائی اور شام كے صدر بشار الاسد كی حكومت كے خاتمے کی بات کی تو سب سے زیادہ جس ملک نے کھل کر حمایت کی اور ہر طرح سے سپورٹ کرنے کا یقین دلایا وه فرانس تها ليكن امريكه كو جب بلاك مقاومت كے سامنے اپنی شسكت نطرآئی تو اس نے شام ميں محدود فوجی كاروائی اور داعش كو كمزور كرنے كی حمايت كی اور شام كے صدر بشار بشار الاسد كے ہٹانے والى پالیسی  سے دست بردار ہوا اور خطے سے اپنے فوجی انخلا اور ايران كے ايٹمی مسلئے كو مذاكرات كے ذريعہ حل كرنے  كا پروگرام بنايا۔ تو اس سے سعودی عرب اور اسرائيل كو مايوسی هوئی انهوں نے پھر فرانس كا سہارا ليا امريكہ اور سعودی حکومت کے ساتھ مل کر باقائدہ حملے کا منصوبہ بھی بنایا ۔ اور اسرائیل جتنی بھی کاروائیاں شام کے اندر کر رہا ہے اس کے پیچھے امریکہ کے بعد یورپ سے فرانس کا ہاتھ ہے۔

 

بتاريخ 11 جنوری 2015 حالیہ فرانس کے اندر میگزین دفترپر حملے بھی امریکہ کی طرح فرانس کا نائن الیون ہے جس کی آڑ میں فرانس اپنے ملک کے اندر اور دیگریورپی ممالک ميں  بسنے والے پر امن مسلمانوں كوجو کہ لاكهوں كی تعداد  ميں موجود ہیں مختلف الزامات اور شكوک شبہات كی بنياد پر ان مسلمانوں کو مختلف اذیتیں دے کر انہیں نكالنے كا اور پھر بيروزگاری جب بڑھے گی تو انہیں اسرائيل كو بچانےکے لئے بلاک مقاومت كيخلاف شام وعراق مين داعش کو سپورٹ کرنے کے لئے بھیجا جائے گا.  جس کے لئے بنیادی طور پر فرانس اور بیلجئم میں موجود مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا اور اسی طرح جیسے امریکہ نے مسلم ممالک میں مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی اب فرانس اس تاریخ کو دہرانے جا رہا ہے اور اس کے اندر اسرائیل کا کردار بڑا بنیادی کردار ہے جس کی جھلکیاں نظر آنی شروع ہو گئ ہیں ۔ جس طرح سے اسرائیلی صدر نیتن یاہو کا فرانسیسی احتجاج کے اندر شرکت کرنا اور فرانس کو اپنی تمام تر مدد کا یقین دلانا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فرانس اور اسرائیل کا یہ مشترکہ کاروائی ہے ۔ جس کی ایک اور مثال شام کے علاقے جولان میں اسرائیلی فضائیہ کا حزب اللہ کے مجاہدین پر حملہ ہے۔ اور فرانس و اسرائیل اس نائن الیون کے سہارے سے جبہ مقاومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور شام میں ایک لمبے عرصے کے ايران , مصر اور روس كی كاوشوں سے شامی حكومت اوراپوزیشن كے مابين ماسكو ميں مذاكرات هونے جارہے ہيں . شامی حکومت کی کاوشوں سے مصالحت اور امن و امان كا ماحول اكثر علاقون ميں ديكهنے ميں نظر آ رها هے . اب اس کو تباہ کرنےکی صیہونی سازش ہے۔ لہذا مسلم امہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود صیہونیت اور یورپ کے ہم پیالہ حکمرانوں کو بے نقاب کر کے تنہا کر دیں۔ تاکہ مزید مسلم امہ کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اسکردو میں چہلم شہدائے کربلا کی مناسبت سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام منعقدہ دستہ امامیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کربلا ظالم قوتوں کے خلاف جہد مسلسل کا نام ہے۔ امام حسین ؑ کا قیام صرف یزید کے خلاف نہیں بلکہ ہر اس شخص کے خلاف تھا جس کا کردار یزید جیسا ہو۔ جس معاشرہ میں ظلم و ناانصافی اور بدعنوانی کا بول بالا ہو جاتا ہے اس معاشرہ کی کوکھ سے یزید جنم لیتا ہے اور پاکیزہ ہستیاں پس زندان یا مقتل گاہوں کی جانب چلی جاتی ہیں۔ کربلا میں خانوادہ نبوت و امامت نے ظلم و ناانصافی اور رزائل اخلاق کے خلاف تاقیام قیامت بغاوت کا اعلان کیا۔ ظلم و ناانصافی، بدعنوانی، رشوت ستانی اور فتنہ و فساد سے سمجھوتہ کرنے والوں کا رستہ کربلا والوں سے جدا ہے۔ کربلا والے اپنے گھر بار اور جان و مال کو قربان تو کر سکتے ہیں لیکن کسی زیاد، یزید، شمر اور فرعون کے سامنے جھک نہیں سکتے۔

 

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اقبال نے کہا کہ کربلا دو عظیم ابواب پر مشتمل ہے ایک کربلا اور دوسرا دمشق۔ کربلا کے معرکہ کے فاتح کا نام حسین ابن علی ؑ ہے اور دمشق کے معرکہ کا نام زینب بنت علی ؑ ہے۔ زینب بنت علی ؑ نے امام سجاد ؑ کی قیادت میں یزید کے ظلم و ستم کو دنیا میں اجاگر کیا اور یزید کے ایوانوں میں ظلم کے پروردگاروں کو ذلیل و خوار کر دیا۔ آج ہر طرف ظلم و ستم کا بازار گرم ہے۔ یزید وقت امریکہ، اسرائیل، داعش ،طالبان اور دہشتگرد تنظیموں کی صورت میں اسلام کا چہرہ مسخ کرنے اور اسلام کو دنیا میں بدنام کرنے میں مصروف ہے۔ آغا علی رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں بھی ظالم حکمران دہشت گردوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں تکفیری قوتیں حکومت کی سرپرستی میں پنپ رہی ہیں۔ ریاستی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اسلام دشمن دہشتگرد طاقتوں اور تکفیری طاقتوں کا گھیرا تنگ کرے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے اداروں میں بھی ظلم و زیادتی کا بازار گرم ہے، بدعنوانی عروج پر ہے معتدل قوتوں کے خلاف سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حقوق سے محروم گلگت بلتستان کی غیور عوام اور محب وطن عوام کی محبتوں کا صلہ اس عوام کو ذلیل کر کے دیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا گلگت بلتستان کے حوالے سے بیان مظلوم عوام پر حملہ کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر ظلم کے خلاف اعلان بغاوت کرتے رہیں گے اور مظلوموں کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے۔

وحدت نیوز (قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کے دفتر میں "پاکستان کے موجودہ حالات، داعش، تکفیریت اور تشیع کی نظر سے" کے عنوان سے ایک اہم فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس فکری نشست سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شعبہ قم حجت الاسلام والمسلمین میثم ہمدانی اور مہمان خصوصی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین امین شہیدی نے خطاب کیا۔ حجت الاسلام سید میثم ہمدانی نے اپنے خطاب میں رسول خدا (ص) کی مشہور حدیث "من اصبح و لم یھتم بامور المسلمین فلیس بمسلم" سے استناد کرتے ہوئے حالات سے آگاھی، درپیش مشکلات کی چارہ جوئی اور انکے راہ حل کی شناخت کی اہمیت کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے  مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کو شہر مقدس قم میں تشریف آوری پر خوش آمدید کہا اور طلاب دینی کے اس فکری پروگرام میں تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا۔

 

اس فکری نشست سے اپنے خطاب میں حجت الاسلام والمسلمین امین شہیدی نے پاکستان کے حالات کا مفصل جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہمارے ملک میں ہو ریا ہے، وہ اس بین الاقوامی کھیل کا حصہ کا ہے جو پوری دنیا میں جاری ہے اور اس کے ذریعے استعمار اپنے مخصوص اہداف تک پہنچنا چاہتا ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب شدت پسند گروہوں کی حمایت میں متحد ہیں اور پاکستانی حکومت بھی اس سلسلے میں ان کا ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے تحریک جعفریہ پاکستان سے پابندی ہٹائے جانے کو خوش آیند قرار دیا اور کہا کے ملت تشیع کے اس پلیٹ فارم پر پابندی لگانا شروع سے ہی غلط تھا لیکن اب اس بہانے دوسرے شدت پسند گروہوں کو آزاد کرنا بھی صحیح نہیں ہے اور حکومت کا یہ اقدام پاکستان میں دوبارہ کسی بڑی شدت پسندانہ لہر کے ایجاد کا عندیہ دے رہا ہے۔

 

علامہ امین شہیدی کا مزید کہنا تھا کہ آج دنیا میں تمام لوگ اور پارٹیاں متحد ہو رہی ہیں، ہم بھی تقسیم کار کے ذریعے متحد ہوسکتے ہیں۔ اگر پاکستان میں ہر کوئی، جو جس کام کو اچھے انداز میں انجام دے سکتا ہے، وہ اس کام کو اپنے ذمہ لے لے لیکن تمام کاموں کی جہت ایک ہو اور ایک عالی ہدف کی خاطر تمام جماعتیں اور شخصیات کام کریں تو اتحاد کی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں بہت سے مواقع ایسے سامنے آئے تھے، جن کے بہانے اتحاد کے امکانات فراہم ہوسکتے تھے لیکن ہم نے ان کو مواقعوں کو ہاتھ سے نکال دیا ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اب عوام حکمران طبقے کی کرپشن اور عوامی حقوق غضب کرنے کا نتیجہ جان چکے ہیں۔عوامی بیداری اور شعور کسی انقلاب کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ سیاست سے متعلق عوام میں شعور بیدار کرنے پر آزادی و انقلاب مارچ کے رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ 30 نومبر کو پی ٹی آئی کے جلسے کو روکنے کیلئے نواز لیگ اوچھے ہتھکنڈے اور غیر جمھوری طریقے استعمال کرنے سے گریز کرے۔امریکہ نے پاکستان میں ہمیشہ آمروں اور جابروں کی حمایت کی،امریکہ کی جانب سے نواز حکومت کی حمایت کو بھی ملکی معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ وطن کے با وفا بیٹے پاکستان کو امریکی غلامی سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔یہ امریکہ اور اسرائیل ہی ہیں جنھوں نے اس ملک میں دھشت گردی فرقہ واریت اور نفرتوں کی آگ لگائی۔شیطان بزرگ سے ہمیں کسی خیر کی امید نہیں۔

 

انہوں نے کہاکہ تمام محب وطن قوتیں مل کر امریکہ سے نجات کیلئے گو امریکہ گو تحریک چلائیں۔امریکہ سے پاک پاکستان جنت نظیر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معاملات میں امریکی مداخلت قبول نہیں پاکستانی قوم غیر ملکی مداخلت کے بغیر اپنے مسائل اور معاملات حل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں سے متعلق امریکی کردار مشکوک ہے۔ امریکہ اپنی انسان دشمن پالیسیوں کی بدولت اقوام عالم میں نفرت کی علامت بن چکا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree