وحدت نیوز(فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین فیصل آباد کی جانب سے مختلف علاقوں میں ماہ مبارک رمضان میں بیتی پروگرامز منعقد کیے گئے جس میں تربیتی نشست،شب دعا و مناجات ،مجالس اعمال شب قدر اورمختلف موضوعات پر درس شامل ہیں۔ یوم القدس کے حوالے سے منعقد کیے گئے سمینار میں خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین فیصل آباد کی سیکرٹری جنرل محترمہ فرجانہ گلزیب کا کہنا تھا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کو عالمی یوم القدس قرار دیا تھا اور اس کا مقصد فلسطین کی مظلوم قوم کا دفاع اور صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرنا ہے۔ اس دن دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کے ذریعے فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کیاجاتاہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ یوم القدس کی ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کریں اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائیں اور یہ جان لیں کہ ان کا یہ اقدام، عالمی سطح پر غیر معمولی اثرات کا حامل ہو گا۔ اس لئے کہ عالمی یوم القدس فلسطین کی مظلوم قوم کے ساتھ یکجہتی اورصیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور اس کی جارحیتوں کے خلاف تمام مسلم قوموں کے متحد ہونےکا دن ہے اور یہ سال ایک منفرد خصوصیت کا حامل ہے۔ اس لئے کہ داعش دہشت گرد گروہ اپنی دھشتگردانہ کارروائیوں کے سبب مسلمانوں کی توجہ اپنی جانب مرکوز کئے ہوئے ہے اور وہ غاصب اسرائیل کے جارحانہ اقدامات سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دراصل بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی قدس سرہ نے اپنی دور رس اور گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھنے کےلئے یوم قدس کا اعلان فرمایا تھا۔امام خمینی کی جانب سے ماہ مبارک رمضان کے جمعہ الوداع کو عالمی یوم قدس قراردینے سے صیہونی حکومت اور اسکے حامیوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ملت فلسطین کی جدوجہد اور عالم اسلام کی پائداری کی تاریخ میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ جو چیز مسلم ہے وہ یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے اور بیت المقدس پر صیہونی حکومت کا قبضہ ہونے سے وہ مکمل فلسطین پر قابض ہوجائے گا۔ اسی وجہ سے مسلمانوں اور فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ بیت المقدس کی حمایت کو اولین ترجیح دیں۔ آج کے حالات میں عالمی یوم قدس سے ملت فلسطین اور مسلمانوں کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ قدس پر توجہ دے کر عملی طور سے قدس کو فراموش کرانےکی صیہونی سازشوں کو ناکام بنادیں۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس بعنوان "پرامن کشمیر کانفرنس "مظفرآبادکے  مقامی ہوٹل  میں منعقد ہوئی ۔اس آل پارٹیز کانفرنس میں آزاد کشمیر کی تمام سیاسی ،مذہبی وسماجی شخصیات نے شرکت کی جن میں  مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما ملک اقرار حسین سمیت شاہ غلام قادر سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیراور رہنما مسلم لیگ ن ،چوہدری لطیف اکبر  و جاوید ایوب  سابق وزراء آزادکشمیر ورہنما پاکستان پیپلز پارٹی،خواجہ فاروق احمد(سابق وزیر ) و عبدالماجد خان ممبر قانون ساز اسمبلی رہنما پاکستان تحریک انصاف،پیر سید مرتضیٰ علی گیلانی سابق وزیر آزاد کشمیرو راجہ ثاقب مجید رہنماآل جموں کشمیر مسلم کانفرنس،شیخ عقیل الرحمٰن  نائب امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر، سید شبیر حسین بخاری  و مولانا فرید عباس نقوی رہنما  جعفریہ سپریم کونسل آزاد کشمیر،سید وقار حسین کاظمی صدر پیپلز نیشنل پارٹی کشمیر،جاوید مغل مرکزی کوآرڈینیٹر آل پاکستان مسلم لیگ،میر افضال سہلریا رہنماکشمیر نیشنل پارٹی،قاضی منظور الحسن رہنماجمعیت علمائے اسلام ،سید اسحاق حسین نقوی  کوآرڈینیٹر مرکزی جماعت اہلسنت آزاد کشمیر،اجمل مغل رہنماجموں کشمیر پیپلز پارٹی،عبدالرزاق مغل رہنماتاجر جوائنٹ ایکشن کمیٹی،مولانااحمدعلی سعیدی رہنما حسینی فاونڈیشن آزاد کشمیر، سید ذاکر حسین سبزواری رہنما آئی۔او آزاد کشمیر،ضیاءاحمد چغتائی ریاستی سربراہ پاکستان عوامی تحریک شامل تھے ۔

مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان  ملک اقرار حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست آزاد کشمیر انتہائی سٹریٹیجک پوزیشن رکھتی ہے اور مظفرآباد تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے۔ لہٰذا اس جگہ پر دہشت گردی کے پےدرپے واقعات حکومت وقت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ۔ اگر حکومت جلد سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار نہ کر سکی تو پھر نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پورا پاکستان سڑکوں پر نکلے گا۔ دیگر مقررین نے بھی علامہ تصور جوادی  اور ان کی اہلیہ پر حملے کی شدید الفاظ پر مذمت کی اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا ،آخرمیں  کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) خطے کی سالمیت و استحکام پُرامن پاکستان سے مشروط ہے،ایشیا مخالف طاقتیں خطے کی ترقی سے خائف ہیں اور خطے کی سلامتی و استحکام کو نقصان پہچانے کے لیے پاکستان کے امن کو تباہ کر رہی ہیں۔پاکستان میں بدامنی کی بنیادی وجہ امریکہ کی پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے،پاکستان کے داخلی و خارجی انتشار میں امریکہ اور اس کے حواری براہ راست ملوث ہیں،امریکی بلاک میں شمولیت نے ہمیں ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا،حکمرانوں کی ناکام خارجہ پالیسی امریکی اہداف کی کامیابی کا تسلسل ثابت ہو رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سےزرداری ہائوس اسلام آباد میں  بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی، سیکریٹری امورسیاسیات اسد عباس نقوی،رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضااور کوآرڈینیٹر پولیٹیکل سیل آصف رضا ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

علامہ راجہ ناصرعباس  کاکہنا تھا کہ جغرافیائی اعتبار سے ارض پاک کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دنیا کے پانچ ارب افراد کو جوڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہادی پالیسی کا ہم پر مسلط کیا جانا ایک سنگین تاریخی غلطی تھی۔یہ فیصلہ پاکستان پارلیمنٹ کی بجائے ان مخصوص طاقتوں کا تھا جو ایک تیر سے دو شکار کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے۔انہی جہادی گروہوں کے سبب آج ہم مشکلات کا شکار ہیں۔دہشت گردوں کو اسلام سے جوڑ کر اسلام کے تشخص کو داغدار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی محض شاخیں کاٹ کر حوصلہ افزانتائج کی امید رکھنا خام خیالی ہے ،جب تک جڑوں کو نہیں اکھاڑا جاتا تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔نیشنل ایکشن پلان، فوجی عدالتوں اور آئین پاکستان کی طاقت کا مکمل اور درست استعمال ہی دہشت گردی کی بیخ کنی کا واحد حل ہے۔سیاسی ضرورتوں اور مصلحت پسندی کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں راہ کی دیوار نہ بننے دیا جائے۔فوجی عدالتوں کے حکم پر صرف 13دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا دی گئی۔کوئٹہ کی ہزارہ برادری، پاراچنار،سندھ، پنجاب اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے بے گناہ شہریوں کے لواحقین انصاف کے تاحال منتظر ہیں۔دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تمام مجرمان کو بلاتخصیص تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور فوجی عدالتوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پوری قوم اس کی مکمل حمایت کرتی ہے۔نیپ کے تمام نکات پر فوری عمل کرتے ہوئے ملک دہشت گرد عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بلائی جانے والی اے پی سی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ہر کانفرنس میں ہمارا موقف شفاف اور بالکل واضح ہے۔پُرامن پاکستان اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہی ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ قومی و ملکی مفادات کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) قومی سیاسی صورت حال کے جائزے بالخصوص فوجی عدالتوں میں توسیع،پاکستان پیپلز پارٹی کی آل پارٹیزکانفرنس میں شرکت اور مشترکہ موقف پراتفاق رائےکیلئے اپوزیشن جماعتوں کااہم اجلاس مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائش پر منعقد ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اعلیٰ سطحی وفدکے ہمراہ شرکت کی، اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر شیرازی، مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اسدعباس نقوی بھی موجود تھے،جبکہ دیگر جماعتوں میں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری خرم نواز گنڈہ پور، چیئرمین سنی اتحادکونسل صاحبزادہ حامدرضا، مسلم لیگ(ق)کے مرکزی رہنما کامل علی آغا، محمد بشارت راجہ سمیت دیگر رہنمابھی اجلاس میں شریک تھے۔

اجلاس میں  مجموعی ملکی صورتحال ،نیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عدم عمل درآمد،آئندہ قومی انتخابات کی حکمت عملی اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے کل طلب کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مشترکہ موقف پر تفصیلی مشاورت ہوئی، بعد ازاں تمام جماعتوں کے سربراہان نے میڈیا کے نمائندگان سے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہاکہ حالیہ درپیش  قومی مسائل کے حوالے تین چیزیں بہت اہمیت کی حامل ہیں پہلے تو   فوجی عدالتوں میں توسیع ہے چونکہ عام عدالتیں دہشت گردی کے مقدمات میں فیصلہ سازی میں سستی کا شکار تھیں اس لیئے سب نے مل کر فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ دوسالوں میں فوجی عدالتوں کو جو نتائج دینے چاہئے تھے وہ حکومتوں کے عدم تعاون کی بناءپر حاصل نہیں کیئے جا سکے، گوکہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قائم ہو چکا ہے اور ہم کل پیپلز پارٹی کی آل پارٹیزکانفرنس میں بھی اسی موقف کا اعادہ کریں گے کہ فوجی عدالتوں کے حوالےسے  جو بھی ضروری مکینژم ہے وہ اس طرح کا ہونا چاہئے کہ مقدمات تاخیر کا شکار ناہوں ،مقدمات کی درست انداز میں پیروی ہو، اسپیڈی ٹرائل ہو اور جلد فیصلے ہوں،  کوئی بھی دہشت گرد سزا سے نہ بچ سکے  تاکہ عام شہری کو بھی یہ اطمینان حاصل ہو کے یہ فوجی عدالتیں بے گناہ شہریوں کے قاتلوں کے خلاف ہیں ان کا کوئی مخصوص ایجنڈہ نہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا اہم نقطہ نیشنل ایکشن پلان ہے یہ انتہائی اہمیت کا حامل تھاپوری قوم کا اس کے اجراء پر اتفاق تھا لیکن افسوس کہ یہ بھی ہمارے حکمرانوں کی نالائقی اور عدم توجہ کا شکار ہو کروہ نتائج نہ دے سکا جس کی عوام توقع کررہے تھے اور اس کے بعد ہمیں ردالفساد کی جانب جاناپڑا، لہٰذا نیشنل ایکشن پلان میں اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد آپریشن ردالفساد کی کامیابی کی ضمانت ہے،نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردوں کے خلاف ہتھیار بنانے کی ضرورت ہے ناکہ سیاسی مخالفین کے ۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ فاٹاکی خیبر پختونخوا میں شمولیت قبائلی علاقہ جات کے عوام کی ستر برس پرانی آرزو تھی جو کہ پایہ تکمیل کو پہنچی ، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ فاٹاکہ محب وطن عوام کی محرومیوں کا خاتمہ ہو گا اور ایف سی آر جیسے کالے قانون سے نجات حاصل ہو گی البتہ ہم امید کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کہ جنہوں نے ڈوگرہ راج سے جنگ کرکے آزادی حاصل کی اور اپنی آزادی پاکستان کے نام ہدیہ کردی لیکن قیام پاکستان سے لیکر آج تک شمالی علاقہ جات کے عوام بنیادی آئینی وانسانی حقوق سے محروم ہیں اور صوبائی خودمختاری کے خواہاں ہیں ۔گلگت بلتستان کے عوا م کو آئینی خودمختاری دے کر قومی دھارے میں شامل کرکے پاکستان  میں ترقی کی نئی راہیں کھولی جا سکتی ہیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر صدارت ہوا ،کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق چئیرمین سینٹ سید نیئرحسین  بخاری،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ،اعجاز چوہدری،عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد،پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما راجہ بشارت،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افرسیاب خٹک، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینٹر تنویر الحق تھانوی،جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم ،آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری،سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا،پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور،جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے رہنما صاحبزادہ ابوالخیرزبیر،جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے رہنما پیر معصوم نقوی،پاک سر زمین پارٹی کے رہنما شہزاد آصف،سرائیکستان ڈیموکریٹک  پارٹی کے رہنما سیدہ عابدہ بخاری اور سول سوسائٹی کے رہنماوں و تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے شرکت کی۔

 مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شرکا ء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ جب تک بیماری کی تشخیص نہ کی جائے تب تک علاج ممکن نہیں۔ پاکستان جب سے امریکی بلاک میں گیا ہے ملک دہشت گردوں کے نرغے میں آ گیا ،افغان پالیسیاں اور جہاد پالیسی پاکستان کے جمہوری طرز کے خلاف تھی، طاقت کے توازن میں بیگاڑ پیدا ہوا اور مخصوص گروہ کو طاقتور بنایا گیا،مادر وطن میں لشکروں کی شکل میں نفر توں کو پروان چڑھایا گیا تاکہ عوامی کو تقسیم کر کے ملک کوکمزور کیا جا سکے،بدامنی کی یلغار نے عوام پر آخری حملہ کیا، عوام میں محبت کو رواج دینا اور نفرتین روکنا حکومت کا کام ہے،ہمیں قائد و اقبال کے پاکستان کے لیے جدوجہد کرنی ہے،ملک میں نہ آئین کی حکمرانی ہے نا قانون کی عملداری پاکستان بحرانوں کا شکار ہے،داعش نے پاکستان میں اولیا اللہ کے مزارت پر حملہ کیا سیہون پر حملہ محبت و اخوت پر حملہ ہے،داعش کے کارندوں کو شام سے منتقل کیا جا رہا ہے،پاکستان جب بھی کسی اہم موڑ پر آیا اس میں اہم تبدیلیاں لائی گئیں،سی پیک بہت اہمیت کا حامل ہے، جو قوتیں ایشیا ءکو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی وہ انتشار پیدا کر رہی ہیں،ایشیائی اقوام اگر متحد نہیں ہوں گی تو دشمن کو تقویت ہو گی،ہمارے مقصد واضح ہے ،ہمیں سبز ہلالی پرچم والا پاکستان چاہیے،ہم رد الفساد کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ امر بھی واضح کیا جائے کہ ضرب عضب کے بعد اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اگر حکومت بروقت اقدامات کرتی تو قوم مختلف سانحات نہ دیکھنے پڑتے ،حکومت دہشت گردی کے خاتمے کی بجائے کسی اور معاملے میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے،عوام میں عدم تحفظ کا احساس تقویت پکڑ رہا ہے،حکومت کو یہ باور کرانا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں حکومت کی ہر پالیسی ناکامی کا شکار ہے،پاکستان پیپلز پارٹی مجلس وحدت مسلمین کے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کی مکمل حمائت کرتی ہے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماافرسیاب خٹک نے کہا پاکستان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے،پاکستان کی بقا کے لیے یہ چیلنج کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے،ہم نے افغان جہاد کے نام پر ان قاتلوں کی پرورش کی ،جو آج ملک کے جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں کوئی مسلکی اختلاف نہیں،ہمیں اندر سے تباہ کیا جا رہا ہے،دشمن ہماری قوت سے خائف ہے، ہمیں دل سے ایک ہونے کی ضرورت ہے، کانفرنسوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،مجلس وحدت مسلمین کی یہ کوشش انتہائی قابل تعریف ہے،ملٹری کورٹس کی ہم حمایت کرتے ہیں ،سپریم کورٹ میں جب ایک ماں اپنے مقتول بیٹے کے قاتلوں کے خوف سے یہ کہے کہ میں اپنے بیٹے کے قاتلوں کو جانتی ہوں لیکن میرے گھر میں جواں بیٹی ہے میں ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی وہاں قانون کی بالادستی پر سوالیہ نشان ہے،اس چور اور نا اہل حکومت کو ختم کرنے کے لیے جو بھی کام کرے گا میں اس کے ساتھ ہوں۔

 تحریک انصاف کے وائس چیئرمین  شاہ محمود قریشی نے دہشت گردی کے ناسور نے پوری قوم کو شدید نقصانات سے دوچار کیا ہے۔اس نے سب سے زیادہ پاکستان کو متاثر کیا،ہمیں سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں سوچنا ہوگا،نیشنل ایکشن پلان پر پوری یکسوئی سے عمل نہیں ہوا اگر ایسا ہوتا تو دہشت گردی کسی حد تک تھم سکتی تھی،اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے،کون نہیں جانتا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں،دہشت گردی کے خاتمے میں تمام جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہو گا،انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو فعال کرنا ہو گا،پولیس کی تربیت اسی نہج پر کرنے کی ضرورت ہے،ہم دہشت گردی کے خلاف بات تو کرتے ہیں لیکن ترجیح کے تعین میں تساہل سے کام لیتے ہیں جسے پر توجہ دی جانی چاہیے،پاکستان تحریک انصاف آج کی اس آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کی بھرپور حمایت و تائید کا اعلان کرتی ہے۔

مسلم لیگ قائد اعظم کے چیف آرگنائزر راجہ بشارت نے کہا کہ قومی سلامتی کے قومی وحد ت کی اشد ضرورت ہے،ہم دہشت گردی کے خلاف ردالفسار سمیت ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں،فوجی عدالتوں کا قیام ان حالات میں ضروری ہے جن کی مکمل حمایت کرتے ہیں،ہراہم واقعہ پر حکومت کی طرف سے نوٹس لے کر قوم پر احسان جتایا جا تا ہے،مجلس وحدت مسلمین کی کوششوں کی تائید کرتے ہیں۔

 جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے کے ذمہ دار انڈیا اور افغانستان ہیں ،انڈیا نے آج تک پاکستان کو قبول نہیں کیا، جو بیس نکات طے کیے گئے تھے ان پر حکومت نے کس حد تک عمل کیا؟ملٹری کورٹس کے قیام کی دوبارہ ضرورت اس لیے پڑی ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل نہیں کر سکے، ستر سال گزرنے کے بعد بھی اس ملک کو قائد و اقبال کا پاکستان نہ بنایا جا سکا ،خامیوں کی نشاندہی کرنا ہو گی کہ آخر مسئلہ کہاں ہے،ہمیں سازشوں کو پہچاننا ہو گا، اپنی قومی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں چھبیس ایجنسیوں اور نیشنل ایکشن پلان کی موجودگی میں آپریشن رد الفساد کی ضرورت کے حوالے سے سوال اٹھایا جانا حق بجانب ہے،طبقاتی تفریق سے بالاتر ہو اللہ کی رسی کو مضبوطے سے پکڑا جائے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات ملک دشمن طاقتوں کو ایجنڈا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹیری خرم نواز گنڈہ پور نے کہا دہشت گردی کے خلاف ہم سب متحد ہیں کے فورم پر مجلس وحدت مسلمین کی یہ کانفرس لائق ستائش ہے۔ جس ملک کا وزیر اعظم سب سے بڑا صوبے کا وزیر اعلی وزیر داخلہ اور وزیر قانون سب کے سب دہشت گردی کی ایف آئی آر میں ہو اور ہو آرمی چیف کی مداخلت سے درج کی جائے پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف ایک ہیں صرف خواس کا مسئلہ ہے،حکومت کو کس نے روکا ہے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے سے جب بھی تنقید کی جاتی ہے اسے ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا جاتا ہے،آج درود پڑھنے پر تو ایف آئی آر کٹ رہی ہے لیکن گردن کٹنے پر نہیں کٹتی،قاضی فائز عیسی خان نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے،سی پیک منصوبہ پاکستان کے حق میں ہے مگر اس منصوبے کی آڑ میں بدعنوانیاں کی جاتیں ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم ترقی کے دشمن ہیں۔ اس منصوبے کو جان بوجھ کر مبہم رکھا جا رہا ہے تاکہ مخصوص گروہوں کو نوازہ جا سکے۔

سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کی عابدہ بخاری نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں اگر سنجیدہ ہے تو پھر اسے حکومتی اداروں کی چھانٹی کرنا ہو گی۔دہشت گرد اسمبلیوں میں موجود ہیں انہیں وہاں سے نکالنا ہو گا ۔دہشت گردی کے خلاف بلا امتیازآپریشن کے بغیر نتائج حاصل نہیں ہو سکتے۔

ایم کیو ایم کے سینٹر تنویر الحق تھانوی نے کہ ہم پہلے روز سے طالبان کے خلاف تھے،جہاد افغانستان کے خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں،دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی خامیاں دو سال میں بھی درست نہیں کی جا سکیں اس کی بنیای وجہ سہولت کاروں کو چھوٹ دیا جا نا ہے۔،یہ سہولت کار ایوا نوں میں بھی موجود ہیں ،اگر ان کے خلاف کاروائی کی جاتی تو آج رد الفساد کی ضرورت نہ پڑتی۔

 سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا دہشت گردی کے حوالے سے ہماری پارلیمنٹ مکمل طور پر ناکام ہے،ہمیں بتایا جائے کہ دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمان میں کتنی بار بحثیں کی گئیں،موجودہ حکومت دہشت گردی کے سب سے بڑی سرپرست ہے،آج تک دہشت گردی کی تعریف ہی واضح نہیں کی گئی۔جمہوری نظام میں قانون و انصاف کی عملداری میں ناکامی ہی فوجی عدالتوں کا جواز ہے،حکومت دہشت گردی کے حوالے سے اس لیے سنجیدہ نہیں کہ اس کے اپنے تعلق دہشت گردوں سے ہیں،جس ریاست میں دہشت گرد عناصر کو حکومتی پروٹوکول دیا جائے وہاں دہشت گردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔پنجاب میں رینجرز کا اپنی مرضی سے آپریشن کا اختیار نہیں دیا گیا ،رینجرز آپریشن کا غیر حقیقی ڈھنڈورا پیٹ کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی رہا ہے،پاک سرزمین پارٹی کے رہنما شہزاد آصف جاوید نے کہا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سوچ میں تبدیلی لانا ضروری ہے،سہولت کاری کے بغیر دہشت گردی ممکن نہیں۔

جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیرنے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کی وجوہات جاننا ضروری ہے،دہشت گردی کے خلاف ہم ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں،جب تک حکومت اپنی صفوں کو دہشت گردوں سے پاک نہیں کرتی تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،انہوں نے کہا لعل شہبا ز کی درگاہ پر حملہ کے بعد ملک بھر میں مزارات کی بندش افسوسناک ہے،یہ دہشت گردی کے خاتمے کا حل نہیں۔

ملی یکجہتی کونسل کے رہنما ثاقب اکبر نے کہ پنجاب میں رینجرز کو وہی اختیارات دیے جائیں جو کراچی میں رینجرز کو حاصل ہیں،ردالفساد کی ناکامی دہشت گرد گروہوں کے حوصلوں میں تقویت کا باعث بنے گی،دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش تشویشناک ہے،کانفرنس سے آل پاکستان مسلم لیگ،قومی وطن پارٹی کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) آج مورخہ ۲۸ فروری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا کے درج ذیل نکات پہ مکمل اتفاق کرتے ہیں۔

۱۔ آل پارٹیز کانفرنس وطن عزیز پاکستان کے تمام صوبوں ، ریاست آزاد کشمیر و فاٹا میں جاری دہشت گردی کے ہر واقعہ ہر قسم کی دہشت گردی پرزور مذمت کرتی ہے۔

۲۔ آج کی کانفرنس نیشنل ایکشن پلان کے اجرا اور آپریشن رد الفساد کے اعلان کو قومی سطح پہ بروقت خوش آئند اقدامات قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔نیز مطالبہ کرتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ نافذ العمل بنائے جائے اور سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال نہ کیا جائے ۔

۳۔ آج کی کانفرنس سرزمین افغانستان سے دہشت گردی کے اڈوں کے خاتمے کیلئے افواج پاکستان کی کاروائیوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے حکومت افغانستان سے مطالبہ کرتی کہ وہ مغربی سرحد پہ دہشت گردوں کیی کی بیج کنی کرے ۔

۴۔آج کی یہ کانفرنس عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو عالم اسلام اور بالخصوص وطن عزیز پاکستان کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان اور ریاستی اداروں سے سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملک بھر میں داعش کے ہم فکر عناصر اور دہشت گردی میں ملوث سہولت کاروں کے خلاف مکمل کریک ڈاؤں کرے۔

۵۔ آج کی کانفرنس آئیڈیالوجی اور مسلک کے نام پر تکفریت کے پرچار کو پاکستان کی سلامتی اور اور فیڈریشن کے لئے زہر قاتل سمجھتی ہے ۔ اور مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ایسے تمام افراد اور ادارے جو تکفیری سوچ کو پروان چڑھانے میں ملوث ہوں ان کے خلاف آپریشن ردالفساد کے تحت بھر پور کاروائی کرے اور اس سلسلے میں رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پورے ملک میں مکمل اختیارات کے ساتھ کاروائی کا حکم دیا جائے۔

۶۔ آج کی کانفرنس پاکستان میں استحکام کیلئے وزارت مذہبی امور سے مطالبہ کرتی ہے کہ بین المذہبی و بین المسلک ہم آہنگی کیلئے قومی کانفرنس بلائی جائے اور سرکاری سطح پر داعش کی فکرسے ا ظہار بیزاری کیا جائے۔

۷۔آج کی کانفرنس پاکستان میں سیاسی عمل کے استحکام اور جمہوریت کے فروغ کیلئے مطالبہ کرتی ہے کہ ملکی سلامتی کے تمام فیصلوں کی توثیق پارلیمنٹ سے لی جائے تاکہ ملک دشمن عناصر کو یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ ملکی دفاع میں سیاسی و عسکری قیادت مکمل طور پر ہم آہنگ و متفق ہے۔

۸۔ آج کی کانفرنس اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان کی بقا ، سلامتی اور اس کی ترقی و خوشحالی اس بات مضمر ہے کہ ہم بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ اقبال کے نظریات پر عمل پیراہوں اور اس پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں۔جسمیں تمام مسالک کو آزادی حاصل ہو اور ہر پاکستانی کو بنیادی حقوق حاصل ہوں۔

۹۔آج کی کانفرنس اس بات پر متفق ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور رآپریشن ردالفساد کے تحت کالعدم جماعتوں کو مختلف ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے ۔علاوہ از سابقہ آپریشنز کی کامیابیوں اور ناکامیوں اور اس کی وجوہات کو بیان کیا جائے۔ مختلف عدالتی کمیشنز کی رپورٹ کو عوامی مفاد کیلئے جاری کیا جائے۔

Page 3 of 8

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree