وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما سید حسن رضا کاظمی کے رہائش گاہ پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ورکن قومی اسمبلی برگیڈیر ریٹائرڈ راحت امان اللہ بھٹی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ عید ملنے تشریف لائے۔اس موقع پر علاقے کے دیگر عمائدین بھی موجود تھے ۔سید حسن کاظمی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجود صورتحال میں ہمیں عوام الناس کو ریلیف دینے کیلئے مل کر جدو جہد کرنا ہوگی۔احتساب کے عمل میں کوتاہی کسی بھی صورت حال میں قابل قبول نہیں۔

انہوںنے مزیدکہاکہ حکومت کرپٹ عناصر کیخلاف بے رحمانہ کاروائی کرے اور غریب عوام کو ریلیف دے۔ بحیثیت پاکستانی ہمیں معیشت کی بہتری کے لئے ملکی مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ انحصار کی ضرورت ہے۔سیاسی جماعتوں کے ورکرز کے باہمی روابط سے علاقائی سیاست پر اچھے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ہمیں مل کر ملکی ترقی و استحکام کے لئے کام کرنا ہوگا۔

 اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی برگیڈیر ریٹائرررحت امان اللہ بھٹی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا میرے حلقے میں کردار متاثر کن ہے۔ امید ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح مل کر کام جاری رکھیں گے۔ انشاءاللہ کوئی کرپٹ عناصر احتساب کے عمل سے بچ نہیں پائیں گے۔ قومی دولت لوٹنے والوں کو پائی پائی کا حساب دینا ہوگا۔

وحدت نیوز(لاہور) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ 17 جنوری سے پنجاب حکومت کیخلاف ملک گیر احتجاج ہوگا، اس سلسلے میں احتجاج کا طریقہ کار طے کرنے کیلئے ایک ایکشن کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے،آل پارٹیز کانفرنس کے نتیجے میں بنے والی سٹیرنگ کمیٹی اپنی جگہ قائم رہے گی، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی سٹیرنگ کمیٹی سمیت ایکشن کمیٹی کے رکن بھی نامزد  ہوگئے ہیں،ایکشن کمیٹی کا پہلا اجلاس 11 جنوری کو ہوگا، جو فیصلہ کرے گی اس احتجاج کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم استعفی مانگیں گے نہیں بلکہ لے گے، دباﺅ کیساتھ لیں گے، اب صرف ہم شہباز شریف، رانا ثنااللہ اور دیگر کے استعفے نہیں بلکہ پورے ملک میں جہاں، جہاں ان کی حکومت قائم ہے، وہاں سے ان کا حکومت کا خاتمہ ہوگا، ہمارے پاس سارے آپشن کھلے ہیں، ہم کسی بھی حد تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کو ماڈل ٹاﺅن کے شہدا کے خون، ملک میں قتل و غارت اور لوٹ مار کا حساب دینا ہوگا، ان کے گریبان ہوں گے اور عوام کے ہاتھ ہوں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا حکمرانوں کو ختم نبوت(ص) کے قانون میں ترمیم کرنیوالوں کو بھی سامنے لانا ہوگا، وہ ابھی تک ان کی صفوں میں موجود ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے نتیجے میں بننے والی سٹیرنگ کمیٹی اپنی جگہ پر قائم ہے، آج ہم نے ایکشن کمیٹی بنا دی ہے جس میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایکشن کمیٹی میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ناصر شیرازی، پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے قمر زمان کائرہ، پی ٹی آئی کی طرف سے عبدالعلیم خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید، مسلم لیگ (ق) سے کامل علی آغا، پی اے ٹی کے خرم نواز گنڈا پور شامل ہوں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کا کام یہ ہوگا کہ وہ احتجاج کے تمام امور دیکھے گی، اس کمیٹی کے پاس یہ اختیارات بھی ہوں گے کہ کبھی بھی سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی بلا سکتے ہیں، 17 جنوری کے احتجاج میں شرکت کیلئے آصف زرداری، عمران خان، سراج الحق، چودھری شجاعت حسین سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کو دعوت دی گئی ہے۔ قبل ازیں ڈاکٹر طاہرالقادری سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، پیپلز پارٹی کے میاں منظور احمد وٹو، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ملاقات کی۔ ملاقاتوں میں ملک کی سیاسی صورتحال، احتجاجی تحریک اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) کراچی کے مخصوص علاقوں میں اہل تشیع شہریوں سے مردم شماری کے عملے کی جانب سے مسلک کے بارے میں معلومات کے حصول کی غیر قانونی شکایات کی موصولی کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے بیوروچیف شماریات عاصم باجوہ اور سیکریٹری شماریات ڈاکٹر شجاعت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، سید ناصرعباس شیرازی نے بیوروآف اسٹیٹسٹک کے اعلیٰ عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے مردم شماری کے عملے کی جانب سے کراچی کے بعض علاقوں میں اہل تشیع شہریوں سے مسلکی شناخت پوچھنے پر تشویش کا اظہار کیا اور مجلس وحدت مسلمین کے خدشات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب مسلک کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل نہیں تو عملے کی جانب سے اس سوال پر اسرار سمجھ سے بالاتر ہے ، مسلکی شناخت کے بابت سوال صرف کراچی کے بعض علاقوں میں ہی کیوں کیا جارہا ہے اگر مسلکی تفصیل کے حصول کا مقصد شیعہ اکثریتی علاقوں کا تعین ہے تو ملک کے دیگر حصوں جہاں شیعہ اکثریتی آبادیاں موجود ہیں اور وہاں مردم شماری کا عمل یا تو مکمل ہو گیا ہے یا جاری ہے وہاں یہ سوال کیوں نہیں پوچھا جارہا ، جس سے یہ بات واضح ہے کہ کراچی میں پوچھے جانے والے مسلکی شناخت کے سوال کا مقصد شیعہ اکثریت اور اقلیت کا تعین نہیں بلکہ

ناصر شیرازی نے کہا کہ ہم مردم شماری کے عملے کی جانب سے خلاف قانون اور آئین پوچھے جانے والے مسلکی شناخت کے سوال کو پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے خلاف ایک سنگین سازش تصور کرتے ہیں ، اگر یہ عمل شماریاتی تربیت اور فارم کا حصہ نہیں تو اس پر پابندی عائد کی جائے اور اس غیر قانونی عمل میں ملوث عناصر کو منظر عام پر لاکر قانون کے مطابق نپٹا جائے۔

سیکریٹری شماریات ڈاکٹر شجاعت نے ناصر شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پورے ملک میں تقسیم ہونے والے ہمارے کسی بھی فارم میں اس طرح کے سوال کا کوئی وجود نہیں،عملے میں شامل آرمی کے جو ان کے پاس بھی ایک فارم موجود ہے جس کا مقصدمعلومات کی تصدیق اور موازنہ  ہے اور اس فارم میں بھی ایسا کوئی سوال درج نہیں لہذٰااس طرح کے سوالات نا ہی ہماری پالیسی کا حصہ ہیں نا ہی عملے کو ایسے سوالات پوچھنے کی اجازت ہے۔

بعد ازاں چیف بیورو آف شماریات عاصم باجوہ نے ناصر شیرازی کے اعتراضات سننے کے بعد کہا کہ شعبہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ فارم میں مسلکی شناخت کے حوالے سے کوئی خانہ شامل نہیں ، ناہی عملے کو دہ جانے والی تربیت میں ایسی کوئی بات کہی گئی ہے، عاصم باجوہ نے ناصر شیرازی سے کہا کہ اس حوالے سے موصول ہونے والی شکایات آپ ہمیں دیں تاکہ اس معاملے میں ملوث عملے تک پہنچاجاسکے ، کیوں کے ہمارے پاس پورے ملک میں تعینات ٹیموں کا رکارڈ موجود ہے جس سے ہمیں ایسے علاقوں اور ان میں تعینات عملے کی مکمل معلومات جمع کرنے میں آسانی ہوگی اور ہم مسلکی شناخت کے حوالے سے سوالات پوچھنے والوں کی نشاندہی کرسکیں اور ان کے اس غیر قانونی اقدام کےمقاصد سے بھی آگاہ ہوسکیں گے، جس پر ناصرشیرازی نے بعض اہل تشیع شہریوں کی جانب سے بھیجی گئی شکایات عاصم باجوہ کے حوالے کیں۔

عاصم باجوہ نے ناصر شیرازی کو یقین دہانی کروائی کے ہم نے آپ کی شکایات کو درج کرلیا ہے،تحقیقات کے بعد حاصل ہونے والی معلومات آپ سے شیئر کریں گے، انشاءاللہ ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے  کیوں کے ہم نے کسی کو ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دی اور قانونی طور پر بھی اس کی اجازت نہیں ، عاصم باجوہ نے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں درپیش مشکلات یا شکایات کی صورت میں رابطے کیلئے ہمارا ٹول فری57574-0800 نمبر چوبیس گھنٹے کام کررہا ہے جس پر شہری اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کے ان شکایات کو نہ فقط قلم بند کیا جائے گا بلکہ رکارڈ بھی کیا جائے گااور ادارہ اس شکایت کے ازالے کیلئے فوری اقدامات بھی کرے گا۔

ناصر شیرازی نے میڈیا سیل کے نمائندگان سے بیوروآف اسٹیٹسٹک کے اعلیٰ عہدیداران سے ہو نی والی اپنی گفتگو کے حوالے سے کہاکہ چونکہ یہ عمل غیر قانونی ہے اور اگر کوئی اس قسم کی معلومات اپنے خاص ہدف کیلئے اکھٹا کررہا ہے توہمیں بلکل اس کی اجازت نہیں دینی چاہئے،ہمیں اس پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، یہ معاملہ ہی بھی خاص کراچی کے تناظر میں تو کراچی کی خاص حساسیت ہے اور ہم اس معاملے پر انتہائی حساس ہیں اور  ہمیں اس پر شدید اعتراض ہے، اگر صورت حال جلدواضح نہ ہوئی اور مزید اس طرح کی شکایات موصول ہوئیں تو آئندہ چند دنوں یا  گھنٹوں میں ہم اس معاملے پر اپنی جماعت کاباقائدہ موقف پیش کرنے کیلئے پریس کانفرنس کرنے پر مجبور ہوں گے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ نشان حیدر نے وحدت ہاو س کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر منظور وسان اور خیرپور انتظامیہ کی ایما پر ایس ایس پی خیرپور کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی رہنما اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ محمد نقی حیدری کی بلاجواز گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے وڈیروں نے سندھ بھر میں ایم ڈبلیو ایم کے عہدیداران اور کارکنان کے خلاف انتقامی سیاسی کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے، جس کی تازہ مثال پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر منظور وسان کی اور خیرپور انتظامیہ کی ایماءپر ایس ایس پی خیرپورنے اتحاد بین المسلمین کے داعی، مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری امور تربیت اور مدرسہ امام علی کنب کے پرنسپل علامہ محمد نقی حیدری کو ان کی رہائشگاہ سے بلاجواز گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جانا ہے۔ پریس کانفرنس کے موقع پر علامہ علی انور، علامہ مبشر حسن، علامہ اظہر نقوی، آصف صفوی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

 رہنماو ں نے کہا کہ خیرپور انتظامیہ اور پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر صنعت و تجارت منظور وسان کی جانب سے ملک دشمن تکفیری دہشتگرد گروہوں اور کالعدم تنظیموں کی سرپرستی اور محب وطن اہل تشیع مسلمانوں اور ان کی قیادت کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔ گذشتہ ماہ خیرپور کے علاقے کنب میں ایم ڈبلیوایم کے زیر اہتمام عظمت سیدہ فاطمہ زہرا ؑ کانفرنس کا انعقاد ہونا تھا، جسے صوبائی وزیر منظور وسان کی ایما پر خیر پور انتظامیہ نے بزورطاقت روک دیا تھا، روکے گئے جلسے کو بنیاد بنا کرایم ڈبلیوایم کی سیاسی ومذہبی فعالیت سے خوفزدہ پیپلز پارٹی کے مقامی رہنمااور صوبائی وزیر منظور وسان کی ایماءپر علامہ نقی حیدری اور دیگر کارکنان پر بھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آرز درج کی گئیں، جن میں ان کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی کروا لی گئی تھی ،لیکن پیپلز پارٹی اور اس کے صوبائی وزیر کی ایما پر سندھ پولیس نے علامہ نقی حیدری کو MPO-16کے تحت بلاجواز گرفتار کر لیا۔

 رہنماو ں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی قیادت، وزراءاور اراکین اسمبلیوں کے کالعدم تنظیموں، تکفیری دہشتگرد عناصر سے تعلقات اور سہولت کاری اب ڈھکے چھپے نہیں ہیں، تکفیری دہشتگردوں کے ساتھ ملاقاتیں، انہیں پناہ دینا، ان کی سرپرستی کرنا، ان کے نام نہاد مدارس میں جانا، اب عوام کے سامنے آ چکا ہے، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور نمائندے نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کو سندھ بھر میں کامیاب بنانے کیلئے کالعدم تنظیموں، تکفیری دہشتگرد عناصر، دہشتگردی میں ملوث نام نہاد مدارس کے خلاف کارروائی کرتے، مجلس وحدت مسلمین و دیگر محب وطن امن پسند قوتوں کو اعتماد میں لیتے، تاکہ سانحہ سیہون سمیت حالیہ سالوں میں سندھ بھر میں ہونے والے درجنوں دہشتگردی کے جو سانحات رونما ہو چکے ہیں، ان کی روک تھام کرتے، کراچی سمیت سندھ میں دہشتگردی کا خاتمے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے محض بلند و بانگ دعوے، سیاسی مصلحتوں کا شکار ہونے، سندھ بھر میں کالعدم تنظیموں اور تکفیری دہشتگردوں کی بلا روک ٹوک نقل و حرکت، سندھ حکومت کی ناکارہ پالیسیوں اور مجرمامہ غفلت کا نتیجہ ہے، یہی وجہ ہے کہ کالعدم تنظیموں اور تکفیری دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی کے بجائے مجلس وحدت مسلمین کی سندھ میں بڑھتی ہوئی مقبولیت اور سیاسی فلاحی فعالیت سے خوفزدہ پیپلز پارٹی  کےصوبائی وزیر منظور وسان، ایم این اے نواب وسان، خیرپور انتظامیہ و دیگر قیادت کی جانب سے انتقامی سیاسی کارروائیوں میں اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ سندھ بھر کی عوام کو کالعدم تنظیموں اور تکفیری دہشتگرد عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں پیپلز پارٹی کے رہنماو ں اور وزراءاور اراکین اسمبلی کی شیعہ دشمنی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، اسی سلسلے میں بانیان مجالس پر دباو ¿ ڈال کر مجالس عزا رکوانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، پیپلز پارٹی کے شیعہ دشمن رویئے کے باعث ملک بھر میں ملت تشیع کے اندر شدید تشویش پائی جاتی ہے، پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے نے اگر انتقامی کاروائیوں کا سدباب نہ کیا، تو معاملات سنگین صورت اختیار کریں گے اور ہم انتقامی کارروائیوں اور چند سیاسی فوائد کی خاطر تکفیری دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کرنے پر پیپلز پارٹی کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ نقی حیدری کی بلاجواز گرفتاری اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف سندھ کے مختلف اضلاع میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جبکہ ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور علاقہ عوام کی بڑی تعداد مدرسہ امام علی کنب میں جمع ہو نا شروع ہو چکے ہیں اور ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی اور دیگر قائدین بھی خیرپور پہنچ رہے ہیں جہاں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان متوقع ہے۔

رہنماو ں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں اور تکفیری دہشتگرد عناصر کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں، ملک دشمن طاقتیں مذہبی ہم آہنگی و رواداری کا پرچار کرنے والی شخصیات کو نشانہ بنا ملک کو تفرقہ بازی کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں،ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، لیکن سندھ میں پیپلز پارٹی کی قیادت اور نمائندے دہشتگرد عناصر کے کے خاتمے کے بجائے ان کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، جو پیپلز پارٹی پر سوالیہ نشان بن چکا ہے، دہشتگردی کے خلاف آواز بلند کرنے والے شیعہ سنی وحدت کی علامت سمجھے جانے ولے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی رہنما علامہ محمد نقی حیدری کی بلاجواز گرفتاری اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماو ں اور کارکنان کے خلاف جھوٹے مقدمات اس بات کا واضح ثبوت ہے، جو کہ ناصرف سندھ بلکہ پورے ملک کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے، پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت فی الفور ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی رہنما علامہ نقی حیدری کی بلاجواز گرفتاری کا نوٹس لیکر صوبائی وزیر منظور وسان، خیرپور انتظامیہ، ایس ایس پی خیرپور کے خلاف کارروائی کریں اور علامہ نقی حیدری کی رہائی عمل میں لائیں۔

وحدت نیوز (کوہاٹ) سانحہ پاراچنار کے تناظر میں کوھاٹ، ھنگو،اورکزئی پر مشتمل وحدت کونسل کااجلاس ہوا،جسمیں علاقہ کے علماء وعمائدین سمیت مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی نے خصوصی شرکت کی، اجلاس میں دھشتگردی اورملکی وعلاقائی صورتحال پربات چیت ہوئی۔فورسز کی طرف سےشیعہ قبائل کو اسلحہ جمع کرانے کے سلسلے میں قومی مشران نے مناسب فیصلے کیئے ہیں ۔

وحدت نیوز (سکھر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء اور شہداء کمیٹی کے چئیرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے شہداء کمیٹی کے انفارمیشن سیکریٹری سکندرعلی دل، قمرالدین شیخ، سید بشارت شاہ ودیگر کے ہمراہ قائد حزب اختلاف سید خورشیداحمد شاہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سانحہ شکارپور و جیکب آباد سے متعلق مسائل، دھشت گردی کا نیٹ ورک اور سندہ حکومت کے ساتھ شہداء کمیٹی کے معاہدے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سابق رکن صوبائی نصر اللہ بلوچ بھی موجود تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندہ کے مختلف اضلاع میں دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورک پر ہمیں تشویش ہے۔مستونگ سے آنے والے دہشت گردوں کو مقامی عناصر کی معاونت حاصل ہے ،دہشت گردوں کے خلاف سندہ بھر میں آپریشن کی ضرورت ہے ۔سندہ حکومت نے لانگ مارچ کے نتیجے میں وارثان شہداء کے ساتھ جو 22 نکاتی معاہدہ کیا ہے ،اس پر عمل در آمد ضروری ہے ۔یادگار شہداء ٹاور کی تعمیر شہداء کی فیملیز کو سرکاری ملازمتیں ،سانحے کے زخمیوں کا مکمل علاج سندہ حکومت کے معاہدے کے بنیادی نکات ہیں ۔ اس موقع پر شہداء کمیٹی کے انفارمیشن سیکریٹری سکند ر علی دل نے متاثرہ امامبارگاہ کی تعمیر، دہشت گردوں کی فعالیت پر گفتگو کی۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ء سید خورشید شاہ نے وفد کو یقین دلایا کے وہ مذکورہ مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندہ سید قائم علی شاہ و دیگر متعلقہ لوگوں سے بات چیت کریں گے ۔

Page 2 of 2

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree