امام باقرعلیہ السلام کی زندگانی پر ایک اجمالی نظر

30 مارچ 2017

وحدت نیوز (آرٹیکل) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام بتاریخ یکم رجب المرجب ۵۷ ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔
-1علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ جب آپ بطن مادرمیں تشریف لائے تو آباؤ اجداد کی طرح آپ کے گھرمیں آوازغیب آنے لگی اورجب نوماہ کے ہوئے تو فرشتوں کی بے انتہا آوازیں آنے لگیں اورشب ولادت ایک نورساطع ہوا، ولادت کے بعد قبلہ رو ہو کرآسمان کی طرف رخ فرمایا،اور(آدم کی مانند) تین بار چھینکنے کے بعد حمد خدا بجا لائے،ایک شبانہ روز دست مبارک سے نور ساطع رہا، آپ ختنہ کردہ ،ناف بریدہ، تمام آلائشوں سے پاک اورصاف متولد ہوئے۔

-2آپ کا اسم گرامی ”لوح محفوظ“ کے مطابق اورسرورکائنات کی تعیین کے موافق ”محمد“تھا۔ آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی، اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں۔

-3آپ ۵۷ ھ میں معاویہ بن ابی سفیان کے عہد میں پیدا ہوئے ۔ ۶۰ ھ میں یزید بن معاویہ بادشاہ وقت رہا، ۶۴ ھ میں معاویہ بن یزیداورمروان بن حکم بادشاہ رہے ۶۵ ھ تک عبدالملک بن مروان خلیفہ وقت رہا ۔ پھر ۸۶ ھ سے ۹۶ ھ تک ولید بن عبدالملک نے حکمرانی کی، اسی نے ۹۵ ھ میں آپ کے والد ماجد کو درجہ شہادت پرفائز کر دیا، اسی ۹۵ ھ سے آپ کی امامت کا آغاز ہوا، اور ۱۱۴ ھ تک آپ فرائض امامت ادا فرماتے رہے، اسی دور میں ولید بن عبدالملک کے بعد سلیمان بن عبدالملک ،عمربن عبدالعزیز، یزید بن عبدالملک اورہشام بن عبدالملک بادشاہ وقت رہے۔

-4علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود  ارشاد ہے کہ”  علمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئی  “ ہمیں \پرندوں تک کی زبان سکھا گئی ہے اور ہمیں ہرچیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔

-5روضۃ الصفاء میں ہے : خداکی قسم! ہم زمین اورآسمان میں خداوند عالم کے خازن علم ہیں اور ہم ہی شجرہ نبوت اورمعدن حکمت ہیں ،وحی ہمارے یہاں آتی رہی اور فرشتے ہمارے یہاں آتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاہری ارباب اقتدار ہم سے جلتے اورحسد کرتے ہیں۔ علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین، علم احادیث،علم سنن ، تفسیر قرآن ،علم السیرۃ ،علوم وفنون وادب وغیرہ کے ذخیرے جس قدرامام محمد باقرعلیہ السلام سے ظاہر ہوئے اتنے امام حسین و امام حسین کی اولاد میں سے کسی اورسے ظاہرنہیں ہوئے۔

-6صاحب صواعق محرقہ لکھتے ہیں : عارفوں کے قلوب میں آپ کے آثارکے راسخ اورگہرے نشانات نمایاں ہو گئے تھے، جن کے بیان کرنے سے وصف کرنے والوں کی زبانیں گونگی اورعاجز و ماندہ ہیں ۔ آپ کے ہدایات وکلمات اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کا احصاء اس کتاب میں ناممکن ہے۔

-7علامہ ابن خلکان لکھتے ہیں کہ امام محمد باقرعلامہ زمان اور سردار کبیرالشان تھے آپ علوم میں بڑے تبحراور وسیع الاطلاق تھے۔

8۔علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ آپ بنی ہاشم کے سرداراورمتبحر علمی کی وجہ سے باقرمشہورتھے ۔ آپ علم کی تہ تک پہنچ گئے تھے، اورآپ نے اس کے وقائق کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا۔

-9امام باقرعلیہ السلام نے تقریبا چار سال کی عمر میں کربلاکا خونین واقعہ دیکھا۔آپ اپنے جد  امام حسین علیہ السلام کےپاس موجود تھے۔آپ کی شرافت اور بزرگی کو اس حدیث سے سمجھا جا سکتا ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک نیک صحابی جابربن عبد اللہ انصاری سے فرمایا:اے جابر : تم زندہ رہوگے اور میرےفرزند محمد ابن علی ابن الحسین سے کہ جس کا نام توریت میں باقر ہے ،ملاقات کروگے ،ان سے ملاقات ہونے پر میرا سلام پہنچادینا۔جابر نے ایک طویل عمر پائی اور یوں وہ دن بھی آیا کہ امام باقرعلیہ السلام کے سامنے جابر کھڑا تھا۔جب معلوم ہوا کہ آپ امام باقر ہیں توجابر نے آپ کے قدموں کا بوسہ لیا اورکہا اے فرزند پیغمبر میں آپ پر نثار، آپ اپنے جد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سلام و درود قبول فرمائیں۔انہوں نے آپ کو سلام کہلوایا تھا۔

آپ کا علم بھی دوسرے تمام ائمہ علیہم السلام کی طرح چشمہ وحی سے فیضان حاصل کرتا تھا۔جابر ابن عبد اللہ انصاری آپ کےپاس آتے اور آپ کے علم سے بہرہ مندہوتے اور بار بار عرض کرتے تھے کہ اے علوم کو شگافتہ کرنےوالے،میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بچپن ہی میں علم خدا سے مالا مال ہیں ۔آپ کا علمی مقام ایساتھا کہ جابر بن یزیدجعفی ان سے روایت کرتے وقت کہتے تھے،وصی اوصیا اور وارث علوم انبیاء محمد بن علی بن حسین نے ایسا کہا ہے ۔حضرت امام باقر علیہ السلام نے علوم و دانش کے اتنے رموز و اسرار وضع کئے ہیں کہ سوائے دل کے اندھے کے اور کوئی ان کا انکار نہیں کر سکتا۔اسی وجہ سے آپ نے تمام علوم شگافتہ کرنے والے اور علم و دانش کا پرچم  لہرانے والے کا لقب پایا۔آپ نے مدینہ میں علم کا ایک بڑا دانشگاہ بنایا تھا جس میں سینکڑوں درس لینےوالے افراد آپ کی خدمت میں پہنچ کر درس حاصل کیا کرتے تھے۔امام باقر علیہ السلام کے مکتب فکر میں مثالی اور ممتاز شاگردوں نے پرورش پائی تھی ان میں سے کچھ افراد یہ ہیں :

1۔ ابان بن تغلب: ابان نےتین اماموں کی خدمت میں حاضری دی ،چوتھے امام ،پانچویں امام اور چھٹے امام۔ابان کی فقہی منزلت کہ وجہ سے ہی امام باقر علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ مدینہ کی مسجد میں بیٹھو اور لوگوں کےلئے فتوی دو تاکہ لوگ ہمارے شیعوں میں تمہاری طرح کے میرے دوست دار کو دیکھیں ۔

2۔زراۃ ابن اعین:امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتےہیں : ابو بصیر ،محمد ابن حکم ، زراۃ بن اعین اور بریدہ ابن معاویہ نہ ہوتے توآثار نبوت مٹ جاتے یہ لوگ حلال اور حرام کے امین ہیں ۔

3۔ کمیت اسدی: ایک انقلابی اوربامقصد شاعر تھے ۔دفاع اہل بیت کے سلسلے میں لوگوں کوایسی جھنجھوڑنے والی اور دشمنوں کواس طرح ذلیل کرنےوالی شاعری تھی کہ دربار خلافت کی طرف سےموت کی دھمکی دی گئی۔جب کمیت نے امام کی مدح میں چند اشعار پڑھ لئے تب
امام نے اسے اپنا لباس دے دیا۔

4۔ محمد ابن مسلم: امام باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے سچے دوستوں میںسےتھے۔آپ کوفہ کے رہنےوالے تھے لیکن امام کے علم بیکراں سے استفادہ کرنےکے لئےمدینہ تشریف لائے۔ایک دن ایک عورت محمدابن مسلم کے گھر آئی اور سوال کیا کہ میری بہو مر گئی ہے اور اس کے پیٹ میں زندہ بچہ موجود ہے۔ہم کیا کریں؟ محمد نے کہا کہ امام باقرعلیہ السلام نےجو فرمایا ہے اس کے مطابق توپیٹ چاک کر کےبچہ کو نکال لینا چاہئے اور پھر مردہ کو دفن کر دینا چاہئے۔پھر محمد نے اس عورت سےپوچھاکہ میرا گھر تم کو کیسےملا؟ عورت بولی میں یہ مسئلہ ابو حنیفہ کےپاس لے گئی۔انہوں نے کہا محمد ابن مسلم کےپاس جاو اور اگر فتوی دیں تومجھے بھی بتادینا۔

امام باقر علیہ السلام کی رہبری کا ۱۹ سالہ زمانہ نہایت ہی دشوار حالات اور ناہموار راہوں میں گزرا۔اپنے آخری ایام میں امام نے اپنے بیٹےامام جعفر صادق علیہ السلام کو حکم دیا کہ ان کے پیسوں میں سےایک حصہ ۸۰۰ درہم دس سال کی مدت تک عزاداری میں صرف کریں۔عزاداری کی جگہ میدان منی اور عزاداری کا زمانہ حج کا زمانہ قرار دیا گیا۔حج کا زمانہ دور افتادہ اور نا آشنا لوگوں اور دوستوں کی وعدہ گاہ ہے اگر کوئی پیغام ایسا ہو کہ جسے تمام عالم اسلام تک پہنچانا ہو تو اس سے بہتر موقع اور کوئی نہیں اور امام نے بھی عزاداری کے لئے حج کے ایام اور اس جگہ کو معین کیا تاکہ ہر سال مجلس عزاء برپاہونےپر ہر آدمی یہ سوال کرنے پر مجبور ہو کہ آخر کس کے لئےیہ مجلسیں برپا ہوتی ہیں اور عالم اسلام کی بلند شخصیت محمد ابن علی ابن الحسین علیہ السلام کی موت آخر طبیعی نہ تھی ۔ان کو کس نے قتل کیا اور کیوں؟ آخر ان کا جرم کیا تھا،کیا ان کا وجود خلیفہ کے لئے خطرے کاباعث تھا؟دسیوں ابہام اور اس کے پیچھے اتنے ہی سوالات اور جستجو والی باتیں اور صاحبان عزاء اور صاحبان معرفت کی طرف سے جوابات کا ایک سیلاب۔

۷ ذی الحجہ ۱۱۴ ہجری کو ۵۷ سال کی عمر میں آپ کی شہادت واقع ہوئی۔ظالم و جابربادشاہ ہشام ابن عبد الملک نے آپ کو زہر دلوایا اور اس زہر کےاثر سے آپ کی شہادت واقع ہوئی اور دنیائے علم و دانش ہمیشہ کے لئے سوگوار ہوگئی۔اس آفتاب علم و ہدایت کو بھی ظالموں نےباقی رہنےنہ دیا۔شہادت سےپہلے امام جعفرصادق علیہ السلام سے ارشاد  فرمایا: میں آج کی رات اس دنیا سےکوچ کر جاوٴں گاکیونکہ میں نے اپنےپدر بزرگوار کو خواب میں دیکھا ہے کہ مجھے شربت پیش کر رہےتھے جسے میں نےپیا  ہے وہ مجھے زندگی جاویداوراپنے دیدار کی بشارت دےرہے تھے۔ دوسرےدن اس آفتاب علم و دانش کے دریائے بیکران کوجنت البقیع میں امام حسن علیہ السلام اور امام سجاد علیہ السلام کےپہلو میں دفن کر دیا لیکن وقت کے ظالم و جابر حکومتوں نے اس قبر مطہر پر سائباں بھی گوارہ نہ کیا۔

 دن کی دھوپ اوررات کی شبنم میں یہ قبر مطہر آج بھی مطلومیت کی مجسم تصویر ہے۔
حوالہ جات:
۱۔ اعلام الوری ص ۱۵۵ ،جلاء العیون ص ۲۶۰ ،جنات الخلود ص ۲۵۔
۲۔جلاء العیون ص ۲۵۹۔
۳۔ مطالب السؤال ص ۳۶۹ ،شواہدالنبوت ص ۱۸۱
۴۔اعلام الوری ص ۱۵۶۔
۵۔ مناقب شہرآشوب جلد ۵ ص ۱۱۔
۶۔ کتاب الارشاد ص ۲۸۶ ،نورالابصار ص ۱۳۱ ،ارجح المطالب ص ۴۴۷۔
۷۔صواعق محرقہ ص ۱۲۰
۸۔ وفیات الاعیان جلد ۱ ص ۴۵۰ ۔
۹۔ تذکرۃالحفاظ جلد ۱ ص ۱۱۱۔
۱۰۔ تاریخ اسلام۔


تحریر۔۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree