گلگت بلتستان سے رشتہ کیا!؟

27 دسمبر 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) لکھنے والے بہت کچھ لکھ چکے ہیں، اس منطقے کی جغرافیائی اہمیت، معدنی کانیں، آبی ذخائر اور قدرتی حسن کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، رہی بات پاکستان سے محبت کی تو عوامِ علاقہ کی تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے ضیاالحق جیسے آمر کے مظالم تو سہے لیکن ملکی محبت پر کبھی بھی  آنچ نہیں آنے دی۔

آئے روز یہ جو گلگت بلتستان میں ہڑتالیں جاری رہتی ہیں ، ان کے حقیقی  اسباب اور اصلی مسئلے کو جاننے کی ضرورت ہے،  بعض لوگ اسے آٹے اور چینی کے مہنگے اور سستے ہونے کا جھگڑا سمجھتے ہیں جبکہ دوسری طرف  صورتحال یہ ہے کہ عوامِ علاقہ حکومتِ پاکستان سے اپنی قومی شناخت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ہم نے جس طرح بنگالیوں کی ہڑتالوں اور اُن کےجذبات کو اہمیت نہیں دی تھی اُسی طرح ہم گلگت و بلتستان کے عوام  کے حقیقی مطالبات سے بھی  آنکھیں چرا رہے ہیں۔

یہ ہمارے سیاسی و قومی اکابرین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ  اس منطقے کے عوامی کی قومی حیثیت کو مشخص کریں۔ اگر مسئلہ کشمیر کی وجہ سے انہیں گلگت و بلتستان کو  صوبے کا درجہ دینے میں مشکلات درپیش ہیں تو پھر عوامِ علاقہ کو اعتماد میں لے کر اُن کے لئے کسی موزوں اور متناسب نیز متبادل سیٹ اپ پر غور کیا جائے۔

یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان میں شمولیت کی خواہش ایک آئینی و جمہوری خواہش ہے  اور ہمارے  سیاسی زعما کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیے۔

گلگت بلتستان میں  اس وقت کتنے ہی دنوں سے ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف غذر سمیت مختلف علاقوں میں پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ سخت سردی میں لوگ  اپنے حقوق کی خاطر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ تمام چھوٹی بڑی دکانیں، کاروباری مراکز، نجی ادارے   اور پبلک ٹرانسپورٹبند ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ جب تک گلگت بلتستان کو قومی سطح پر نمائندگی نہیں دی جاتی اس وقت تک کسی بھی طرح کے ٹیکسز کا نفاذ ناقابل قبول ہے۔

یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ  اگر وقتی طور پر حکومت ٹیکسز کے مسئلے سے عقب نشینی کر بھی لے تو پھر بھی یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ، چونکہ اصل مسئلہ  عوامی و انسانی حقوق اور گلگت بلتستان کی ملی شناخت کا ہے۔

ایسے میں ہم سب پاکستانیوں کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ ہمارا بھی گلگت و بلتستان سے کوئی دینی و نظریاتی رشتہ ہے یا نہیں!؟ اگر ہم اہلیانِ گلگت و بلتستان کو  دینی بھائی سمجھتے ہیں اور پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔لاالہ الااللہ  کی حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں بھی اس ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں اہلیانِ گلگت و بلتستان سے اظہار یکجہتی کے لئے  اپنے ایمان کی حرارت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اب یہ بات پاکستانی دانشوروں اور اربابِ حل و عقد کو اپنے پلے باندھ لینی چاہیے کہ   جاری ہڑتال جس نتیجے پر بھی منتہج ہو ہمیں بہر حال گلگت و بلتستان کی ملی شناخت اور علاقائی سیٹ اپ کے حوالے سے دوٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔روز روز کی ہڑتالوں سے جہاں ملکی اقتصاد اور ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے وہیں اس سلسلے میں ہماری سرد مہری  سے ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی  مسلسل فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اپنے ملک کو اقتصادی نقصانات اور بھارت کی چالوں سے بچانے کے لئے  ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ  اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو بطریقِ احسن ادا کریں اور  پاکستان کے دیگر علاقوں کے عوام بھی  اہلیان گلگت و  بلتستان کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہوئے اُن سے اظہار یکجہتی کریں ۔

اگر ہم سب جی بی کے اصل مسئلے یعنی ان کی ملی شناخت اور قومی سیٹ اپ کے حل میں سنجیدہ ہو جائیں تو درپیش مشکلات پر  قابوبھی پا سکتے ہیں اور اپنے دشمن کو مایوس اور ناکام  بھی کر سکتے ہیں۔

لہذا یہ ہم سب کی دینی و ملی ذمہ داری ہے کہ ہم جی بی کے مسئلے کو ملی تناظر میں دیکھیں اور اس کے حل کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔

 

 

تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree