وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر و رکن قومی اسمبلی ضلع کرم انجینئر حمید حسین طوری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارا چنار جانے والے اشیاء خوردونوش کے قافلے پر حملہ افسوس ناک اور انتہائی تشویش کا باعث ہے، ٹل پارہ چنار قومی شاہراہ پچھلے پانچ ماہ سے بند ہے اور روڈ پر کانوائے کا فیصلہ سکیورٹی اداروں اور سول انتظامیہ کا مشترکہ فیصلہ ہوتا ہے، اس لیے سکیورٹی کی ذمہ داری بھی انکی بنتی ہے، لیکن افسوس صد افسوس سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں دہشتگرد کانوائے میں موجود ٹرکوں کو لوٹتے ھیں اور گاڑیوں کو جلایا جاتا ہے، ڈرائیورز کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے لیکن موقع پر موجود انتظامیہ کے اہلکار انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں، یہ سب دہشت گردانہ کاروائیاں روز کا معمول بن چکا ہے، میرا ریاست سے سوال ہے کہ حکومتی رٹ کہاں ہے اور ریاستی ادارے کہاں ہیں۔؟ سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں نقاب پوش لوٹ مار کر رہے ہیں لیکن سب تماشائی بنے ہوئے ہیں اس انداز سے کیا پیغام اور تاثر دیا جا رہا ہے، پیٹرول ڈیزل ناپید ہے، گزشتہ اور آنے والی فصل نہیں بوئی جا سکی جس کے علاقے کی عوام پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم نے کشمیریوں کی ہندوستان سے آزادی اور انکی حمایت میں قرارداد پاس کی ہے جو کہ بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ ہم مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند کریں چاہے وہ کشمیری ہوں یا فلسطینی، لیکن پارا چنار کرم کا علاقہ گزشتہ پانچ ماہ سے محاصرے کا شکار ہے اور راستوں کی بندش سے اب تک سینکڑوں معصوم شہریوں کی جانیں جا چکی ہیں، پیٹرول چودہ سو روپے لیٹر اور چینی پندرہ ہزار روپے فی بوری مشکل سے میسر ہے، دوائیاں ناپید ہیں، یہ غیر آئینی سلوک اور رویہ کیوں روا رکھا جا رہا ہے، کیا یہ محب وطن پاکستانی نہیں ہیں اور اس مادر وطن کا حصہ نہیں ہیں، اس پر سب ارباب اختیار چپ کیوں سادھے ہوئے ہیں اور کرم پارا چنار کے امن و امان کو ترجیح بنیادوں پر حل کیوں نہیں کیا جا رہا، کشمیر جو بھارتی تسلط کا شکار ہے اسے اپنے ساتھ ملانے کی کوشش ہو رہی ہے اور جو حساس علاقے سنگین صورتحال سے دوچار ہیں اور وہاں کی عوام میں ریاست کی بے حسی پر شدید احساس محرومی کا شکار ہیں ان کے مسائل اور مشکلات کا حل نہیں نکالا جاتا یہ کہاں کی دانشمندی اور حب الوطنی ھے۔
ط