وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میڈیا کے توسط سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ حکومت نے لینڈ ریفامز ایکٹ اسمبلی میں ٹیبل کرنے کے لیے کابینہ سے منظوری کرائی ہے۔ حکومت میں موجود کچھ غیرسیاسی لوگوں کا دعوی'ہے کہ تمام سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیا گیا ہے جبکہ نئی ڈرافٹ کے متعلق اسمبلی میں موجود دس اپوزیشن ممبران لاعلم ہیں اور ابھی تک یہ مسودہ سامنے نہیں آیا۔ لینڈ ریفامز میں سب سے زیادہ بلتستان ریجن نے متاثر ہونا ہے جبکہ بلتستان کے کسی سٹیک ہولڈر سے نئی ڈرافٹ کے حوالے سے نہ بات ہوئی ہے اور نہ کسی کوعلم ہے۔
اطلاعات یہ ہیں کہ انجمن امامیہ کے مجوزہ ڈرافٹ کو پھر نظر انداز کرکے مرضی کی ڈرافٹ بنائی گئی ہے۔ جب تک نئی ڈرافٹ ہمارے پاس نہ آئے اور اس کے تمام پہلوں کا قانونی و تکنیکی جائزہ نہ لیں اس پہ کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ تاہم جس پراسرار انداز میں کابینہ میں مفصل گفتگو کیے بغیر اور ڈرافٹ مکمل ہونے کے بعد اس کے سٹیک ہولڈرز سے شیئر کیے بغیر کابینہ سے پاس کرایا ہے اس سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ہم اب حکومت کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لینڈر ریفامز کے نام پر یہاں کی زمینوں کو ہڑپنے کی کوشش ہوئی تو احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہوگا۔ ہم نہ کسی دباؤ میں آئیں گے اور نہ کسی ڈیل کا حصہ بنیں گے۔ عوام کو یہاں کی زمینوں کا مالکانہ حقوق دینے کا مسودہ ہو تو کھل کر ساتھ دیں گے اگر پھر واردات کی کوشش ہوئی تو عوامی طاقت سے دنگل سجائیں گے۔