وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام آزادی فلسطین مارچ کاپنجاب اسمبلی تا امریکن قونصلیٹ لاہور انعقاد، مارچ کی قیادت سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی، جس میں مذہبی و سیاسی جماعتوں کےقومی رہنما سمیت ہزاروں کی تعداد میں عوام کی شرکت، آزادی غزہ مارچ امریکن قونصلیٹ کے سامنے جلسہ کی صورت اختیار کر گیا۔
جس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا دو قسم کی جنگیں ہیں ایک جو یمن، عراق، لبنان اور فلسطین سے امریکہ کے خلاف لڑی گئیں، ایک جنگ بیانیے کی جنگ ہے، اسرائیل کو طاقت ور بنا کر پیش کیا جاتا رہا، آج اسرائیل روایتی بیانیے کی جنگ ہار چکا ہے، آج دنیا امریکہ اسرائیل کے مظالم و بربریت کے خلاف باہر نکل رہی ہے، اے وطن کے بیٹوں، بیٹیوں آپ نے ثابت کیا آپ مظلوموں کے ساتھ ہیں، گریٹر اسرائیل اور ڈیل آف سینچری ناکام ہو چکی ہے، تیسرا کارڈ نارملائیزیشن کا کھیلا گیا۔
وائس چیئرمین ایم ڈبلیوایم علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ حماس کی مزاحمت نے آج اس بات کو واضح کر دیا جو بھی قاتل رجیم کے ساتھ ہے وہ ظالمین میں سے ہے، کیا فلسطینی دو ریاستی حل کو مانتے ہیں اسرائیل بھی نہیں مانتا، ہمارے حکمران کس منہ سے کس سے پوچھ کر یہ بیانیہ چلا رہے ہیں، قائد اعظم نے کہا تھا اسرائیل ناجائز ریاست ہے، پاکستان میں اسرائیل کے لئے کام کرنے والے پاکستان کے دشمن ہیں، کشمیری کاز کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔
چیئرنگ کراس میں آزادی فلسطین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سربراہوں نے ہمیں مایوس کیا ہے۔ آج انسانیت سے ہمدردی رکھنے والے سراپا احتجاج ہیں اور دنیا بھر میں مسلمان اور غیر مسلمان سبھی، فلسطینیوں سے بے پناہ محبت کا اظہار کررہے ہیں۔غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے حملوں میں چھے ہزار بچے شہید ہوئے اور پوری دنیا بدامنی سے دوچار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک غاصب صیہونی حکومت کی حمایت کر کے اپنے خلاف نفرت بڑھا رہے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا، دنیا پر تیسری عالمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں اور یہ صورتحال ایٹمی جنگ کی طرف جاسکتی ہے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اگر کوئی آزاد ہے تو فلسطین ہے حزب اللہ ہے اور مسلم حکمران استعمار کے قیدی ہیں پینتالیس ملکی فوج آج کہاں ہے، مسئلہ فلسطین کا نہیں مسئلہ بے حس مسلم حکمرانوں کا ہے، عوام ایک طرف ہے اور دنیا کے حکمران ایک طرف ہیں، انسانی حقوق کے علمبردار کہلانے والوں کا مکروہ چہرہ دنیا پر عیاں ہو چکا ہے۔
سید ناصر عباس شیرازی مرکزی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ایک ماہ سے زیادہ ہو چکا ہے کیا حماس ختم ہوئی، سیز فائر اگر عارضی بھی ہے تو جیت حماس کی ہوئی ہے مزاحمت کی ہوئی ہے، آج عالمی استعمار کو فلسطینوں کے سامنے ٹیبل پر بیٹھنا پڑا، مستقبل فلسطینوں کا ہے مزاحمت کا مظلومین کا ہے۔
سیدہ معصومہ نقوی صدر ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین نے کہا دنیائے اسلام یہ نا بھولے کہ فلسطین کے مقابل لشکر احزاب کھڑا ہے، حماس کے بہانے اسرائیل عام شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے، میدان جنگ میں اسرائیل ہار چکا ہے، پاکستان کی مائیں بہنیں اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔
صدر آئی ایس او حسن عارف نے کہا ہمارے لئے باعث شرم ہے کہ ابھی تک حکومت نے فلسطینوں کے حق میں کوئی قابل توجہ کام نہیں کیا، پاکستان میں اسرائیل کے لئے نارملائزیشن کی مہم کرنے والوں کے لئے یہ اجتماعات کھلا پیغام ہیں، دنیا جلد اس غاصب اور ظالم رجیم کا خاتمہ دیکھے گی، دو ماہ ہونے والے ہیں لیکن فلسطینوں کی استقامت میں کمی نہیں آئی۔
صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا صہیونی مظالم کی۔پشت پر امریکہ ہے، دنیا کا دہرا معیار کھل کر سامنے آچکا، دنیا دو واضح بلاگ میں تقسیم ہو چکی۔ہے، ایک بلاگ مظلومین کا ہے۔اور ایک بلاگ ظالموں کا ہے، پاکستان کی غیور عوام مظلومین کے ساتھ ہیں۔
آزادی فلسطین مارچ سےعلامہ حسن ہمدانی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ محمد باقر مجلسی، علامہ وقار الحسنین نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظالم کے ساتھ کھڑا ہونے والے یزیدی بے نقاب ہوگئے جبکہ حسینی آج بھی سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم چودہ سو سال سے سڑکوں پر ہیں۔ ہم مظلوم کے حق میں اور ظالم کے خلاف ہمیشہ سڑکوں پر رہیں گے۔ غزہ مارچ میں بچوں نے فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لئے خصوصی لباس زیب تن کیا ہوا تھا ،خواتین نے ہاتھوں میں فلسطینی بچوں کےعلامتی جنازے اٹھائےہوئے تھے۔
جبکہ باپردہ خواتین نے فلسطینی شہدا کے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے، آزادی فلسطین مارچ کے شروع سے اختتام تک تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ مارچ کا اختتام قریب آنے کے باوجود لوگ قافلوں کی شکل میں مارچ کا حصہ بنتے رہے۔