وحدت نیوز (لاہور) دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ان سہولت کاروں اور سیاسی سرپرستوں پر ہاتھ ڈالنا ہو گا،انتہا پسند گروہ اب بھی سرگرم ہے،مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کے لئے ملکی سلامتی کو داوُ پر لگا دیا گیا ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر رہی ہے،جنوبی پنجاب میں دہشتگرد وں کیخلاف کاروائی کا نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے شہدائے باچا خان یونیورسٹی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے بلائے گئے تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے بزدلانہ عزائم ہمیں جھکا نہیں سکتے،اسلام کے نام پر بربریت اور ظلم کی تاریخ رقم کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں،ملک پر مٹھی بھر مخصوص نظریہ اور سوچ حامل گروہ کو مسلط نہیں ہونے دینگے،اسلام آباد میں داعش کے حامیوں کیخلاف سینٹ میں پیش کردہ ثبوت پر حکومت کاروائی کرے،وزیر داخلہ کے مبہم اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے عوام ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم باچا خان یونیورسٹی شہداء کے لواحقین کے درد کو محسوس کر سکتے ہیں،اس دہشت گردی کی عفریت نے ہمارے چوبیس ہزار سے زائد پیاروں کو ہم سے چھین لئے،لیکن انصاف کے حصول کے لئے مظلوموں کی فریاد کے باوجود حکمرانوں کی کان پر جوں تک نہیں رینگی،دہشت گردوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں کاروائی کو تیز کیا جائے ،اور ان درندوں کو سر عام چوراہوں پر لٹکا کر عبرت کا نشاں بنایا جائے۔
علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں داعش کے بڑھتے اثر رسوخ سے پنجاب حکومت آنکھ چرا رہی ہے،پنجاب کے متنازعہ وزیر قانون کے ہوتے ہوئے دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کی امید رکھنا ایک حماقت سے کم نہیں،جن کے روابط ایسے گروہوں سے ہوں ان سے خیر کی امید رکھنا ممکن نہیں۔