وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ کراچی میں معروف شیعہ رہنما سید زین رضوی سمیت شیعہ جوانوں کی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواانتہائی قابل مذمت ہے،ایم ڈبلیوایم رہنما زین رضوی سمیت دیگر شیعہ جوانوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف کل بروز جمعہ سندھ بھر میں یوم احتجاج منایا جائے گا، ملت جعفریہ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے اور زین رضوی سمیت دیگر شیعہ جوانوں کی فوری بازیابی عمل میں لائی جائے۔ وحدت ہاؤس کراچی میں ہنگامی تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ معروف شیعہ رہنما زین رضوی سمیت کئی شیعہ جوانوں کی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا نتہائی قابل مذمت ہے، ملت جعفریہ کے خلاف متعصبانہ کارروائیوں کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پْرامن شہریوں کو اغوا کر کے غیر معینہ مدت کیلئے غائب کر دیا جانا بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے، ملت جعفریہ زین رضوی کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتی ہے، بصورت دیگر ملت جعفریہ حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے، ملکی حساس صورتحال کے پیش نظر حکومت کی جانب سے پُرامن محب وطن ملت تشیع کو انتقام کا نشانہ بنانا مملکت خداداد کے خلاف سازش ہے۔ صوبائی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے غیر آئینی اقدامات پر آواز بلند کرنے والی قوتوں کو خاموش کیا جارہا ہے، لیکن یہ حکومرانوں کی بھول ہے کہ وہ اس طرح کی ظالمانہ کارروائیاں کرکے اپنی کرپشن چھپا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایک طرف تو کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور تکفیری دہشتگردوں کو آزاد چھوڑ رکھا ہے، جبکہ دوسری جانب نیشنل ایکشن پلان کا رُخ محب وطن ملت تشیع کی طرف موڑ رکھا ہے ، ملت جعفریہ کے رہنماؤں کے خلاف ناروا اقدامات حکمرانوں کے متعصبانہ رویہ پر دلالت کرتے ہیں، انکا یہ طرز عمل انکے اقتدار کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، اگر زین رضوی سمیت تمام لاپتہ شیعہ جوانوں کی فی الفور بازیابی عمل میں نہیں لائی گئی تو کسی بھی سنگین صورتحال کی تمام تر وفاقی حکومت پر عائد ہو گی۔