وحدت نیوز(کراچی) ملت جعفریہ کی نسل کشی میں ملوث کالعدم جماعتوں اور ان کے دہشتگرد سرغنوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرتے ہوئے انھیں نشان عبرت بنایا جاتا تو آرمی پبلک اسکول جیسے ہولناک سانحات رونما نا ہوتے۔
اطلاعات کے مطابق شہدائے آرمی پبلک اسکول کی 5ویں برسی کی مناسبت سے ڈویژنل سیکریٹریٹ میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ ماضی میں ملت جعفریہ کی نسل کشی پر صدائے احتجاج بلند کر تے ہوئے جہاں ہم نے اپنے جوانوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا وہیں پوری پاکستانی قوم کو تکفیریت کے خطرے سے بھی آگاہ کیا۔
انھوں نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 30 سالہ دہشتگردی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کالعدم دہشتگر جماعتوں کیخلاف بروقت اور بھرپوراقدامات کرتے ہوئے ان کے سرپرستوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جاتا تو آرمی پبلک اسکول سمیت دیگر قومی سانحات رونما نا لیتے۔
علامہ مبشر حسن نے شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشتگردوں کی عدم گرفتاری اور سزا یافتہ دہشتگردوں کی سزاؤں پر عملدرآمد نا کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ملک بھر میں ناصرف کالعدم جماعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں ،بلکہ ان کےدہشتگرد سرغنہ پولیس سیکیورٹی میں سرکاری تقریبات میں شریک ہوتے ہیں،جو کہ نیشنل ایکشن پلان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
علامہ مبشر حسن نے حکومتی و ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ سانحہ پشاور،سانحہ عاشور کراچی سمیت دیگر قومی سانحات میں ملوث دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر کے ملک میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔