وحدت نیوز(جیکب آباد) چہلم میں سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے اور دیگر مسائل اور مطالبات کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی جیکب آباد نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی اور وارثان شہداء کمیٹی کے اراکین سے تفصیلی میٹنگ کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ کالعدم جماعت کے مراکز اورمدرسے دھشت گردی کی نرسری کا کام کرتے ہیں جہاں ہر سال سینکڑوں دھشت گرد تیار کئے جاتے ہیں۔ ان مراکز اور ٹریننگ کیمپس کا خاتمہ کیئے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لئے تکفیری سوچ کا خاتمہ کیا جائے۔ دھشت گردی کے خلاف پاک فوج، رینجرز اور پولیس کو بھرپور کارروائی کرنی چاہئے۔ اربعین کے موقع پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات ضروری ہیں، مگر اس میں عام شہری کو مشکل میں نہ ڈالا جائے۔ اس ملک کے اداروں میں دھشت گردوں کے خلاف لڑنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، لہذا ریاست ہر سطح پر دھشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کرے۔ ملک کے بہادر عوام اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ دھشت گردوں سے لڑنا چاہتے ہیں۔ جبکہ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق نواز حکومت کا رویہ غیرسنجیدہ ہے، نواز گورنمنٹ کا رویہ دھشت گردی کے خاتمہ میں رکاوٹ ہے۔
شھداء کمیٹی کے اراکین نے اس موقع پر اپنے مطالبات کو دہراتے ہوئے دھشت گردی کے خلاف آپریشن نہ ہونے کی صورت میں ۲۹ دسمبر کو لانگ مارچ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا،اس موقع پر جیکب آباد میں شہدائے شب عاشور کے نام سے چوک کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔