وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے کہا ہے کہ آج طالبان اور دیگر ناموں کی شکل میں ملک میں جتنی بھی جہادی اور دہشت گرد تنظیمیں ہیں یہ سب ضیاءالحق کے دور کی کشمیر اور افغانستان میں مداخلاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ یہ تمام شدت پسند، دہشت گرد اور کالعدم تنظیمیں ضیاء کے دور سے لے کر آج تک مختلف ادوار میں وجود میں لائی گئیں ہیں۔ اِن کے قیام کے لئے پارلیمینٹ سے کوئی منظوری نہیں لی گئی۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ میں جوانوں کے ایک اسٹڈی سرکل گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک میں مداخلت، اور پاکستان میں اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والی معتدل سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی آواز کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دبانے اور منتخب جمہوری حکومتوں کو دہشت گردی کے نام پر دباؤ میں رکھنے، شہروں میں ایف سی اور رینجرز کی شکل میں جمہوری حکومتوں کو بےبس کرنے کے لئے خفیہ اداروں اور پاکستان کی غیر جمہوری قوتوں نے بھیڑیوں اور درندوں کی شکل میں اِن دہشت گرد تنظیموں کو نہ صرف پال رکھا ہے بلکہ اِن دہشت گرد کالعدم تنظیموں کو اپنا اثاثہ بھی قرار دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھر میں اِن کے خلاف کبھی بھی کوئی سنجیدہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور نہ کسی کو گرفتار کرکے سزاء دی گئی۔ بلکہ گرفتاری کے بعد جیلوں سے باقاعدہ فرار بھی کرایا گیا، نصیراللہ بابر کا بیان ریکارڈ میں موجود ہے۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان میرے بیٹے ہیں۔ ہم بھی غیر سابقہ اور موجودہ حکمرانوں، آمروں اور خفیہ اداروں سے یہی کہتے ہیں کہ طالبان اور جہادی تنظیموں کے کارکُن آپ کی پالی ہوئی اولاد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمسایہ ممالک میں مداخلت، ناجائز، غیرانسانی، غیر جمہوری مقاصد کے حصول اور ایک خاص مسلک کے عقائد کو پاکستان میں مسلط کرنے کے لئے آمروں، آمروں کی پیداوار جمہوری حکومتوں اور خفیہ اداروں نے جہادی تنظیموں، طالبان، فرقہ پسند دہشت گرد تنظیموں کا قیام عمل میں لاکر پاکستان کو اغیار کے ہاتھوں فروخت کر دیا ہے۔ جن ممالک کو دہشت گرد اور جنونی جنگجوؤں کی ضرورت ہوتی ہے وہ پاکستان سے رابطہ کرتے ہیں اور پاکستان انہیں ایکسپورٹ کرتا ہے کیونکہ پاکستان نے گذشتہ چالیس سال سے دہشت گردوں کی لاکھوں کی تعداد میں کھیپ تیار کی ہے۔ جو کسی بھی ملک میں ایکسپورٹ کے لئے ہمیشہ تیار ہوتی ہے۔ اب جبکہ دہشت گردوں میں سے کچھ امریکہ اور ہندوستان کے آلہ کار بن چکے ہیں اور پاکستان میں معصوم عوام، خفیہ اداروں کے دفاتر اور فوجی مقامات کو نشانہ بنانا شروع کیا تو اِن حکمرانوں کو مخصوص دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا خیال آیا ہے لیکن اپنے ہی پالے ہوئے طالبان کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ ہم اُن تمام آمروں، خفیہ اداروں اور آمروں کی پیداوار جمہوری حکومتوں سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ کے پالے ہوئے دہشت گردوں کے ہاتھوں جس طرح پچاس ہزار معصوم عوام کا خون بہایا گیا، اِس کا ذمہ دار کون ہے۔ شہداء کے لواحقین کِن کے ہاتھوں میں اپنے پیاروں کا لہو تلاش کرے۔
آمروں، خفیہ اداروں اور آمروں کی پیداوار جمہوری حکومتوں کے پالے ہوئے دہشت گردوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان بےگناہ اور معصوم عوام، خواتین، بچے، پولیس، فوج، ڈاکٹرز اور انجینیئرز کا مقتل گاہ بن چکا ہے۔ اِن کی شہادتوں کا ذمہ دار کون ہے۔ حکمرانوں کو، پاک فوج کو، خفیہ اداروں کو پچاس ہزار شہداء کا اگر ذرہ برابر بھی خیال ہے، اگر اِنہیں پاکستان کی بقاء اور سلامتی عزیز ہے، تو افواج پاکستان پورے ملک میں بلا امتیاز پاکستان کی تاریخ کا سخت ترین آپریشن کریں۔ دہشتگردوں کے خلاف کسی قسم کی نرمی کا مظاہرہ نہ کریں۔ یہ دہشت گرد پاکستان کے لئے، دنیا میں امن کے قیام کے لئے، پاکستان کے ہمسایہ ممالک میں امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ اِن ناسوروں کے خلاف جب تک پاکستان میں آپریشن نہیں کیا جائے گا۔ اس وقت تک پاکستان اور دنیا میں امن نہیں آئے گا۔