وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اسکردو کے جن جوانوں کو غیر قانونی دفعات کے ذریعے گرفتار کیا گیا ہے اس کے اصل محرکات پر اتمام حجت ہو چکی ہے، عید کے بعد مزید غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور جس مسجد کو ایک مقامی افسر ہوٹل کی تعمیر کی خاطر منہدم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ مسجد کو منہدم کیا گیا تو گلگت بلتستان بھر میں جو حالات پیش آئیں گے اس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ اور مذکورہ افسر پر عائد ہوگی۔ اس کے علاوہ ذمہ داروں کو بھی عدالت کا کسی صورت میں سامنا کرنا ہوگا۔ عید کے بعد مسجد کو منہدم کرنے کی شرمناک سازش کو بلتستان کی سرحدوں سے باہر لے جا کر پورے ملک میں آواز بلند کی جائے گی اب تک کی خاموشی مذاکرات اور علاقے کے وقار اور دینی تشخص کو ٹھیس پہنچانے کے خدشے کے پیش نظر اختیار کی تھی لیکن انتظامیہ نے اسے شاید کمزروی سمجھا ہے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ملک بھر میں بلتستان انتظامیہ کے اس شرمناک عمل کی تشہیر ہو، اب انتظامیہ بالخصوص ڈپٹی کمشنر، مقامی پولیس آفیسر اور سٹی ایس ایچ او غلط بیانی کے ذریعے جن جوانوں پر غیرقانونی دفعات عائد کر کے دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ نہایت افسوس کا مقام ہے یہاں دن کے اجالے میں دہشتگرد سکیورٹی وردی میں آ کے نہتے مسافروں کو گولیوں سے چھلنی کر دیتے ہیں، ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ نافذ نہیں ہوتا جبکہ مسجد کو منہدم کرنے سے روکنے والے جوانوں کے ساتھ یہ عمل ناقابل برداشت ہے۔ عید کے بعد مسجد ایشو پر لائحہ عمل طے کر کے نہ صرف گلگت بلتستان میں بلکہ پورے ملک میں آواز بلند کر کے قومی اور ریاستی مجرمین کے نقاب کو الٹ دیا جائے گا، اس کے بعد کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ اپنی سروس کے دوران عوام کی زمین پر قابض ہوں اور معمولی سرکاری تنخواہ لینے والے مختصر وقت میں اربوں روپے کی مالیت کی جائیداد بنائیں۔ ہم اس بیان کے ذریعے مذکورہ افراد کو عید تک مہلت دیتے ہیں اگر جوانوں کی رہائی یقینی نہیں بنتی تو ہمارے مطالبات میں اضافہ ہوگا اور سخت ترین مطالبات کے لیے ہم آمادہ ہیں۔