وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کےترجمان فدا حسین نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ گمبہ اسکردو میں ہونے والی تفرقہ آمیز اور توہین آمیز وال چاکنگ کو دو ہفتہ گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کو سامنے نہ لانا انتظامیہ کی نااہلی اور بدنیتی ہے۔ بلتستان میں دہشتگردی کے خلاف اقدامات ٹھوس بنیادوں پر اٹھانے کی بجائے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث چار چار شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کی ریاستی پشت پناہی لمحہ فکریہ اور افسوسناک ہے۔ بلتستان انتظامیہ کی جانب سے بلتستان میں دہشتگرد عناصر کی غیر موجودگی کے بیانات انکی وکالت کے مترادف ہیں۔ تحریک طالبان کے کمانڈر کا تعلق گلگت بلتستان سے ہونے سے کوئی فاطر العقل ہی انکار کر سکتا ہے اور ماضی میں دہشتگردانہ واقعات میں ملوث افراد کی فہرستیں اور سرگرمیاں حساس اداروں کے پاس موجود ہونے کے باوجود بلتستان کے حوالے سے کلین چٹ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اسی طرح وزارت داخلہ کی جانب سے بھی متعدد بار گلگت بلتستان بالخصوص بلتستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں کے امکانات اور خفیہ رپورٹیں آنے کے باوجود اس بات سے انکار کرنا دہشتگرد عناصر کو کھلی چھٹی دینے کے مترادف ہے۔ انتظامیہ سب ٹھیک ہے کی پالیسی کو ترک کر کے بلتستان سے تعلق رکھنے والے طالبان سے مربوط افراد کا گھیرا تنگ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کو چیلنج کرنے اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے والے اداروں میں بھی بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں جو کسی بھی وقت علاقے میں بڑی سطح پہ تخریب کاری کر سکتے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بلتستان کو دہشتگردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنایا جا رہا ہے۔ جس انداز میں انتظامیہ نے بلتستان میں کلعدم جماعتوں کے افراد کی موجودگی اور تحریک طالبان کے نئے ترجمان کی یہاں نیٹ ورک نہ ہونے سے انکار کیا ہے وہ عجیب منطق ہے۔ ہم پاکستان آرمی اور دیگر حساس اداروں تک یہ پیغام پہنچانا چاہیں گے کہ بلتستان میں دہشتگرد عناصر کی عدم موجودگی کی لوری سنانے پر غفلت کا شکار نہ ہوں بلکہ اس حساس خطہ میں ٹھوس بنیادوں پر سکیورٹی اقدامات کریں اور دہشتگردوں کے خفیہ نیٹ ورک تک رسائی کی کوشش کر کے آنے والے ناخوشگوار واقعات کی پیش بندی کرے بصورت دیگر یہاں پر ملنے والی اطلاعات اور تحریک طالبان کے نئے کمانڈر کی دھمکیاں اس بات کی دلیل ہیں کہ ملک دشمن عناصر یہاں موجود ہیں۔ ہم بلتستان میں اتحاد و وحدت کی طاقت سے دہشتگردوں اور فرقہ پرورں کا مقابلہ کریں گے۔ تمام مکاتب فکر امن، اخوت اور بھائی چارگی کی فضا کو قائم رکھنے کے لیے آمادہ رہیں۔ دہشتگردوں کا تعلق کسی بھی مکتب و مذہب سے نہیں بلکہ انسانیت کے دشمن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشکوک سرگرمیوں کے حامل افراد کو گرفتار کرنے اور شواہد ملنے کے بعد رہا کرنا انتظامیہ کی نااہلی ہے۔ ملک دشمن دہشتگرد عناصر کا تعلق چاہے جس مسلک و قوم سے ہو چھوٹ نہیں ملنی چاہیئے۔ بلتستان میں فوجی عدالتوں کے قیام پر جن کو تکلیف ہو رہی ہے وہ غیرارادی طور پر دہشتگردوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے ساٹھ ہزار سے زائد شہداء کے وارثین کی آرزو ہے کہ انکے قاتل دہشتگردوں کو سولی پر لٹکایا جائے۔ دہشتگردی کا واحد حل صرف اور صرف طاقت کے ذریعے روکنا اور تختہ دار پر لٹکانا ہے۔