مجلس وحدت مسلمین کیجانب سے گلگت بلتستان انتخابات 2015ء کیلئے انتخابی منشور کا اعلان

01 جون 2015

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے گلگت بلتستان انتخابات 2015ء کے لئے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا ہے۔ انتخابی منشور کا اعلان انہوں نے سکردو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سیکرٹری سیاسیات محمد علی، صوبہ پنجاب کے رہنما مظاہر شگری، کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل انجینئر رضا نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ قرار دینا اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں گلگت بلتستان کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان اہداف کے حصول کیلئے اصول تدریج کے مطابق عمل کیا جاسکتا ہے، گڈ گورننس یا شفاف حکومت پہلی ترجیح ہوگی اور اس مقصد کیلئے انتظامی سیٹ اپ میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی، ایم ڈبلیو ایم کا حکومت کے قیام کے بعد پہلا ہدف شفاف، کرپشن سے پاک حکومت اور انتظامی سیٹ اپ کی تشکیل ہے۔ معیشت، روزگار، انڈسٹری، تجارت کے حوالے سے گفتگو میں ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کیلئے NFC ایوارڈ سے حصہ معین کروایا جائیگا، وفاق سے حاصل ہونے والے فنڈز اور صوبے کے ترقیاتی پراجیکٹس کیلئے مختص رقم کو مقررہ وقت میں ترجیحی پروجیکٹس پر خرچ کیا جائے گا، بالخصوص ADP کو بروقت اور ترجیحی پراجیکٹس پر خرچ کرنا یقینی بنایا جائے، مقامی وسائل پیدا کئے جائیں گے۔ بالخصوص جنگلات، سیاحت، مائینز اور قدرتی وسائل کو گلگت بلتستان کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کیا جائے گا، وفاق کے زیر اہتمام چلنے والے اہم اور بڑے پروجیکٹس مثلاً اقتصادی کوریڈور، بجلی کی فراہمی کے بڑے منصوبے اور دیگر منصوبوں میں سے رائیلٹی لی جائے گی اور اسے بھی صرف گلگت بلتستان کے عوام کے لئے بنیادی ضروری پراجیکٹس پر خرچ کیا جائے گا۔ سوست پورٹ کو خصوصی درجہ دلایا جائے گا اور وہاں ماڈل پورٹ کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

تعلیم کے شعبے کے حوالے سے ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں گڈ گورننس کا اطلاق کیا جائے گا۔ ضروری انتظامی اصلاحات کی جائیں گی تمام تعلیمی اداروں میں تدریجاً ضروری وسائل فراہم کئے جائیں گے، اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے منظم مانیٹرنگ کا عمل شروع کیا جائے گا، صوبے سے تعلق رکھنے والے ان طلباء کو جو میڈیکل، انجیئرنگ، مائینز، ارتھ سائینسز اور بعض دیگر معین شعبہ جات میں داخلہ لینے کے اہل قرار پائیں گے، انکی مالی معاونت کی جائے گی بشرطیکہ وہ اپنی خدمات گلگت بلتستان کے صوبے کے لئے معین کرنے کا 3 سالہ اقرار نامہ دیں، ہر ضلع میں ایک ماڈل پوسٹ گریجویٹ کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا، نجی تعلیمی اداروں، سرکاری اداروں اور تعلیمی معاملات پر نظارت کے لئے HEC طرز کی ’’ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی‘‘ قائم کی جائے گی، جو اپنے امور میں سیاسی دباؤ سے آزاد ہوگی۔ صحت کے متعلق منشور کا اعلان کرتے ہوئے ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ بیسک ہیلتھ انسٹیٹیوشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، تمام ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کو ماڈل ہسپتال بنائیں گے، دور دراز علاقوں کے لئے مخصوص ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا، صحت کے تمام چھوٹے بڑے مراکز کی سخت مانیٹرنگ کے ذریعے عوامی خدمت کو یقینی بنایا جائے گا، ہر اہم وادی کے لئے ایمبولینس سسٹم کا قیام (پہلے پانچ سال میں 12 ترجیحی وادیوں کی ضروریات پوری کی جائیں گی)۔ ذرائع آمد و درفت کے متعلق منشور کا اعلان کرتے ہوئے ناصر شیرازی نے کہا کہ گلگت سکردو روڈ کی از سرِ نو تعمیر کی جائے گی، اسلام آباد اور کشمیر کے لئے متبادل راستوں کا قیام عمل میں لائیں گے، صوبے میں کسی ایک ائیر پورٹ پر انٹرنیشنل فلائٹ شروع کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، وفاقی حکومت کے تعاون سے PIA کے کرایوں میں مناسب کمی کروانا، وادیوں سے شہروں تک پکی سڑکوں کی تعمیر کے اقدامات کرنا، پہلے مرحلے میں صوبہ بھر میں 500 کلومیٹر نئی سڑکیں دور دراز وادیوں کے لئے تعمیر کی جائیں گی، صوبے کے دور افتادہ علاقوں تک ٹیلیفون/ موبائل/ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، دیوسائی، فیری میڈوز جیسے دیگر سیاحتی مراکز میں سیاحوں کے لئے سیٹلایٹ رابطہ کے ذرائع فراہم کئے جائیں گے۔

ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ میں نچلی سطح پر مکمل اور بڑی سطح پر 80 فیصد ملازمتیں مقامی لوگوں کو دی جائیں گی۔ دیگر صوبے اور وفاق ملازمتوں میں جتنا کوٹہ گلگت بلتستان کے لئے رکھیں گے، اتنا ہی کوٹہ گلگت بلتستان کی ملازمتوں میں دیگر صوبوں اور وفاق کے لئے ہوگا، پولیس اور انتظامیہ کو سیاسی اثر و نفوز سے آزاد کیا جائے گا۔ تمام تقرریاں میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی، عدالتوں اور وکلاء کو انصاف کی فراہمی کے لئے ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ہر ضلع کی بار کونسلز کو فنڈز فراہم کئے جائیں گے لیکن عدالتیں محدود وقت میں فیصلہ کرنے کہ پابند ہوں گی، کسی بھی قسم کی دہشتگردی، اس میں معاونت، پشت پناہی یا حمایت فراہم کرنے کی صورت میں جو بھی ملوث پایا جائے گا، اس کے لئے Zero Tolerance پالیسی اپنا کر عبرت کا نشان بنایا جائے گا، تاکہ علاقہ کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکے۔ دہشتگردی کی حمایت یا معاونت بھی دہشتگردی ہی شمار ہوگی۔ ناصر شیرازی نے مزید کہا کہ گذشتہ 20 سال اقتدار پر رہنے والے افراد پر کرپشن کے الزامات کی تحقیق اور مرتکب افراد کو سزاؤں کے لئے نیشنل احتساب بیورو (نیب) کی طرز پر احتساب ادارہ بنایا جائے گا، احتسابی مراحل کا آغاز گذشتہ پانچ سالہ دور سے کیا جائے گا۔ تمام شعبہ جات اس کی زد میں آئیں گے، جبکہ اس امر کے لئے صوبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائے گی، احتسابی معاملات میں انصاف ہوتا نہیں بلکہ ’’انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے‘‘ کے اصول پر عمل درآمد کیا جائے گا، لوٹی گئی دولت کو صوبائی خزانہ میں واپس لانے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں گے



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree