وحدت نیوز (گلگت) مظفر آباد میں علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملہ ، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور سیہون شریف میں بیگناہ عوام کی شہادتوں سے ایسا محسوس ہورہا کہ حکومت دہشت گردوںکے آگے بے بس ہوچکی ہے ۔جب بھی کوئی بڑا واقعہ رونما ہوتا ہے تبھی حکومت حرکت میں آتی ہے اور پکڑ دھکڑ شروع کردیتی ہے اور عام حالات میں سب اچھا کا رٹ لگاتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر سائرہ ابراہیم نے لاہور ،کوئٹہ ،پشاور اور سیہون شریف میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کے ورثاء سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صحیح سمت میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرتی تو شاید آج یہ دن دیکھنے نہیں پڑتے اور سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری عناصر اور کالعدم جماعتوں کے ساتھ حکمرانوں کے روابط واضح ہیں اور تکفیری سوچ رکھنی والی سیاسی و مذہبی جماعتیں حکمرانوں کے اتحادی ہیں ۔نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے جبکہ دہشت گرد محفوظ ہیں اور وہ جہاں چاہیں آزادانہ نقل و حمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف حکومت کسی ایکشن سے خوفزدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج واحد امید کی کرن ہے جس سے امیدیں وابستہ ہیں ،پورے ملک میں بلاتفریق فوجی آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک تکفیری سوچ کا خاتمہ نہیں ہوتا تب تک دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا ممکن نہیں،اس کے لئے لازم ہے کہ اس سوچ کو پروان چڑھانے والے مدارس اور دینی مراکز کے خلاف کاروائی کی جائے۔دہشت گردی کی جڑوں کو باقی رکھ کر صرف شاخیں کاٹنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے مظفر آباد میں علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سز ا دی۔