پاکستانی عوام کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہر دور میں پاکستانی عوام نے فلسطینی حقوق کے لئے بھرپور آواز بلند کی ہے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے فلسطین فانڈیشن پاکستان نے 29 جولائی 2012 کو اسلام آباد میں عالمی یکجہتی فلسطین کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔عالمی سامراج اور صیہونیت کا گٹھ جوڑ پوری انسانیت کے لئے ناقابل تلافی نقصان کا باعث ہے۔ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ دنیا کے ان خطوں میں شامل ہیں، جنہیں صیہونیت اور سامراج کے ہاتھوں بدترین بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ عالمی سامراج کی اتحادی، اسرائیل کی صیہونی حکومت 1948 کے بعد سے اب تک براہ راست اور بالواسطہ طور پر پورے فلسطین پر قابض ہے۔ تب سے لیکر آج تک فلسطینیوں کے حقوق کو بری طرح غصب کیا جا رہا ہے۔ لاکھوں فلسطینیوں کو شہید اور ان کی آبائی سرزمین سے جبری طور پر بے دخل کیا گیا۔ ہزاروں فلسطینیوں کو اپنا حق مانگنے کے جرم میں اسرائیلی جیلوں میں قید کر دیا گیا۔ غزہ اور ویسٹ بینک کے علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں پر حاشیہ زندگی تنگ کیا گیا اور بھوک اور افلاس ان پر مسلط کی گئیں۔ غزہ کے علاقے کو 2007 سے محاصرے میں رکھا گیا اور وہاں کے باسیوں کو سخت ترین حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا۔ اسرائیل بربریت کا مظاہرے کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر میزائل برساتا ہے، جس کی وجہ سے اپنی ہی سرزمین پر ہر فلسطینی کی زندگی کو ہمہ وقت خطرات لاحق رہتے ہیں۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے مسئلہ فلسطین پر روز اول سے ہی واضح موقف اختیار کیا اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اب تک فلسطین کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ناجائز صیہونی ریاست کو پاکستان نے آج تک تسلیم نہیں کیا۔ پاکستانی عوام کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہر دور میں پاکستانی عوام نے فلسطینی حقوق کے لئے بھرپور آواز بلند کی ہے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے فلسطین فانڈیشن پاکستان نے 29 جولائی 2012 کو عالمی یکجہتی فلسطین کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں دنیا بھر سے مندوبین شرکت کریں گے۔ شرکت کرنے والے ممالک میں فلسطین، شام، ایران، لبنان، مصر، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ جن شرکا کو فلسطین کانفرنس میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے ان میں فلسطین کاز کے لئے کام کرنے والی این جی اووز، مذہبی سکالرز، شرکائے گلوبل مارچ ٹو یروشلم 2012، شرکائے ایشیا ٹو غزہ کاروان 2012، فریڈم فلوٹیلا 2010 اور دیگر شامل ہیں۔