وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)ظلم وبربیت اور شیعہ نسل کشی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا جرم بن گیا، سانحہ تری مینگل پاراچنار میں 7 بے گناہ اساتذہ اور مزدوروں کی مسلکی شناخت کے بعدبہیمانہ قتل عام پر احتجاجی کرنے کی پاداش میں ریاستی اداروں نے قاتلوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے قائدین سمیت 200 افراد کےخلاف مقدمہ درج کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاراچنار میں تری مینگل کے تکفیری وہابی د ہشت گرد وں کے ہاتھوں 7 شیعہ اساتذہ کے بہیما نہ قتل و سفا کیت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد و اہلیانِ پاراچنار کی جانب سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی نکالنے پر MWM کے قائدین کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کی مدعیت میں ایف آئی۔آر درج کردی گئی۔
ایف آئی۔آر میں رکن شوریٰ عالی علامہ سید حسنین عباس گردیزی، مرکزی سیاسی کونسل کے رکن و سابق صدر اسلام اباد ظہیر عباس نقوی، موجودہ ضلعی صدر برادر اسد اللہ اور راہنما اہلیانِ پاراچنار سید شیرازی کے نام درج کیے گئےجبکہ 200 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
حیرت انگیز بات ہے کہ علامہ حسنین عباس گردیزی اس احتجاجی ریلی میں شریک ہی نہیں تھے، بس ریاستی اداروں نے ایف آئی آر کا پیٹ بھرنے کیلئے ان کا نام ڈال دیا۔
قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ ابھی تک اس سانحہ کی نا کوئی ایف آئی آر درج کی گئی نا کوئی گرفتاری یا آپریشن کیا گیا لیکن اس ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج پر ایف آئی آر درج کر دی گئی ریاست کے یہی رویئےان سے متعلق شکوک و شبہات کو تقویت پہنچاتے اور ان کے کردار کو مشکوک و زیر سوال لاتے ہیں۔