وحدت نیوز(نیویارک) پاکستان میں اہل تشیع شہریوں کے مبینہ قتل عام کی مذمت اور اسکے احتجاج میں بھوک ہڑتال کرنے والےمجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار یکجہتی کے لئےاقوام متحدہ کےہیڈ کوارٹرکے سامنے علامتی بھوک ہڑتال کی گئی بدھ سے شروع ہونے والی بھوک ہڑتال جمعہ کی شام تک جاری حجتہ الاسلام علامہ ظہیر الحسن نقوی کی قیادت میں بھوک ہڑتال میں نیویارک سمیت مختلف ریاستوں سے اہل تشیع نے شرکت کی اور علامہ ظہیر الحسن کےاس کاز میں ان کا بھرپور ساتھ دیا.علامہ ظہیر نے کہا کہ ہم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور شیعہ قوم کے لئے انکی اس مثالی قربانی اور جدوجہد پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں.انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت سے کسی خیر کی توقع نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت جس طرح دنیا میں وہابی آزم پھیلا رہی ہے اس کے خوفناک نتائج دنیا کے سامنے ہیں. انہوں نے کہا کہ ترکی اور مصر بھی سعودی عرب کے شانہ بشانہ ہیں.انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سامنے بھوک ہڑتال کا مقصد عالمی ضمیر جھنجھوڑنا ہے.جمعرات کی شب دعائے کمیل اور شب شہداء کے تحت اعمال کئے گئے. مختلف ماتمی انجمنوں نے خاص طور سے شرکت کی.بھوک ہڑتال کے دوران وقفے وقفے سے نیویارک اور گرد و نوح کی ریاستوں کی مختلف شیعہ تنظیموں اور انجمنوں نے بھرپور شرکت کی جن میں المہدی فاؤنڈیشن کے علامہ سخاوت حسین سندرالوی، شاہ نجف اسلامک سینٹر کے الحاج اصطیفیٰ نقوی، شوکت جعفری، معصومین اسکول کے جاوید حسین، انجم رضا اور دیگر شخصیات اور تنظیمیں شامل تھیں.بھوک ہڑتالی کیمپ میں نوجوانوں کی غیر معمولی تعداد میں شرکت رہی.منتظمین نے اختتام پر اقوام متحدہ کو احتجاجی قرار داد بھی پیش کی جس میں پاکستان میں اہل تشیع کا قتل عام بند کرانے اور شیعہ قوم کو تحفظ فراہم کرنے کے مطالبات شامل تھے۔
وحدت نیوز(چکوال) علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال و استقامت نے ملت جعفریہ کےخلاف سازش کو بے نقاب کیا،امیر المومنین حضرت علی علیہ سلام کی زندگی سے ہمیں دو سبق بالخصوص زہن نشین کرنے چاہیے ایک امور میں نظم اور دوسر ا ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کا دوست بن کر رہنا۔مظلوموں کی حمایت بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار نثار علی فیضی نے چکوال میں ضلعی عمائدین، علماءکرام ، زعماءاور تنظیمی عہدیداران و کارکنان سے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان سے قبل رکن شوریٰ عالی علامہ محمد اقبال بہشتی ، مرکزی آفس کے مولانا علی شیر انصاری اور ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا سید اعجاز حسین نقوی نے بھی حالات حاضرہ، رمضان المبارک اور پروگرام کے غرض و غائیت پر گفتگو کی۔
پروگرام سے مزید گفتگو کرتے ہوئے برادر نثار علی فیضی نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی نسلیں آج پاکستان بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ جبکہ تحریک پاکستان کی مخالفت کرنے والے آج پاکستان کو تکفیریت و سلفیت کے منحوس سائے میں لے جانے چاہتے ہیں۔ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والی مذہبی انتہا پسندی ہمارے ریاستی اداروں اور حکمرانوں کے اذہان پر بھی اثر انداز ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں دہشتگرد محفوظ پناہ گاہوں میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔
قائد اعظم کے پاکستان میں وطن سے محبت اور وفاداری کرنے والوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ دیکھ کرقتل کیا جاتا ہے۔ اس قوم کے ہونہار طلبائ، شعبوں کے ماہرین ، باصلاحیت وکلائ، قابل اساتذہ اور اتحاد و وحدت کے داعی علماءکو ایک ایک کرکے قتل کیا جاتا ہے۔ اقبال کے پاکستان میں ایک ماں کہتی ہے کل رات پوتا پیدا ہوا آج بیٹا شہید ہوگیا کل بیٹے کو پال پوس کر جوان کیا آج پوتے کو کیسے پالوں گی۔ وطن کی شاہراووں پر قوم کے معمارایک پرنسپل کی لاش اوندھے منہ گھنٹوں پڑی رہی لیکن بے حس حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی ملک میں بچوں کو سکول چھوڑنے جانے والے باپ کو قتل کردیا جاتا ہے اور چند روز بعد انہی بچوں کے چچا کوبھی اسی طرح قتل کیا جاتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک وکیل دھشتگردوں کے ہاتھ قتل ہو کر اپنے موٹرسائیکل کے نیچے گھنٹوں پڑ ا رہتا ہے لیکن بازار میں خوف و بے حسی کے مارے لوگ اس کے قریب نہیں آتے۔ یہ قائد کا پاکستان تو نہیں یہ اقبال کا پاکستان تو نہیں۔ ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے اس سارے ظلم وستم پر نا صرف خاموش ہیں اور مجرمانہ غفلت و بے حسی کے مرتکب ہورہے ہیں بلکہ بعض جگہوں پر محسوس ہورہا ہے کہ دھشتگردوں اور ان کے عزائم مشترک ہیں ۔ آج وہ علاقے جو سالہا سال طالبان دھشتگردوں نے لشکر کشی کے زریعے حاصل نہ کرسکے صوبائی حکومت اور ریاستی ادارے خالصہ سرکار اور جبر و زور دستی کے زریعے ان پر قبضہ کررہے ہیں۔ ستم بالا ستم یہ ہے کہ ان تما م قربانیوں کے باوجود ریاستی ادارے شہید اعتزاز حسن ، مہران بیس کے شہید یاسر، کوئٹہ کے شہید میجر علی جواداور سب سے بڑھ کر قائد اعظم محمد علی جناح کے ہم مسلک مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں۔
ضرب عضب کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دھشتگردوں کی کمر ٹوٹتی اور متاثرین کو ریلیف پہنچتا مگر المیا یہ ہوا کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بننے والے نیشنل ایکشن پلان کو ڈائیورٹ کر کے دھشتگردوں کو ریلیف پہنچا نے اور متاثرین کو مزید خوف ہراس میں مبتلا کرنے کی سازشیں ہور ہی ہیں۔ آج پنجاب میں درود سلام پڑھنے والوں پر لاﺅڈ سپیکر ایکٹ کے زریعے پرچے کاٹے جارہے ہیں۔ سالہا سال سے منعقد ہونے والی عزاداری کے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں۔ اتحاد و وحدت کے داعی علماءو زاکرین پر بین الاضلاع و بین الاصوبائی پابندیا لگائی جارہی ہیں ۔ شیڈول فور میں پر امن شیعہ اکابرین کو شامل کر کے امن وامان کی صورتحال خراب کی جارہی ہے۔پارہ چنار میں شعبان کے جشن میں شرکت کرنے والے نعت خوانوں اور علماءکرام پر پابندی لگائی جاتی ہے اور اس ظلم پر احتجا ج کرنے والوں پر ایف سی کی جانب سے ڈائریکٹ فائرنگ کر کے معصوم انسانوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کئی افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بھیجا جاتا ہے اور تشدد کے زریعے انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ قبول کریں کے یہ فائرنگ انھوں نے کی۔ ایسے واقعات حکومت اور ریاستی اداروں کے دوہرے معیار و غیر منصفانہ طرز عمل ہماری قوم میں احساس محرومی اور نفرتوں کو اجاگر کر رہی ہے۔
اس ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک ماہ قبل بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا جواب ایک ملک گیر بلکہ بین الاقوامی احتجاجی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے ۔اس احتجاجی کیمپ میں سو سے زائد مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنماوں نے وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کیااور ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطالبات اصولی اور آئین پاکستان کے عین مطابق ہیں جس کے لیے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔تا ہم ہمارے اس خاموش اور پرامن احتجاج کو حکومت کمزوری سمجھ رہی ہے۔حکومتی بے حسی اور مطالبات کی منظوری پر غیر سنجیدہ رویے کے خلاف اب یہ تحریک عید الفطر کے بعد ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے۔ اس مرحلے میںملک گیر احتجاجی دھرنے ، اہم شاہراہوں کی بندش ، لاہور میں بڑا احتجاج اور پھر ملک گیر لانگ مارچ شامل ہے۔پروگرام کے شرکاءنے اپنے نعروں کے زریعے جذبات کا اظہار کیا اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے لانگ مارچ اور اس سے پہلے کے تمام مراحل میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وحدت ہاوس سے جاری بیان میں کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد جانب الطاف حسین کی جانب سے ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور انتہا پسندی کے خلاف مجلس وحدت المسلمین کی بھوک ھڑتال کی حمایت و یکجہتی پہ انکا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحدہ کے قائد جناب الطاف حسین کی طرف سے ملتْ تشیع کے موقف کی حمایت قابل ستائش ہے۔ ملک کو انتہا پسندی کے عفریت سے چھٹکارا دلانے کے لیے تمام اعتدال پسند سیاسی و مذہبی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا ہو گا۔مذہبی انتہاپسندی اور تکفیریت کا فروغ وطن عزیز کے استحکام اور قومی امن و سلامتی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیاسی و مذھبی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے ملک دشمن کالعدم تنظیموں کی سرکوبی کے لیے استعمال کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکسن پلان کو سیاسی و مذھبی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جاتا تو امجد صابری جیسا عاشق رسول ( ص) اور خرم ذکی شہید نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اپریشن پہ متحدہ قومی موومنٹ کے تحفظات دور کیے جائیں اور ریاستی ادارے ملک دوست قوتوں کو دشمن گرداننے کی پالیسی ختم کریں۔ انہوں کے مطالبہ کیا کالعدم تنظیموں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت فوری کاروائی کا آغاز کیا جائے تاکہ ملک میں دیرپا امن کا قیام ممکن ہوسکے۔ علامہ ناصرعباس جعفری نے امید ظاہر کی ہے کہ مظلومیت کے حق اور ظلم کے خلاف ہماری آواز کو ایم کیو ایم پارلیمنٹ میں بھی بلند کرے گی۔انہوں نے ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جن کے مرکزی رہنماوں نے احتجاجی کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کیا۔
وحدت نیوز(ٹھٹھہ) مجلس وحدت مسلمین ضلع ٹھٹھہ کی شوری کا اجلاس حسینی مسجد میں ضلعی سیکریٹری جنرل سید اسداللہ شاہ کی صدارت میں ہوا۔ جس میں قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کے 41 دن سے جاری بھوک ہڑتال پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کی صحت و سلامتی اور توفیقات میں اضافے کے لئے دعا کی گی، جس کے بعد اجلاس کا باقاعدہ کاروائی شروع کی گئی۔
ضلعی سیکریٹری جنرل سید اسداللہ شاہ نے گذشتہ روز صوبائی اجلاس کی کاروائی سے کابینا کو آگاہ کیا۔ اور اپنی باقی کابینہ کا بھی اعلان کیا جس میں سیکریٹری شعبہ نشر واشاعت کے لئے برادرخلیل الرحمان کھتری اور شعبہ تعلیم کے لئے برادر سجاد حسین رند کو منتخب کیا۔ پوری کابینہ نے انہیں مبارکباد پیش کی۔ ضلعی سیکریٹری جنرل سید اسداللہ شاہ نے کہا کہ عام پاکستانی کے لئے دو وقت کی روٹی مسئلہ بن گئی ہے پانی کا بحران سرچڑھ رہا ہے انرجی نام کی چیز ملک سے رخصت ہورہی ہے ایک مخصوص سوچ کو پاکستانیوں پر مسلط کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ہم اس صورتحال میں خاموش نہیں رہ سکتے ہم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت میں ملکی سلامتی کے لئے سڑکوں پر آنے کے لئے تیار ہیں ہماری پر امن تحریک کو پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے ہم اپنی مظلومیت سے ظلم کا مقابلہ کریں گے اورمخصوص فرقہ اور مخصوص سوچ کے ہاتھوں قائداعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کو یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔
صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ دوست علی سعیدی نے بھی ضلعی اجلاس میں خصوصی شرکت کی اور انہوں نے کہا کہ یہ ٹھٹھہ کی خوش قسمتی کہ اچانک میری آمد ہوئی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستاب وہ واحد جماعت ہے جو بلاتخصیص مذہب ومسلک ، رنگ ونسل وطن عزیزکے محروموں کے حقوق کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری جیسا شجاع اور نڈرلیڈر ملت جعفریہ کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں، پاکستان کے اہل تشیع نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی مظالم نے بھی ان کے لیے زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے اس دوران انہوں نے امام حسن مجتبیٰ کی ولادت کی مبارکباد دی اور کچھ منٹ جشن محفل خطاب کیا۔ بعد ازاں ضلعی کابینہ کی طرف سے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ دوست علی سعیدی کو ضلعی سیکریٹری جنرل سید اسداللہ شاہ نےاجرک کا تحفہ پیش کیا گیا آخر میں دعائے خیر ادا کی گئی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما چوہدری پرویز الہی اور سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے اپنے اعلی سطح کے وفد کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ چوہدری پرویز الہی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت کے سربراہ گزشتہ 40 روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور حکومت ان کے مطالبات پر کان نہیں دھر رہی جو سراسر زیادتی ہے۔ انہیں انصاف دینا وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے مگر حکومت کی جانب سے تاحال کسی بھی قسم کی پیش رفت نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہیں خوامخواہ دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے۔ ہم اس پرامن احتجاج کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور حکومت کو یہ باور کرانے آئے ہیں کہ ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں بصورت دیگر حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہ احتجاجی کیمپ میں آمد پر دونوں سیاسی رہنماوں اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سفاک اور بےحس ہو چکی ہے۔ اس وقت احتجاج کا یہ سلسلہ یورپ سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک میں پھیل چکا ہے لیکن یہاں سے دو کلومیٹر سے بھی کم مسافت پر وزیر اعظم ہاوس، پریزیڈنسی، پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور دیگر وزارتیں موجود ہیں لیکن کسی میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ وہ آکر ہماری بات کو سن سکے۔ ان جابر حکمرانوں سے جمہوریت کا ڈھونگ رچایا ہوا ہے۔ انہیں عوام کی بالکل پرواہ نہیں۔ حکومت اس پرامن احتجاج کو مشتعل کرنے کی دانستہ کوشش میں مصروف ہے۔ ہم ایک مہذب اور پُرامن قوم ہیں۔ حکومت اپنے شاطرانہ ہتھکنڈوں سے ہمیں پُر تشدد راستے پر نہیں لے جا سکتی۔ ہم نے پرامن انداز میں اپنے احتجاج کے سلسلے کو آگے بڑھانا ہے۔ نیوز بریفنگ میں علامہ ظفر حسن نقوی، علامہ اصغر عسکری اور نثار فیضی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (جامشورو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے اصغریہ کے مرکزی سیکریٹریٹ المہدی سینٹر جامشورو پہنچ کر اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر برادر فضل حسین اصغری اور اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی صدر سے ملاقات کی علامہ مقصودڈومکی نے دونوں رہنماؤں کو گذشتہ ایک ماہ سے جاری قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال اوراحتجاجی تحریک کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی،اصغریہ آرگنائزیشن اور اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنایزیشن کے مرکزی قائدین نے ریاستی جبروتشدد کے خلاف جاری قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی پر امن جمہوری جدوجہد کی مکمل حمایت کا اعلان کیااور اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔