وحدت نیوز(کراچی) ڈیرہ اسماعیل خان میں عید الفطر کے روز تکفیر ی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایڈوکیٹ شاہد شیرازی کی کے قتل کے خلاف ایم ڈبلیوایم ضلع ملیرکے تحت احتجاجی ریلی مرکزی مسجد جعفرطیار سوسائٹی سے غازی چوک تک نکالی گئی، ریلی میں مومنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی جبکہ اس ماتمی احتجاجی ریلی سے خطاب مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ باقر زید ی نے کیا ، انہوں نے شاہد شیرازی ایڈوکیٹ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت میں صبر کرنا اوراور ظلم کےسامنے ڈٹ جانا ہم نے کربلا والوں سے سیکھا ہے لہذا ہم ہمیشہ ظلم کی مخالف اور مظلوم کی حمایت کرتے رہیں گےیہی درس کربلا ہے، ریلی کے آخر میں مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے اعزازی ڈپٹی سیکریٹری جنر ل علامہ غلام محمد فاضلی نے دعا کروائی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں وکیل شاہد شیرازی کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک گیر احتجاج کیا گیا اور عید کے دوسرے روز جمعرات کی شب خراسان سے نمائش چورنگی احتجاجی مظاہرہ اور علامتی دھرنا دیا گیا۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں بشمول علامہ احمد اقبال رضوی، میثم عابدی، علامہ مبشر حسن اور رضا نقوی سمیت عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے ڈی آئی خان میں ہونے والے شیعہ پروفیشنل کے قتل عام کی شدید مذمت کی اور خیبر پختونخوا سمیت وفاقی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہمیں تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ہمارے ہونہاروں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے، ایک ماہ میں اب تک پانچ شیعہ پروفیشنلز کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جن میں تین وکلاء، دو اساتذہ اور ایک تاجر شامل ہیں، دہشت گردی کے ان واقعات میں شہید ہونے والوں سے قومی نقصان ہوا، مگر صوبائی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) ملک بھر میں عید الفطر انتہائی جوش و ولولہ سے منائی جارہی ہے، عیدفطر کا آغاز نماز عید سے کیا گیا، شیعیت نیوز کے نمائندگاں کے مطابق ملک بھر میں نماز عید کے خطبات میں دنیا بھر میں جاری امریکی و سعودی دہشتگردی کی مذمت کے ساتھ ساتھ ملک پاکستان میں جاری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھو ک ہڑتال تحریک سے اظہار یکجہتی بھی گیا گیا، علماٗ نےنماز عید کے خطابات میں کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ظلم کے خلاف میدان عمل میں ہیں لہذا عوام کو چاہئے کے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے خلاف اس عالم باعمل کا ساتھ دیں۔
دوسر ی جانب اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے جاری احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ میں بھی نماز عید منعقد کی گئی ، نماز عید علامہ اعجاز حسین بہشتی نے پڑھائی،جبکہ اجتماع سے خطاب علامہ حسن ظفر نقوی نے کیا، انہوں نے کہا کہ عید کے بعد حکومت کے خلاف ہماری یہ تحریک زور پکڑے گی، مرحلہ وار احتجاجات تریب دے دیے گئے ہیں جو لانگ مارچ کی صورت اختیار کریں گے، انہوں نے عراق، ترکی ، بنگلہ دیش سمیت مدینہ منورہ میں دہشتگردی کی مذمت کی اور کہا کہ عرب اور طاغوتی طاقتوں کے پالے ہوئے دہشت گرد آج عالم اسلام کے مقامات مقدسہ کونشانہ بنا کر امت مسلمہ کوکھلے عام چیلنج کر رہے ہیں۔اس سے قبل بھی سعودی عرب کے شہروں قطیف اور دمام میں شیعہ مساجد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔حرمین شریفین اور ایران و عراق سمیت دنیا بھر میں عالم اسلام کے مقامات مقدسہ مسلمانوں کے لیے عقیدت کے مراکز ہیں۔شعائر اللہ کی تعظیم و دفاع ہم پر واجب ہے۔انہوں نے کہا آل سعود نے اپنے اقتدار کی بقا اور تحفظ کو حرمین شریفین سے نتھی کر کے عالم اسلام کے جذبات کو ہمیشہ مجروع کیاہے۔دنیا کے مسلمانوں پر یہ حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ حرمین شریفن اور خادمین دونوں مختلف ہیں۔شام ،یمن، فلسطین، بحرین سمیت دنیا کے جن جن اسلامی ممالک میں نفرت و خونریزی کی آگ بھڑکی ہوئی ہے اس میں عرب ممالک ملوث رہے ہیں۔طالبان، داعش اور النصرہ سمیت عرب وصیہونی فنڈنگ پر پلنے والی دہشت گرد قوتیں اب مختلف گروہوں میں منقسم ہوکر سعودی مفادات کے خلاف سرگرم ہونے کے لیے پر تول رہی ہیں۔دوسرے مسلم ممالک کے خلاف لگائی ہوئی یہ آگ اب سعودی عرب کے دامن سے لپٹنے کے لیے بے قرار ہے۔ اگر عالم اسلام نے ان مذموم عناصر کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے نہ کیا تو مسلم ممالک مزید انتشار اور تباہی کا شکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک دہشت گرد جماعتوں کی لے پالکی ختم کر کے ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کریں تاکہ دنیا سے دہشت و بربریت کا خاتمہ ہو۔
اس موقع پر نمازیوں سے ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری نے بھی مدینہ منورہ اور قطیف سمیت بغداد دھماکوں میں 400 سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کو المناک سانحہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں تباہی کے ذمہ دار یہود و نصاری اور مسلمانوں میں موجود ان کے ٹکرون پر پلنے والے آلہ کار ہیں۔عراق میں داعش کے خلاف آپریشن مزید موثر اور تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن و سکون قائم ہو سکے، انہوں نے کہاکہ ملک کا وزیر اعظم ایک ماہ سے باہر بیٹھا آرام کررہا ہے اور عوام سڑکوں پر مر رہے ہیں ایسے بے حس حکمرانوں سے نجات حاصل کرنا اب ضروری ہوگیا ہے۔
وحدت نیوز(اسلا آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایڈوکیٹ شاہد شیرازی کی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ روز عید الفطر دہشتگردوں نے ملک و قوم کے معمار کو نشانہ بنایا،ڈیرہ اسماعیل خان دہشتگردی کے واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے ،حکومت عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے آخر کب حرکت میں آئیں گے،شاہد شیرازی ایڈوکیٹ آئی ایس او کے رکن نظارت اور ایم ڈبلیو ایم کے ہمدرد تھے،دہشتگردی کے واقعات خیبرپختو نخواہ حکومت کی سراسر ناکامی ہیں،ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں، عوام کی جان و مال کا کوئی محافظ نہیں، جنگل کا قانون ہے،ڈیرہ اسماعیل خان دوماہ میں 3 وکلا دو اساتذہ اور ایک تاجر کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، وفاقی و صوبائی حکومت ،سیکورٹی ادارے دہشتگردی کےسامنے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ،ملک دشمن دہشتگرد نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ،عید کےدن قوم کے معمارشاہد شیرازی ایڈووکیٹ کابہیمانہ قتل نیشنل ایکشن پلان پر فاتحہ پڑھ دینے کیلئےکافی ہے،ڈیرہ اسماعیل خان میں ایمرجنسی لگا کر شہر کو فوج کے حوالے کیا جائے، دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے،دہشتگرد پروفیشنلز کی ٹارگٹ کلنگ کر کے مسلسل قومی نقصان کر رہے ہیں۔
قوم کے سکون کی خاطرعلامہ راجہ ناصرعباس نے ماہ شعبان ورمضان کی طرح عید بھی بھوک ہڑتالی کیمپ میں منائی
وحدت نیوز(اسلام آباد)عید سعید الفطرکے روز جب دنیا بھر میں مسلمان اپنے اہل وعیال اور عزیز واقارب کے ہمراہ خوشیاں منانے میں مصروف ہیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنی عید کی خوشیاں قوم کے شہداءاور ان کے اہل خانہ کے نام کردی ،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ریاستی جبر وتشدد، شیعہ نسل کشی پرحکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اور انصاف کے حصول کے لئےگذشتہ پونے دوماہ سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ میں عید الفطر کا مصروف دن گذارا، نماز عیدکی ادائیگی بھوک ہڑتالی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماعلامہ اعجاز بہشتی کی زیر اقتداءادا کی گئی جس میں ایم ڈبلیوایم کے سربراہ راجہ ناصرعباس جعفری ،علامہ حسن ظفر نقوی ، علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ علی شیر انصاری سمیت دیگر علمائے کرام ، تنظیمی ذمہ داران سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی، جنہوں نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی مظلوموں کے حقوق کے لئے جاری پر امن جدوجہد سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھی ہوئی تھیں ، نماز عید کی ادائیگی کے بعد علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے نمازیوں سے عید ملی اور انہیں مبارک باد دی، مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے عید کےپرمسرت موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کو پھولوں کے گلدستے اور تحائف بھی پیش کیئے، واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین ضلع سکھر کا ایک اعلیٰ سطحی وفد سیکریٹری جنرل چوہدری اظہر حسن کی زیرقیادت خصوصی طور پرعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ عید منانے بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچا تھا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) اسلام میں شہید کا بہت بڑا مقام ہے اور قرآن کریم نے فرمایا تم ہر گز شہید کو مردہ مت سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم اس کا شعور نہیں رکھتے-اور پھر ختمی مرتبت ص نے فرمایا ہر نیکی سے بالا تر ایک نیکی ہے یہاں تک کہ ایک شخص اللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کر دے کہ اس سے بالا تر کوئی نیکی نہیں-سر زمین پاکستان میں کچھ لوگوں نے اس مملکت کی بنیاد رکھنے کی خاطر اپنی قربانیاں دیں اور کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اس کی بقا کے لئے اپنی جانیں فدا کیں-ایک اسلامی ریاست کے تصور کے ساتھ بہت سے مسلمان اس ملک و ملت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکےہیں-
پھر ایک ایسا دور آیا جس میں استعماری طاقتوں نے اس ملک پر جنگیں مسلط کیں تو سرحدوں کی حفاظت میں کتنے جیالوں نے جانوں کو اس ملک و ملت کے دفاع کے لئے قربان کیا اور اپنے ملک کی سرحدوں کی اپنے خون سے آبیاری کی، ہماری ملت میں شہید کا ایک عظیم مرتبہ تھا اور ان کی میت کو قومی ترانوں اور ان کی راہ کو زندہ رکھنے کے عہد کے ساتھ آنکھوں میں آنسؤوں اور ماؤں اور بہنوں کی سسکیوں کے ہمراہ، علماء دین کی موجودگی میں سراپا قومی و ملی افتخار کو دفن کیا جاتا رہا- پھر ایک ایسا دور بھی آیا جہاں گھر گھر سے جنازے اٹھنے لگے،بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ، گھروں میں گھس کر ماؤ ں بہنوں کے سامنے دن دھاڑے جوانوں کو قتل کیا جانے لگااور آہستہ آہستہ ہمارے جنازے شہر شہر قریہ قریہ سے اٹھنے لگے اور فرقوںاور لسانیت و قومیت کی بنیادوں پر، سیاسی بنیادوں پرقتل و غارت کا رواج نکلا- مسجدیں خون سے رنگین ہونے لگیں - لوگوں کو گاڑیوں سے اتار کر دن دھاڑےکھڑے کھڑے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا-کچھ کو اغوا کر کے ذبح کیا گیا اور ذبح کرنے والا ایسے ذبح کرتا تھا جیسےکسی حیوان کو ذبح کیا جارہاہو-
ذبح کرتے ہوئے اللہ کبر بھی کہا جانے لگا!!
کبھی جوانوں کے اعضاء کاٹ کر ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر دئیے گئے -آج کتنی بیوائیں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں کتنے بچے یتیم ہو گئے- کتنی ماؤں کی گودیں ویران ہوئیں- سکولوں پہ حملے کئے گئے -بچوں کے منہ میں گولیاں ماریں گئیں اور کچھ کے گلے دوسرے بچوں کے سامنے کاٹ دئیے گئے-
کتنے گمنام شہید ہیں جن کی خبر تک نہیں ۔۔۔
ان گذشتہ دو دہائیوں میں جہاں ہر مذہب اور مسلک اور ہر قوم کے افراد کو قربانی کا بکرا بنایا گیا وہاں سب سے زیادہ قربانی شیعہ قوم نے دی - آج ہمارے مومنین کے قبرستان بھر گئےہیں اور کئی علاقوں میں جب شہدا کے قبرستان میں جائیں تو ایسے لگتا ہے کہ جیسے دو ملکوں کی جنگ میں مارے گئے ہوں-
جس قدر بے رحم سلوک ہماری قوم کے ساتھ ان گذشتہ دو دہائیوں میں کیا گیا وہ ہمارے ملکی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، جس کی شاید بنی امیہ کے دور میں بھی مثال نہیں ملتی ہو گی-
ہماری قوم کے ہر شعبے کے آدمی اور ہر پیشے کے فرد کو قتل کیا گیا اور اس کا آغاز ہمارے قائد شہید سے ہوا اور بر صغیر کی تاریخ میں ایک عالم دین، فرزند قوم و ملت اور قومی قیادت کو قتل کردیا گیا اور کسمپرسی کا عالم یہ کہ وہ جس نے پوری ملت کی رہبری کا بوجھ اپنے کندھے پہ اٹھا رکھا تھا اس زمانے کے ذمہ دار افرادنے ان کی حفاظت میں اس قدر غفلت برتی کہ قاتل بڑی آسانی سے کئی بار ملاقات کرنے کے بعد ایک دن صبح فجر کے وقت آپ کے ذاتی کمرے سے آتے ہی ٹھیک سیڑھیوں پر قتل کرکے چلاگیا
-اور اس المناک واقعے بعد بھی سلسلہ تھم نہیں گیا بلکہ آج بھی سلسلہ جاری ہے کبھی پروفیشنلز مسلسل قتل ہورہے ،کبھی ڈاکٹر تو کبھی وکیل اور کبھی کاروباری آدمی کو نشانہ بنایا جاتاہے ، اور کبھی مسافروں کو تو کبھی نمازیوں کو قتل کیا جاتا ہے-کبھی مجالس عزا اور جلوس عزا پہ بمب دھماکے کئے جاتے ہیں-
قائد محبوب علامہ عارف الحسینی کی شہادت کے وقت امام امت رہبر فقید امام خمینی رح نے اپنے پیغام میں کچھ اس طرح ارشاد فرمایاتھا-’’آج اگر مدارس دینیہ ، حوزہ ہای علمیہ اور علماء پاکستان اپنے فرائض کو صحیح انجام دے رہے ہوتے تو یہ سید بزرگوار ہمارے درمیان موجود ہوتے‘‘
یہ تو اس ایک قتل سے متعلق امام راحل کی رائے تھی-نہ جانے آج اگر امام زندہ ہوتے اور شہدا کے قبرستانوں کو دیکھ کرکس کو ذمہ دار ٹھراتے-؟؟
آج ہماری حالت یہ ہے کہ ایک دو قتل تو کوئی محسوس تک نہیں کرتااور اسے سنجیدہ لیتا ہےیہاں تک کہ کئی ذمہ دار لو گوں سے یہ تک سننے کو ملتاہے کہ ایک دو قتل تو نارمل اور عام سی بات ہے -
جبکہ اب تو صورتحال ایسی ہے کہ بعض علاقوں میںکوئی فرد قتل ہو جائے تو لاش پڑی رہ جاتی ہے!!
دیر تک کوئی اٹھاتا ہی نہیں- کئی علاقوں میں لوگوں کو خبر تک نہیں ہوتی جبکہ حکمران ہیں کہ جن کے کانوں میں جو ں تک نہیں رینگتی- علما ء اپنے مدارس چھوڑ کر جنازوں میں جانے کی زحمت گورانہیں کرتےیہاں تک کہ مدارس میں سوگ تک نہیں منایا جاتا-
میڈیا میں کسی قسم کی کوئی ہلچل نظر نہیں آتی ٹی وی اپنے معمول کے راگ الاپ رہے ہوتے ہیں -
خبر دینے والے کے چہرے پہ ملال کے آثار تک نہیں ہوتے بلکہ نغمے اور گانے ٹھٹھہ مذاق بھی چلتا رہتا ہے ۔
افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ کچھ مذہبی پیشہ ور، شہیدوں کے ناموں پہ سیاست چمکاتے ہیں اور مذہبی بیانات دیتے ہیں -ہمیں مجبور نہ کیا جائے!! ہماری قوم قربانی دینا جانتی ہے!! ہم شہید پرور قوم ہیں!! بہت ہو چکا اب ہم برداشت نہیں کریں گے وغیرہ وغیرہ
لیکن پھر وہ برداشت بھی کر لیتے کچھ دنوں بعد سوئم اور چہلم اور پھر کسی نئے جنازےکا انتظار
یہ سلسلہ دن بدن بڑہتا چلا جارہاہے اب صورتحال یہ ہے کہ قاتل حکمران اور مقتول مجرم بن گئےہیں-قاتلوں کو انعام و اکرام اور پروٹوکولز ملنے لگےہیں اور مقتول کو کمزور سے کمزور کر دیا جارہاہے- قاتلوں نے اپنی پارٹیاں بنا لیں اور وہ ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے اور مقتول کے وارث قیادتوں کے بانٹنے میں اور سیاستیں چمکانے اور اپنا اپنا بازار گرم کرنے میں مصروف ہو گئے-اب ایک ایک گھر میں تین تین جماعتیں ہیں-
لیکن اس گھمبیر صورتحال میں آج ایک مرد مجاہد نے ملت کی اس ناگفتہ بہ حالت کے پیش نظر قومی اور ملی بے حسی اور حکومتی بھیمانہ خاموشی پہ اپنے آپ کو صدائے احتجاج بنا دیاہے ، مظلوموں کی حمایت میں گذشتہ تقریبا دو ماہ سے مسلسل اپنے گھر بار ،مسجد و مدرسے حتی کہ کھانا چھوڑ کر بھوک ہڑتال کر کے شہداء کے خون کی وراثت کا سچاثبوت دیا ہے ۔
آج وہ ملت کی بیداری کے لئے اپنی پوری توانائی کے ساتھ دن رات جدوجہد کر رہا ہے لیکن متاسفانہ آج بھی سیاستیں کھیلنے والے اپنا بازار گرم رکھے ہوئے ہیں- اس سے بڑی قومی بد نصیبی کیا ہو گی کہ قدس کی آزادی کے لئے نکلنے والی ریلیاں کئی جگہوں سے ٹکڑیوں کی شکل میں نکلتی ہیں- جو لوگ خود آزاد نہیں وہ قدس کو کیسے آزاد کروائیں گے!!؟
آج کچھ علماء میں ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کی روا داری نہیں لیکن قوم کو اتحاد اور یکجہتی کا درس دیتے ہیں اور جب بات کرتے ہیں تو ولایت فقیہ اور امام امت کی بات کرتےہیں، رہبر عظیم الشان فرماتے ہیں امت اسلامیہ کا اس زمانے کا سب سے بڑا فریضہ وحدت کی حفاظت ہے لیکن ہمارے ملک میں ہر فرد خود ہی رہبر بھی ہے اور بانی انقلاب بھی اور ہر ایک قوم کی قیادت کی توقع بھی رکھتا ہے- اگرچہ خود اپنی قیادت نہیں کر سکتے-
نہ جانے کتنے خون مزید بھائے جائیں گے اور کتنے بچے مزید یتیم ہونگے اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا جائے گا اور کتنے ملت کے آسمان کے ستارے زمین میں دفن کر دئیے جائیں گے تا کہ ہماری ملت کے ذمہ دار لوگ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اپنی قوم کے دفاع کے لئے کمر بستہ ہونگے-
اے خدا ہمیں اپنے فرائض کی ادائیگی میں کامیاب فرما- اور ہماری قوم کو بیداری اور ہمارے ذمہ دار
افراد کو اپنے فرائض کی ادائیگی کی توفیق دے۔آمین
تحریر۔۔۔۔۔۔علامہ غلام حر شبیری(لندن)