وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نو منتخب مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھاری اکثریت سے  تیسری مدت کیلئے انتخاب پر پاکستان کی مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنمائوں کے نیک خواہشات پر مبنی تہنیتی پیغام کی وصولی  کا سلسلہ جاری ہے، موصول ہونے والے پیغامات میں کہا گیا ہے علامہ راجہ ناصر عباس پر پارٹی ورکرز کی طرف سے بھرپور اعتماد کا اظہار پارٹی کے لئے ان کی مخلصانہ کاوشوں کابین ثبوت ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری وطن عزیز کے استحکام اور یکجہتی کے لئے نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں،آپ کی صورت میں اس جماعت کو ایک بے خوف اور نڈر لیڈر کی قیادت میسر ہے،علامہ راجہ ناصر عباس کو مبارکباد دینے والوں میں سنی اتحاد کونسل نے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ  چوہدری شجاعت حسین، پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈہ پور،پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین ، جمیعت علمائے پاکستان (نیازی)کےسربراہ پیر معصوم شاہ نقوی، ڈاکٹر امجد چشتی، جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ،جمیعت علمائے پاکستان (نوارنی)کے سربراہ صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر،عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستا ن کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس، مدارس جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید حسین نجفی  نے بذریعہ ٹیلیفون جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے بیان میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کو تیسری مرتبہ مجلس وحدت مسلمین کا مرکزی سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے استحکام اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں وہ ایک عظیم انسان ہیں ۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر نے انتخابات 2016کے لیے مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ، اس سلسلے میں شعبہ سیاسیات ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر کے زیرا ہتمام ضلع مظفرآباد کے تمام حلقہ جات کے عمائدین کا مشاورتی اجلاس سنگم ہوٹل مظفرآباد میں منعقد ہوا ، اجلاس کی صدارت مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے کی، اجلاس میں ریاستی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوای، ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ ، ممبران پولیٹیکل کونسل ایم ڈبلیوایم آزاد کشمیر کے علاوہ ضلع مظفرآباد کے تمام حلقہ جات سے عمائدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آزاد کشمیر کے پرامن خطے میں باشعود عوام رہتے ہیں ، ووٹ ایک امانت ہے جو امانتدار کے سپرد کرنی ہے، مجلس وحدت مسلمین ایک سیاسی جماعت ہے ، پاکستان اور گلگت بلتستان الیکشن کے بعد آزاد کشمیر میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی، مجلس وحدت خطے میں امن ،بھائی چارے اور اخوت کی فضا کو برقرار رکھتے ہوئے محروموں اور مظلوموں کی آواز بلند کرے گی، اقتدار نہیں خدمت خلق مشن ہے ، بلاتفریق مذہب،مسلک، رنگ ، نسل و برادری خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں ۔ملک کو بنانے والے ملک کو بچانے کے لیے بھی ایک ساتھ ہو کر چلیں گے، آزاد کشمیر کے تمام مسائل سے باخبر ہیں ، خطے کی محرومیوں کو دیکھتے ہوئے عوام کی آواز بننے کا فیصلہ کیا، نیلم سے بھمبر تک اپنے فعال کردار کے ذریعے مجلس وحدت مسلمین متوسط طبقے کی نمائندہ جماعت ثابت ہو گی ، گراس روٹ لیول سے منظم انداز کے ساتھ آگے بڑھیں گے ، ہماری قیادت کا فیصلہ نہیں بلکہ کارکنان کا فیصلہ ہوتا ہے، مشاورتی عمل کے ذریعے خطے کی عوام سے لائحہ عمل لیں گے ، باشعور و بافہم عوام ساتھ دیں ، ان کے معیار پر پورا اتریں گے ۔

ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنے مشن و مقصد کو کر آگے بڑھ رہی ہے ، بہت جلد عوام کے درمیان ہو گی ، اب یہاں وہ ہو گا جو عوام چاہے گی ، اب عوامی آواز بن کر گلی گلی کوچے کوچے جائیں گے ، الیکشن کا شفاف انعقاد چاہتے ہیں کسی صورت بھی کہیں سے کوئی مداخلت قبول نہیں کریں گے، وہ سیاست کہ جو خیانت سے پاک ہو ، وہ سیاست جو دھونس دھاندلی سے پاک ہو ، وہ سیاست جو کرپشن سے پاک ہو ، وہ سیاست جو ظلم سے پاک ہو ، وہ سیاست کریں گے جو عبادت ہو،وہ سیاست کہ جس میں مظلوموں کی بات ہو ، وہ سیاست جس میں محروموں کی بات ہو ،وہ سیاست جس میں خطے کی تعمیر و ترقی کی بات ہو ، حق دار کو اس کا حق ملے ، پرامن و جمہوری لوگ ہیں عملاً جمہوریت نافذ ہو اس کے لیے جدوجہد کریں گے۔

ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مشاورتی عمل مکمل ہو جانے کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ، سیاسی جماعت ہیں ، سیاسی رول ادا کریں گے ، صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں ، اتحاد و وحدت کی فضا کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے تمام عمائدین اور مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے مشکور ہیں کہ آپ قومی درد لیکر ہمارے پاس تشریف لائے ، انشاء اللہ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں ، عوامی امنگوں کے ترجمان ثابت ہوں گے ، اجلاس سے سید ممتاز نقوی ایڈووکیٹ، سید تبریز علی کاظمی، مولانا سید طالب حسین ہمدانی ، سید یاسر نقوی ، سید قلندر نقوی ، سید بشیر نقوی ،مولانا معصوم سبزواری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (لاہور) دہشت گردوں کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کے بغیر پنجاب میں امن کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،کالعدم جماعتوں کیخلاف بھر پور کاروائی کے بغیر دہشت گردی سے نجات ممکن نہیں،دہشت گردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرستوں کو بے نقاب کرنا ہوگا،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں کارکنوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا لیکن حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیداری کے لئے سینکڑوں بیگناہوں کی لاشوں کا انتظار تھا،گلشن اقبال میں بربریت کی تاریخ رقم کرنے والے دہشت گرد اور ان کے ہمدردوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں،یہ لوگ ملک دشمنوں اور اسلام دشمنوں کے آلہ کار ہیں جو اپنے سوا سب کو کافر اور مرتد سمجھتے ہیں،ہمیں اس سوچ کے خلاف ایک قوم و ملت بن کر سامنے آنا ہوگا،پاکستان میں مسلمانوں کے جتنے حقوق ہیں اتنے  حقوق ہمارے دیگر مذاہب سکھ،ہندو،عیسائی بھائیوں کا بھی ہے،وہ ہمارے برابر کے شہری اور اس مادر وطن کے بیٹے ہیں،انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلشن اقبال پارک کے متاثرین اور غمزدہ فیمیلز کے ساتھ ہیں اور ہم اس دہشت گردی کے ناسور سے نجات کے لئے ہر وقت آواز بلند کرتے رہیں گے خواہ اس کے لئے ہمیں جان کی بھی قربانی دینی پڑے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی، محمد عباس صدیقی اور ثقلین نقوی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پانامہ لیکس نے کرپٹ حکمرانوں کے چہروں سے نقاب الٹ کر انہیں بےنقاب کر دیا ہے۔ وزیراعظم کو فوری مستعفی ہو کر اپنے آپ کو تحقیقات کیلئے پیش کر دینا چاہیئے۔ پانامہ لیکس کی رپورٹ منظر عام پر آنے اور اس میں حکمران خاندان کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات شائع ہونے کے بعد اپنے مشترکہ بیان میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی عجب کرپشن کی غضب کہانی منظر عام پر آنے سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی اور جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ اب پانامہ لیکس کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد حکمرانوں کے اپنے عہدوں پر فائز رہنے کا جواز ختم ہوچکا ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ جب اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں حکمرانوں کے خلاف تحقیقات شروع ہوچکی ہیں تو پھر پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہو رہا۔ یہ پاکستان کے مقتدر اداروں پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ اس رپورٹ سے ثابت ہوگیا ہے کہ موجودہ حکمران خاندان ہی پاکستان میں معاشی دہشت گردی کا بانی اور سرپرست ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دوسرے تنظیمی دور کے اختتام پر کارکنان اور ملت جعفریہ کے نام پیغام میں مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ الحمد اللہ ایم ڈبلیوایم دستوری طورپر اپنا دوسرا تنظیمی دور کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکی ہے، پروردگارکے لطف  اور امام زمان عج کی خصوصی نگاہ کرم سے آج مجلس وحدت مسلمین ملت تشیع پاکستان سمیت دنیا بھر کے مظلوموں اور محروموں  کی مضبوط سیاسی ، فکری اور اجتماعی آوازبن چکی ہے،ایم ڈبلیوایم اللہ کی زمین پر عدل الہیٰ کے قیام اور مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدوجہد جارہ رکھے گی اور عالمی استکباری قوتوں امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے مقابل صف آراءرہے گی، ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گےکہ وہ وطن عزیز میں مظلوموں کے حقوق کو تلف کرےاور پاکستان کو سامراجی طاقتوں کی غلامی میں دھکیل دے، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہےاور اس نے اپنی چھ سالہ تنظیمی جدوجہد میں ثابت کیا کہ وہ پاکستان کے مظلوموں اور محروموں کی متفقہ آواز ہے، جو اپنے قیام سے لیکر آج تک وطن عزیز کی سلامتی اور خودمختاری کے ساتھ ساتھ شیعہ سنی اتحاد کیلئے اپنی بھرپور توانائیاں بروئے کارلائی۔

انہوں نے کہاکہ قومی و بین الاقوامی سطح پر ایم ڈبلیوایم نے ملت میں موجود مایوسی ، خوف اور ناامیدی کے خاتمے کا جو عہد کیا تھا اس میں خدا نے سرخرو کیا ہے، شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کے فکر وفلسفے کی روشنی میں ہم نے جس سفر کا آغاز کیا وہ تیزی سے اپنی منزل کی جانب سے گامزن ہے ، پاکستان میں مکتب اہل بیت ؑ کے تحفظ اور عزاداری سید الشہداءؑ کی بقاءکے لئے ہم ہر محاذ پر ہمیشہ  صف اول میں موجود رہے ،سانحہ عاشورہ  راولپنڈی میں مکتب اہل بیت کا دفاع ہو یا وارثان شہدائے شکار پو راور جیکب آباد کے حقوق کاحصول مجلس وحدت مسلمین ہر لمحہ میدان عمل میں نبردآزمارہی ہے، سانحہ راولپنڈی کے نتیجے میں عزاداری مظلوم کربلا ؑ کے مقابل آنے والے تمام تکفیری سیاسی ومذہبی عناصر کا میڈیا اور سیاسی میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کیااور جلوس عزاءکے روٹ کی تبدیلی پر حکومتی دبائوکے مقابل آہنی دیوار ثابت ہوئے، سانحہ راولپنڈی میں گرفتار بے گناہ عزاداروں کی رہائی کے لئے شب وروز کوشاں رہے  ، جس واقعے میں ریاست خود مکتب تشیع کے مقابل مدعی ہو اس میں ہم نے کروڑوں روپے دیکر اسیران کو رہا کروایا، سانحہ کوئٹہ،کوہستان، بابوسراور چلاس سمیت ملک بھر میں ہو نے والی تشیع کی نسل کشی پر ہم نے آبرومندانہ احتجاجی اقدامات اٹھائے جس کی بدولت سنگین حالات میں قوم کو آزمائشوں سے نکالا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سیاسی میدان میں کسی صورت غیر حاضر نہیں رہی  قومی انتخابات ہوں، بلدیاتی انتخابات یا گلگت بلتستان اسمبلی کے الیکشن مجلس وحدت مسلمین نے ہر میدان میں اپنا قومی نقش ورول اپنے شہید قائد کی امنگوں کے مطابق پیش کیا،الحمد اللہ آج مکتب کے غیور فرزند بلوچستان اور گلگت بلتستان کے ایوان میں مظلوموں اور محروموں کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے موجود ہیں ، مجلس وحدت مسلمین نے اپنی تاسیس کے وقت اعلان کیا تھا کہ ہم ملت کی خدمت کے لئے ادارہ سازی پر توجہ دیں گے الحمد اللہ آج مجلس فلاحی میدان میں خیرالعمل فائونڈیشن کے نام کے ایک مستقل ادارہ قائم کرچکی ہے جس کے تحت ملک کےطول وعرض میں درجنوں مساجد، امام بارگاہیں  ، اسکول، ڈسپنسریز، فراہمی آب کے منصوبہ جات اور ہائوسنگ پروجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ، ملک بھرمیں تبلیغی اور تربیتی نیٹ ورک کی تشکیل جاری ہے، ذرائع ابلاغ کے میدان میں آج قومی سطح پر ایم ڈبلیوایم اپنا ایک موثر مقام رکھتی ہےجو کہ ملت جعفریہ کے موقف کی ترویج واشاعت اور حقوق کے تحفظ  میں شب وروزکوشاں ہے۔

انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ الہیٰ جماعت میں کام کرنے کیلئے افراد کو معنوی طور پر مضبوط ہو نا ضروری ہے، کارکنان اپنی انفرادی عبادات اور ریاضت پر خصوصی توجہ دیں ، قرآن فہمی اور مناجات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں، خدا کا وعدہ ہے کہ اس نے ظالموں کے مقابل مظلوموں اور مستضعفین  کو اس  زمین کا وارث قرار دینا ہے پس ہمیں اپنے آپ کو خد اکے زمین کی وراثت کا سنگین بوجھ اٹھانے کے قابل بننا ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) گلوبلائزیشن وہ نظام ہے جس كی ابتداء اٹهارويں صدی كے يورپی صنعتی انقلاب كے بعد استعماری دور كے آغاز سے ہوئی۔ يورپ كو ايک طرف تو اپنی فيكٹريوں اور كارخانوں كے لئے خام مال كی ضرورت پيش آئی اور دوسری طرف انہیں اپنی مصنوعات اور پيدوار كی فروخت كيلئے منڈيوں اور صارفين كی ضرورت محسوس ہوئی۔ ان اہداف كے حصول كيلئے يورپ نے عسكری طاقت كا استعمال كيا اور دنيا كے مختلف ممالک پر قبضہ جما كر انكو اپنی كالونیاں بنانے کا پلان بنایا۔ نيو گلوبلائزيشن ميں امريكہ اور يورپ نے بغير عسكری طاقت كے بين الاقوامی منڈيوں پر قبضہ جمايا اور اپنے اہداف حاصل كئے۔ اس معركے كو انہوں نے تجارت، بين الاقوامی كمپيٹيشن اور ٹيكنالوجی كے پهيلاؤ، ميڈيا، انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن وسائل كی فراہمی كے ذريعہ سر كيا۔ 1991ء كو جب روسی اتحاد كے ٹوٹنے سے مشرقی بلاک كا خاتمہ ہوا اور دنيا پر مغربی بلاک كا غلبہ ہوا، جس كی سربراہی امريكہ كے پاس تهی، امريكہ نے نئے عالمی نظام "نيو ورلڈ آرڈر" كا اعلان كيا اور آئی ايم ايف، عالمی بنک اور عالمی تجارت كی تنظيم وغيره كے ذريعہ دنيا كے وسائل اور مقدرات پر امريكہ مسلط ہو گيا۔

گلوبلائزیشن كے اہداف، مراحل اور اثرات كو بيان كرنے سے پہلے اسكا مختصر تعارف اور مفہوم بيان كرنا ضروری ہے كہ گلوبلائزيشن كيا ہے۔
گلوبلائزيشن كيا ہے؟
اس سے مراد ايک نيا عالمی نظام ہے جو كہ علم و ٹيكنالوجی كی ترقی اور كمیونیکیشن كی دنيا ميں انقلاب اور روابط و اتصالات كے مختلف جديد ترين آلات وسائل كی بنياد پر قائم ہے، تاكہ مختلف اقوام و ممالک كے مابين قائم سرحدوں كو توڑ كر پوری دنيا كو ايک جهوٹے سے گاؤں ميں تبديل كيا جاسكے۔ آج ہم اس اصطلاح "گلوبلائزيشن"  كو بڑے فخر سے استعمال كركے اپنے آپكو تعليم يافتہ اور علمی پيش رفت كے ساتھ چلنے والا ثابت كرتے ہیں اور بهول جاتے ہیں كہ ايسی خوبصورت اصطلاحوں اور رنگ برنگے نعروں اور دعوؤں كے ذریعے ہمارے دشمن كيسے ہمارے ذہنوں كو مسخر كرتے ہیں اور ہميں مرعوب كركے اپنے اہداف كی تكميل كے لئے استعمال كرتے ہیں۔ حقيقت يہ ہے كہ وه هماری سرحديں توڑ كر ہمارے كلچر اور ثقافت پر حملہ آور ہیں۔ يہ ثقافتی يلغار ہے اور ہم حملہ آوروں كے گن گاتے ہیں اور دشمن كا ساتھ دے رہے ہیں۔ وه ہماری فكر و سوچ، عادات و تقاليد اور اعتقادات و نظريات كو اپنی مرضی كے مطابق تبديل كرنا چاہتے ہیں۔

گلوبلائزیشن كے اہداف:
1۔ دنيا كو ايک چھوٹے گاؤں سے تشبيہ دينا اور ايسا بنانے كا بنيادی مقصد امريكی اور مغربی طرز زندگی اور ايمان و عقيده كی ترويج کرنا۔
2۔ جديد آلات و وسائل كی پيش رفت كے ذريعے وه يہ پيغام بهی دے رہے ہیں كہ معيار زندگی كو بلند كرنے كے لئے انكی اتباع ضروری ہے۔
3۔ گلوبلائزيشن كا اقتصادی ہدف يہ ہے کہ دنيا كو ايک منڈی ميں تبديل كر ديا جائے، تاكہ اس پر فقط ايک ہی اقتصادی نظام حاكم ہو، كمزور اور ترقی پذير ممالک کی اقتصاد كو اپنی بڑی بڑی ملٹی نيشنل كمپنيوں كے ذريعے كنٹرول كيا جائے، وسيع پيمانے پر غير ملكی سرمايہ كاری کی جائے اور ان ممالک كے قدرتی ذخائر، گيس پٹرول اور پاور جنريشن كے ديگر وسائل پر قبضہ كيا جاسكے۔
4۔ اسكا ثقافتی ہدف اقوام عالم كی خصوصيات و اقدار كا خاتمہ ہے۔ گلوبلائزيشن كے ذريعے وه مختلف اقوام كی ثقافتی ميراث، عادات و تقاليد، فكر و عقيدہ كو فرسوده و خرافات سے تعبير كرتے ہیں اور مادی وسائل اور طاقت كے استعمال سے اقوام عالم كو اپنا غلام بناتے ہیں۔
5۔ دين و مذہب چونکہ انكے راستے ايک بڑی ركاوٹ بنتے ہیں، اس لئے دينی اقدار اور روح دين كو دينی عبادات و رسومات سے جدا كرنا انكا اہم ہدف ہے۔

گلوبلائزيشن كے مراحل:
كمیونیکیشن اور ميڈيا كے جديد ترين وسائل، انٹرنیٹ، فلم انڈسٹريز وغيره كے ذريعے دنيا كو تسخير كيا جا رہا ہے اور مختلف بين الاقوامی ادارے اور این جی اوز، ملٹی نيشنل كمپنياں مصروف عمل ہیں اور اس نطام كی ترويج كے لئے مختلف مراحل طے كئے گئے، جن میں کچھ یہ ہیں۔
1۔ مادی وسائل، انڈسٹريز اور جنگی اسلحہ وغيره كو پہلے مرحلہ ميں پوری دنيا ميں پھيلايا گيا۔
2۔ ماڈرن كلچر كی ترويج اور اقوام عالم كے رہن سہن كے اصول، انكے لباس و رہائش اور كهانے كے آداب و سليقہ كو دوسرے مرحلے پر تبديل كيا گيا۔
3۔ اخلاقی اقدار، ويليوز، طرز زندگی اور معاشرتی آداب كو تيسرے مرحلہ پر نشانہ بنايا گيا۔
4۔ چوتهے مرحلہ پر نظريات و عقائد اور عبادات كو نشانہ بنايا جاتا ہے، ان پر كڑی تنقيد كی جاتی ہے اور جو ان پر ايمان ركهتا ہے يا عمل كرتا ہے، اس كا مذاق اڑايا جاتا ہے۔

گلوبلائزيشن كے سلبی اثرات:
اس ميں كوئی شک نہیں كہ ميڈيا و كمیونکیشن كے وسائل كی فروانی سے لوگوں كے لئے بہت سہوليات پيدا ہوئی ہیں، فاصلے كم ہوئے اور كاموں ميں آسانياں پیدا ہوئی ہیں، ليكن ان وسائل كے غلط استعمال اور غلط وسائل كی فراوانی اور آسانی سے ان تک رسائی سے بہت سلبی اثرات مرتب ہوئے۔
* سماجی زندگی متاثر ہوئی، معاشرے سے اجتماعی روابط، تعلقات اور رشتے چھین لئے گئے اور اقوام كی قومی اور ثقافتی شناخت ختم ہوگئی۔
* ثروت مند ممالک اور زیادہ ثروت مند ہوگئے اور غريب و فقير ممالک کے فقر و غربت ميں اور ہی اضافہ ہوا۔
* امريکہ نے پوری دنيا کی اقتصاد كو اپنے كنٹرول ميں لے ليا۔
* بے روزگاری اور فقر و فاقہ ميں اضافہ ہوا اور متوسط طبقے كا خاتمہ ہوا۔ امير امير تر اور غريب غريب تر ہوگیا۔
* مختلف ممالک بحرانوں كی زد ميں آئے اور اندر سے كمزور و ناتواں اور كهوكهلے ہوگئے۔
* اخلاقی طور پر گری ہوئی بے مقصد فلموں اور پروگراموں كی ترويج سے جرائم اور فسادات ميں اضافہ ہوا۔
* زندگی كی مجبوريوں كے پيش نظر كمسن ليبرز كے رجحان ميں اضافہ ہوا۔

تحریر۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree