وحدت نیوز (گلگت) جھوٹی ایف آئی آر کے تحت مولانا سلطان رئیس اور فداحسین کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔بے جا مقدمات اور گرفتاریوں سے خوفزدہ ہوکر اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ستر سالوں سے حکمرانوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو محروم رکھا ہے اور جب ہم اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جارہا ہے ۔حکومت کی اگر یہی روش جارہی رہی تو حکومت گرائو تحریک کا آغاز کیا جائیگا۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نواز حکومت سی پیک کو رول بیک کروانے کی سازش کررہی ہے اور آئے روز گلگت بلتستان کے حالات کو کشیدہ کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتی ہے۔عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کے خلاف بغاوت کے دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنا اور اس جھوٹی ایف آئی آر کے تحت مولانا سلطان رئیس اور فدا حسین کی گرفتاری مودی کے اشارے پر کی گئی ہے تاکہ یہاں حالات کو کشیدہ کرکے مودی کے جھوٹے بیان کو سچ کردکھانا چاہتے ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کا چارٹر آف ڈیمانڈ حقیقت پر مبنی ہے جس پر عمل درآمد کئے بغیر حکومت کیلئے کوئی چارہ کار نہیں،لیگی حکومت کی آمرانہ سوچ کے آگے گھٹنے ٹیکنے والے نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا حکومت پاکستان پر بہت بڑا احسان ہے 28 ہزار مربع میل پر مشتمل علاقہ اپنے زور بازو سے آزاد کرواکر پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور اگر یہ علاقے ڈوگروں سے آزاد نہ ہوتے تو آج کوئی سی پیک کا خواب بھی نہیںدیکھ سکتا۔ریاست پاکستان سے ہماری وفاداری کو مشکوک سمجھنے والے ہی ملک کے خیر خواہ نہیںہماری قربانیوں کے صلے میں ہمیں غدار قرار دینے والے اپنے پائوں پر خود ہی کلہاڑی مارتے ہیں۔ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگتے بلکہ اپنا حق مانگتے ہیں جو ہمیں ستر سالوں سے ٹرخارہے ہیں، علاقے کے عوام کے ساتھ دغابازی مذید برداشت نہیں کی جائیگی۔نا اہل حکمرانوں نے ملک عزیز کو تباہی کے دہانے تک پہنچادیا ہے اور اگرافواج پاکستان بروقت اپنا کردار ادا نہ کرتے تو شاید حکمران ملک کو گروی رکھ چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میںآج فقط ایک ہی ادارہ باقی بچا ہے اور وہ پاک فوج کا ادارہ ہے جس نے ملک کو خطرات سے نکال دیا ہے ۔گلگت بلتستان کے عوام افواج پاکستان سے امید لگائے بیٹھے ہیں اور وہی ہماری محرومیوں کا ازالہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے فورس کمانڈر ایف سی این اے سے اپیل کی ہے کہ گلگت بلتستان میںلیگی حکومت کی بڑھتی ہوئی ملک دشمن سرگرمیوں کا راستہ روکیں ۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) مری میں زائرین اور بابالعل شاہ کے عقیدت مندوں پر شرپسندعناصرکاحملہ قابل مذمت ہے۔ ضلعی وتحصیل انتظامیہ ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کریں اس طرح کے اقدامات سے انارکی پھیلے گی۔ حالات خراب ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری امور سیاسیات محسن سبزواری نے کیا۔
انہوں نے کہا اولیاء اللہ کے آستانے لوگوں میں محبت بانٹنے کاذریعے اور تقرب الہی کادبب ہیں ان کے راستہ میں رکاوٹ ڈالناشرپسندی ہے ۔مری واقعہ میں کشمیرکے لوگوں کونہ صرف زدوکوب کیاگیا بلکہ کشمیریت کوگالیاں دی گئیں۔ جس پر سخت تشویش ہے ۔تفصیلات کے مطابق مری میں بابا لعل شاہ کے عقیدت مندوں کو کشمیر سے 28 اگست کو سہہ پہر تین بجے کے قریب زیارت کیلئے جاتے ہوئے مری سربگلہ گاؤں کے مقام پر گاڑیوں سے اتار کر سیکڑوں اہل علاقہ نے گھنٹوں تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں انکی گاڑیوں کو درخت کاٹنے والے کٹر سے کاٹ کر ناکارہ بنادیا گیا۔زائرین کاتعلق باغ کے علاقہ نمب سیداں ،سوہاوہ شریف اور گردونوح سے ہے انہوں نے آر پی او اور دیگرحکام بالادے مطالبہ کیا کہ واقعہ کافی الفور نوٹس لیتے ہوئے شرپسنددہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آردرج کر کے فوری کاروائی کی جائے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی نے جامع مسجد قصر بتول شادمان میں 2ستمبر وزیر اعلیٰ ہاوس دھرنا کے سلسلے میں آگاہی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی اور مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے کے سبب ہم احتجاج پر مجبور ہیں،پنجاب کے حکمران عوامی ایشوز کو ایڈریس کرنے سے زیادہ میٹرو میٹرو کھیلنے میں مصروف ہیں،کیونکہ ان کا مقصد عوامی خدمت نہیں اپنے مفادات کا حصول ہے،لاہور کو پیرس بنانے کے دعویداروں کی قلعی دو دن کی بارش نے کھول دی ہے،انہوں نے کہا ہم ہر صورت دو ستمبر کو دھر نا دینگے اور مطالبات پر عملدرآمد تک یہ جاری رہیگا،پنجاب میں ہمارے خلاف منظم منصوبہ بندی کیساتھ کاروائیاں جاری ہیں،نیشنل ایکشن پلان پنجاب میں آل شریف کے مخالفین پر لاگو ہیں،دہشتگرد اور ان کے سہولت کار اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں،علامہ اعجاز بہشتی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے ہر سیاستدان کیخلاف کاروائی حکومت اور ریاستی اداروں پر فرض ہے،پاکستان ازل سے ہیں اور ابد تک رہے گا اور اس کے دشمن رسوا ہو کررہیں گے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے تحفظ عزاداری دھرنا 2 ستمبر کے کیلئے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور پنجاب حکومت کے خلاف مطابات پر عمل درآمد کے لئے دو ستمبر کو وزیر اعلی ہاوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے اس سلسلے میں لاہور اور گردو نواح کاور ڈویژنل سطح پر عوامی رابطہ مہم کا غاز کر دیا گیا ہے ،صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی نے نے اسلام پورہ اور کرشن نگر میں عوامی اجتماعات سے خطاب کیا اور کہا کہ دو ستمبر کا دن ملت جعفر یہ کے حقوق کے حصول کا تاریخی دن ثابت ہو گا، ہم تحفظ عزاداری کے لیئے اپنے خون کا خری قطرہ تک بہا دیں گے مگر عزاداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ،پنجاب میں ہمارے خلاف غیر اعلانیہ متعصبانہ کاروائیاں جاری ہیں اور ہم اس بات سے باخبر ہیں کہ یہ ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا رخ مظلوموں کی طرف موڑ لیا ہے جو ہم کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے،پیپلز کالونی اور امامیہ کالونی میں عوامی اجتماعات سے ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا سید حسن رضا ہمدانی اور اسلام پورہ میں یوتھ کے اجلاس سے مرکزی سیکرٹری یوتھ ڈاکٹر محمد یونس حیدری نے خطاب کیا ، اور عوام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہر حکم پر لبیک کہیں گے،اور عصر حاضر کے ظالموں کیخلاف میدان میں حاضر رہیں گے،مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی ضلع قصور میں عوامی رابطہ مہم پرہیںجہاں انہوں چونیاں میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا اور زعما ملت سے ملاقاتیں کیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) ملک میں منشیات اور دیگر مضر صحت اشیاء کی وجہ سے ہر سال لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے۔ یہ ایسے عناصر ہیں جو ایک زندہ معاشرے سے اسکی روح چھین لیتی ہے اور معاشرے کے اہم اکائیوں کی زندگیاں تباہ کر دیتی ہے، جسکا نتیجہ ایک تباہ شدہ معاشرے کی صورت میں ہمارے آنکھوں کے سامنے آکھڑا ہو جاتا ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے کونسلر کربلائی عباس علی نے شہر میں منشیات کے فروغ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جو معاشرتی برائیوں کا سبب بنتی ہے۔ لخصوص نوجوانوں کی بڑی تعداد ان عوامل کی زد میں اپنا مستقبل برباد کر دیتے ہیں۔ ان جیسے نفی سرگرمیوں کی وجہ سے ہمیں بے حد نقصان کا سامنا ہوتا ہے جسکی تلافی بعض اوقات ممکن ہی نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض عالمی ذرائع کے مطابق وطن عزیز پاکستان کو منشیات اور دیگر نشہ آور اشیاء کی ا سمگلنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ بارڈرز پر سختی کے باوجود ڈرگ مافیا ایک ملک سے دوسرے ملک میں اپنے منشیات درآمد کرتے ہیں اور وطن عزیز کے استعمال سے جہاں ہمارے حساسیت اوراداروں پر آنچ آتی ہے وہی یہ منشیات ملک کے مختلف کونوں میں بھی بھیج دیئے جاتے ہیں اور یہ زہر اپنے شکار کو بد نصیبی کے حوالے کر دیتا ہے، جو کہ بے حد افسوس کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کو ان تمام عناصر کا خاتمہ کرنا چاہئے جو اس کاروبار کی توسط سے اپنی عمارتیں تعمیر اور دوسروں کے گھروں کو تباہ کرتے ہیں، دوسروں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو سزائیں ملنی چاہئے ۔ شہر میں منشیات کے سمگلرز اور اس پیشہ میں ملوث افراد کے خلاف کاروائیاں ہونے سے ہی ڈرگ مافیا کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے بہ صورت دیگر اسکے اثرات دوسروں پر بھی مسلط ہو جائیں گے اور ڈرگ مافیا ایک ناقابل شکست قوت بن جائے گی۔بیان کے آخر میں کہا گیا کہ عوام الناس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان کاموں میں اداروں کا ساتھ دے اور پوری قوم کو منشیات نامی لعنت سے نجات دلائے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)ننھا سا بچہ گرم ریت میں جھلس رہاہے،ماں سرکاری اہلکاروں کے سامنے ہاتھ باندہ کر دو بوند پانی مانگ رہی ہے۔۔۔
سورج دہک رہا ہے،آسمان سے آگ برس رہی ہے،ہر طرف لق و دق صحرا ہے،قیامت کی پیاس اورغضب کی گرمی ہے۔ایک ماں اپنے نومولود بچے کے ہمراہ جان کنی کی حالت میں ہے ،باپ تنگ ہو کر احتجاجاً اپنے گلی پر چھری چلا دیتا ہے۔۔۔
تاریک بیابان ہے ،آدھی رات کو مسافروں کے قافلے شاہراہِ عام پر لوٹ لئے جاتے ہیں۔۔۔
دن دیہاڑے ،وسطِ بیابان میں چالیس کے لگ بھگ مسافروں کو گولیوں سے بھون دیا جاتاہے۔۔۔
کوئی سننے والا نہیں،کوئی پوچھنے والا نہیں،لوگوں کو جانوروں کی طرح ہانک کر کانوائی کے نام پر محاصرہ کر کے کئی کئی ہفتوں تک لوٹا جاتا ہے۔
ایک ہزار کے بجائے پانچ ،پانچ ہزار کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔۔۔۔
یہ سینکڑوں سال پرانے کسی صحرا کی داستان نہیں بلکہ یہ کوئٹہ سے تفتان کی روداد ہے،یہ کسی یہودی عورت کی پازیب چھننے کا غم نہیں بلکہ دخترِ اسلام کی حالت زار ہے۔یہ مغرب کے عشرت کدوں میں رقص کرنے والی کسی لیڈی کا غم نہیں بلکہ دخترِ مشرق کی بے حرمتی ہے۔
جی ہاں ! یوں اگرکسی سرمایہ دار ،سیاستدان ، قومی و ملی لیڈر یا کسی ویسٹرن فیملی کا بچہ پیاس سے تڑپتا تو میڈیا چیخ اٹھتا،انسانی حقوق کی تنطیمیں سینہ کوبی کرتیں،عالمی برادری اشک بہاتی،لیڈر چیختے اور چلاتے ۔۔۔
جی ہاں ! یوں اگر سرکاری اہلکاروں کے مظالم سے تنگ آکر یورپ کا کوئی شہری احتجاجا خود کشی کی کوشش کرتا تو ہمارے صدر مملکت اور وزیراعظم صاحب کی طرف سے بھی افسوس کا پیغام بھیجاجاتا۔۔۔
جی ہاں! اگر اس طرح کسی دوسرے مکتب کے زائرین کو گولیوں سے بھونا جاتا تو اُن کی یادگار بنائی جاتی،بین الاقوامی برادری کی طرف سے تعزیتی وفود آتے،تفتیشی ٹیمیں آتیں اور مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیاجاتا۔۔۔
جی ہاں!یوں اگر اس طرح کسی اور فرقے کے افراد کو کانوائے کے نام پر محاصرہ کرکے لوٹاجاتا،پانچ گنا زیادہ کرایہ وصول کیاجاتا،لوگوں کو گھنٹوں لائنوں میں کھڑا کیاجاتا،بیوی بچوں کے سامنے مردوں کو بے عزت کیاجاتا تو اینٹی کرپشن کی فائلیں کھل جاتیں،مختلف شخصیات کی طرف سے از خود نوٹس لئے جاتے،عدالتیں حرکت میں آجاتیں۔۔۔
سرکاری اہلکاروں کی طرف سےشہریوں کی بے عزتی کرنا یہ نظریہ پاکستان،آئین پاکستان اور انسانی اقدار کی توہین ہے۔قوم کی ماوں ،بہنوں ،بیٹیوں اور بچوں کی توہین اور اہانت کرنا یہ سراسر ہماری ملکی اور معاشرتی روایات کے خلاف ہے۔لیکن اس کے باوجود کوئی بھی اس درد کو محسوس نہیں کررہا،کوئی بھی اس ظلم کا نوٹس نہیں لے رہا،کوئی ادارہ بھی حرکت میں نہیں آرہا۔۔۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جو قوم ظلم سہنے اور انصاف کی بھیک مانگنے کی عادی ہوجائے،دوسرے بھی اس پر رحم کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
تاریخ کے کسی موڑ پر عالمِ بشریت کے سب سے بڑے بہادر نے ہم جیسوں کو ہی پکار کر کہاتھا کہ اے مردوں کی شکلوں میں نامردو تمہاری آبادیوں اور عزت و ناموس پرحملے ہو رہے ہیں اور تم۔۔۔
نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.