وحدت نیوز(کوئٹہ) گذشتہ روز سول اسپتال کوئٹہ میں خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں سو کے قریب وکلاء، ڈاکٹرز، سکیورٹی اہلکاروں اور صحافیوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی نے سیکرٹری جنرل کوئٹہ ڈویژن عباس علی،ڈپٹی سیکرٹری جنرل کوئٹہ ڈویژن علامہ ولایت حسین جعفری ،کونسلر کربلائی عباس علی اورکونسلر کربلائی رجب علی کے ہمراہ پریس کلب میں میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان تمام شہداء کے دکھ درد کو بہتر انداز میں محسوس کرتے ہیں کیونکہ بلوچستان کی سرزمین میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ کوئی ہیں تو وہ ہم ہیں ،ہمارے قبرستان شہداء سے بھر چکے ہیں،ہماری نسل کشی تا حال جاری ہے،لیکن بدقسمتی سے ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے قوم سے زیادہ اقتدار کی کرسی بچانے کے لئے دن رات مصروف عمل ہیں،یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی بن الاقوامی کے ساتھ ساتھ ہماری اپنی غلط پالیسوں کا بھی نتیجہ ہے ،افغان جہاد کے نام پر دہشت گردی کو ملک میں ایمپورٹ کیا گیا،آج اسی پالیسیوں کے سبب نہتے پاکستانیوں کا قتل عام جاری ہے،بلوچستان میں تکفیری گروہوں کی سرگرمیاں شدت پکڑتی جا رہی ہیں۔اس واقعہ کے ذمہ دار وہی عناصر ہیں جو شیعہ قتل عام میں بھی ملوث رہے ہیں۔ کالعدم جماعتوں کی بیہمانہ کاروائیوں پر حکومتی غفلت ایسے سانحات کا باعث بنی ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے زبانی دعوے کبھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتے۔حکومت کو اب عملی اور فیصلہ کن کاروائی کا آغاز کرنا ہو گا۔اس واقعہ کے مرتکب عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ وکلا، صحافی، انجینئرز، ڈاکٹر اور دیگر شعبوں کے ماہرین ملک و قوم کا اثاثہ ہیں۔ اس اثاثے کو اس طرح دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیا جائے۔ بلوچستان کی ترقی و استحکام کو سازشوں کی نذر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک دشمن طاقتیں اس صوبے میں احساس محرومی اور پسماندگی کا رونا رو کر وطن عزیز کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور اب ان کی نظر میں گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہدری کھٹک رہی ہے۔صوبے میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں اور تکفیری گروہوں ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔جب تک ان کی بیخ کنی نہیں ہوتی تب تک صوبے میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں،جب تک تکفیری عناصر کو ملکی پالیسی ساز اداروں سے نکال باہر نہیں کیا جاتا ہزار آپریشن بھی اس دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہیں کرسکتے۔
رہنماؤں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہمدرد تکفیری سوچ کے حامل لوگ ہر شعبے میں فعال ہیں،ہمیں مادر وطن کی بقا کے لئے اپنے سابقہ پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے،پاکستان میں یہی تکفیری گروہ ،را،موساد،اور سی آئی اے کے آلہ کار ہیں،جو پاکستان کی سا لمیت کیخلاف سازشوں میں شامل ہیں، ہم اسی تکفیری سوچ اور انتہا پسندی کیخلاف گذشتہ تین ماہ سے سڑکوں پر ہے ہماری جدو جہد کسی ایک فرقے یا مسلک کے لئے نہیں بلکہ پاکستان میں بسنے والے ہرمظلوم پاکستانی کے لئے ہیں،اور انشااللہ ہم دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرنے تک میداں میں موجود رہیں گے،کوئٹہ میں نفرتیں پھیلانے والوں کو مکمل آزادی حاصل ہیں،ذرائع ابلاغ میں آئے دن ان کے بیانات دیکھ کر کبھی یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہوں کیا بلوچستان اور کوئٹہ پاکستان میں شامل نہیں،کالعدم جماعتیں نام بدل کر مسلمانوں کو لڑانے میں مصروف ہیں ،ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان عناصر کو فوری طور پر لگام دیں جو بلوچستان کی سرزمین پر ملک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں،آخر میں ہم شہداء کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار ہمدری اور شہداء کی درجات کی بلندی کے لئے دعا کرتے ہیں کہ رب العزت ہمارے ملک کو ان دشمنوں سے محفوظ رکھے۔آمین
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی اور ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے نمائندوں پر مشتمل، ایک وفد نے گزشتہ دنوں سول ہسپتال بم دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ نمائندوں نے زخمیوں سے احوال پرسی کی اور اسکے ساتھ ساتھ انکی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی،کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی، ڈپٹی سیکریٹری علامہ ولایت حسین جعفری، سیکریٹری روابط و کونسلر رجب علی اور دیگر نمائندے شامل تھے جنہوں نے زخمیوں کی عیادت کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید ہاشم موسوی نے تمام متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے سب واقف ہے کہ دہشتگردوں نے ہمیشہ ہم سب کو نقصان پہنچایا ہے ، ان تکفیریوں کے ہاتھوں کوئی بھی عوامی طبقہ، مسلک ،کوئی بھی قوم یا ادارہ محفوظ نہیں رہا ہے۔ ہمیں قوم کے معماروں سے محروم کر دیا گیا،ہمارے مساجد و اسکولوں پر حملہ کیا گیا اور ملک کے پروفیشنلز کو نشانہ بنایا گیا مگر پھر بھی ہماری حکومت ان دہشتگردوں کو پکڑنے اور سزا دلانے میں کامیاب نظر نہیں آتی۔ انہوں نے عوام کو یکجہتی اور اتحاد کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، قوم کے افراد یہ نہ سمجھے کہ دہشتگرد کسی ایک طبقے کو نشانہ بنا رہے ہیں یا اس بات کو زہن سے نکال دے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے فرقے سے ہے تو اس کے قتل سے مجھے کوئی نقصان نہیں ہوگا، بلکہ ہم سب ایک ہی جسم کے مختلف حصے ہیں جہاں جسم کے ایک حصے کو زخمی کیا جائے گا وہاں درد پورے جسم کو ہوگا ۔ ہمارے دینی سربراہان ہمیں یکجہتی اور اتحاد و اتفاق اپنانے کا حکم دیتے ہیں اور ہم سب دہشتگردوں کے خلاف متحد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام تو امن کا نام ہے، لوگوں کو سڑکوں، بازاروں اور ہسپتالوں میں شہید کرنے والوں کو پیغمبر اسلامؐ کے احکامات اور ہدایات سمجھ کیوں نہیں آتی ہیں۔ جہاں دنیا کے غیر مسلم افراد بھی حضورؐ کو آئیڈل مان رہے ہیں وہی خود کو مسلمان کہنے والے اور سڑکوں پر پٹنے والے لوگ انہیں سمجھنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ بیان کے آخر میں وفد نے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی اور شہداء بلند مقامات و زخمیوں کے جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) گزشتہ دنوں بلوچستان بار ایسوسیشن کے سابق صدر ایڈوکیٹ بلال انور کاسی پر حملے کے بعد انہیں سول ہسپتال منتقل کر دیا گیااور اس کے بعد سول ہسپتال کو دہشتگردوں نے کاروائی کا نشانہ بنایا۔ سول ہسپتال میں خود کش حملے سے 60 سے زیادہ افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے اور معتدد افراد دہشتگردانہ کاروائی کے شکار ہوکر زخمی ہوئے۔ اس افسوسناک واقع میں مختلف میڈیا گروپس سے تعلق رکھنے والے صحافی حضرات بھی متاثر ہوئے اور انکے نمائندے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے جہان فانی سے رخصت ہوگئے اور بعض افراد زخمی ہوئے اس واقعے میں وکلاء کے صدر باز محمد کاکڑ، اے این پی کے رہنماء کے بھائی عسکر خان اچکزئی، جہانزیب جمالدینی کے فرزند سنگت جمالدینی ، داود خان کاسی، عدنان خان کاسی، بشیر زہری اور غلام حیدر میرزئی سمیت دیگر اہم شخصیات شہید ہوئے۔
مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹریٹ سے جاری شدہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضانے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ہماری بنیادوں کو کمزور کرنے میں مصروف ہیں۔ کوئٹہ میں یہ دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ دہشتگرد ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے انکے خلاف کاروائی نہیں ہوئی اور وہ مسلسل پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے اور مزید منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء اورممبر صوبائی اسمبلی آغا رضا نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے گلیوں کو دہشتگردوں نے خون سے رنگین کر دیا ، دہشتگردوں نے نہ بچوں کو بخشا اور نہ عورتیں ان کے شر سے محفوظ رہی۔ دہشتگردوں نے ملک کے مختلف کونوں میں پاکستانیوں پر ظلم کیا ، انکے ساتھ نرمی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔
انکا کہنا تھا کہ جو افراد کھلے عام دوسروں کو مارنے کی باتیں کرتے ہیں اور اپنے ہم خیالوں کو اس کام پر ابھارتے اور اکساتے ہیں ان کے خلاف انتظامیہ کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھاتی۔ایک کے بعد ایک دہشتگردی کے واقعات رونماء ہو رہے ہیں اور انتظامیہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے بغیر کوئی ترقیاتی کام ممکن نہیں، جو پروفیشنلز ملک کیلئے کام کرتے ہیں انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے اور ایسے ہی واقعات میں ملک کو ہزاروں ایسے افراد سے محروم کیا گیا ہے جو ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور ملک کو خوشحال بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ آج پھر وہی بات آتی ہے کہ اگر دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی ، قاتلوں اور انکے الہ کاروں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو آئندہ پھر قوم کو نقصان کا سامنا کرنا ہوگا۔بیان کے آخر میں شہداء کے بلند درجان کی دعا کی گئی اور تمام متاثرین کو صبر سے کام لینے کی تلقین کی گئی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) گزشتہ شب کوئٹہ کے ایک اہم سڑک اسپینی روڈ پرسبی سے کوئٹہ آنے والے زائرین کے قافلوں کو دہشتگردانہ حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی اور اسپینی روڈ پر دھماکہ کیا گیا تھا۔ دہشتگرد اپنے اصل مقصد میں تو کامیاب نہ ہو سکے مگر اس واقعے میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے جوانوں کو زخمی کیا گیا اور بعض اطلاعات کے مطابق، دھماکے کے نتیجے میں 5 اہلکاروں سمیت ایک راہ گیر زخمی ہوگئے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور کونسلر کربلائی رجب علی نے اس واقع پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں کمی ضرور آئی ہے مگر ہمیں دہشتگردوں کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ پچھلے دو دہائی سے مختلف واقعات کی صورت میں ہمیں نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج تو دہشتگرد ناکام ہو گئے ہیں مگر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آئندہ بھی وہ موڑ کر دوبارہ حملہ نہیں کریں گے اور ہمیں مزید نقصان پہنچانے سے گریز کریں گے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوں شہر کے حالات اگر خراب تھے تو بعض تکفیری عناصر کی وجہ سے تھے، جنکی تعداد تو مٹھی بھر ہے مگر اس کے باوجود بعض حمایتوں کی وجہ سے وہ وطن عزیز اور پاکستانیوں کو نقصان پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں ۔ دہشتگرد مسلسل ہمیں نشانہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، انکی باقاعدہ شاخین تشکیل دے دی گئی ہیں اور دوسری جانب حکومت لا علمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ تکفیری سوچ کے فروغ کو روکھے اور ان افراد کو سلاکوں کے پیچھے ڈال دے جو کھلے عام بازاروں اور اپنے جلسوں میں تکفیری تقریریں کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی تکفیری سوچ اپنانے پر مجبور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت صحیح تحقیقات کروائے تو معلوم ہوگا کہ شہر میں ہونے والے مختلف واقعات ، دھماکوں اور ٹارگیٹ کلنگ کی جڑیں انہی تکفیریوں سے نکلیں ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین اول روز سے ہی ہر طرح کی دہشتگردی اور تکفیریت کے خلاف آواز بلند کرتی آئی ہے۔ ہمارے مرکزی قائدین ہمیشہ تکفیریت اور ظلم و بربریت کے خلاف رہے ہیں، ظلم پر حکومت وقت کی خاموشی کے خلاف آواز بلند کی، وہ ثابت قدم رہے اور اب تک حق کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ وفاقی حکومت تکفیری سوچ کے خاتمے کے لئے سنجیدہ ہو اور ملک سے تکفیریت اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے رہنما جعفر علی جعفری نے کہا گیا ہے کہ بعض شر پسند عناصر شہر میں وارداتوں سے فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں اور دوسری طرف ان کے ہم خیال مختلف ذرائع ابلاغ کے توسط سے تقسیم بندی میں مصروف ہیں ۔ بد امنی کو ایک بار پھر پروان چھڑانے کی کوشش کی جارہی ہے دہشتگردوں اور دہشتگردانہ سوچ رکھنے والے کبھی بھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ بیان میں کہا گیا کہ دن دہاڑے بازاروں میں ٹارگیٹ کلنگ سے قتل ہونا لمحہ فکریہ ہے سینکڑوں اہلکاروں کی موجودگی میں دہشتگرد اپنے وارداتوں اور فرار ہونے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور انہیں پکڑنے میں دشواریوں کا سامنا ہورہا ہے، شہری اپنے جان و مال کو محفوظ نہیں سمجھتے ایسے حالات میں گھر سے باہر نکلنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز دہشتگردی، چوری اور اس طرح کے دیگر معاملات کی خبریں ملتی ہیں جہاں ملک کی ترقی کی باتیں ہونی چاہئے وہی ہمیں قتل و غارت گری کی خبریں ملتی ہے۔ بہت افسوس کی بات ہے کہ آج کے جدید دور میں جگہ جگہ کیمروں کے موجودگی اور جدید آلات کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ واردات کے بعد نامعلوم افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انکا کہنا تھا کہ صوبے میں امن حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہونی چاہئے ۔ ہم ہر قسم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی کو صوبے میں امن و امان اور بھائی چارگی کے لئے زہر قاتل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں اور حکومت اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ حکومتی اداروں سمیت مزید بے گناہ اور نہتے عوام کا قتل عام نہ ہو،بیان کے آخر میں سریاب روڈ میں تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے غلام نبی اور محمد نبی کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور پسماندگان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) سانحہ سول اسپتال کوئٹہ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے مشعل بردار اجتماع , نیز شہداء کی یاد میں شمعیں بھی روشن کی گئیں ، تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی سیکریٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی, سید محسن رضاسبزواری , خواجہ شوکت گنائی ایڈووکیٹ , سید علی رضا سبزواری , سید قمر عباس نقوی , سید رضی عباس ,سید سرمد نقوی و دیگر نے خطاب کیا، , وکلاء و میڈیا نمائندگان کی شرکت , مجلس کے رہنماؤں و شرکائے احتجاج نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اظہار یکجہتی کیا۔