وحدت نیوز(کراچی) صوبائی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ و دعا کمیٹی کے زیراہتمام ھفتہ وار دعائے توسل و جشن ولادت باسعادت بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا اور دستر خوان حضرت امام حسن علیہ السلام کا محفل شاہ خراسان روڈ پر انعقاد کیا گیا۔ مولانا نعیم الحسن نے دعا کی تلاوت کا شرف حاصل کیا بعدازاں جشن حضرت فاطمہ زہرا س سے دعا کمیٹی کے رکن علامہ سجاد شبیر رضوی ، مولانا نعیم الحسن ، ناصر الحسینی نے خطاب کیا ۔
شعرائے کرام سید ناصر آغا، نوید حسین رضوی، محمد نقی لاھوتی، علی رضا جعفری نے بارگاہ سیدہ میں منقبت پیش کی علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے سیرت بی بی فاطمہ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ فاطمہ زہرا کا کردار و سیرت خواتین کیلئے مشعل راہ ہے جناب سیدہ کے تعلیمات امن و محبت، رواداری، اخوت پر مبنی ہیں ہمیں چاہیے کہ مقدس و بزرگ ہستیوں اور اہلبیت اطہار علیہ السلام کے درد سے وابستگی اختیار کرنا ہوگا جسکی محبت کا حکم قرآن میں دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم پر اقوام عالم خاموش تماشائی ہے۔ کشمیریوں کی آزادی کشمیری عوام کا مقدر ھے اور وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ میلاد کے اختتام پر دستر خوان حضرت امام حسن علیہ السلام کے سلسلے میں مومنین و مومنات میں نیاز تقسیم کیا گیا۔
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سکریٹری جنرل علامہ مبشر حسن ، سابق صوبائی اسمبلی ریٹائرڈ میجر قمر عباس رضوی ، دانش عابدی ، جہانزیب زیدی، ریاض حسین ایڈووکیٹ ، عامر کاظمی ، یاور عباس جعفری ، اقبال کاظمی ، ڈاکٹر حیدر شاہ تیموری ، ندیم حسین زیدی و دیگر شخصیات موجود تھے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاھور کی جانب سے پارک ویو سوسائٹی میں یونٹ تشکیل دیا گیا اس موقع پر اراکین یونٹ سے گفتگو کرتے ہوۓ ضلعی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت تمام مسالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کے لیے کوشاں ہے انھوں نے کہا کہ جب تک ہمیں دشمنوں کی درست شناخت نہیں ہوگی ہم سایوں کے پیچھے دوڑتے رہیں گے ترقی اور پیش رفت کے لیے زمانے کے تقاضوں کو سمجھنا ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا اتحاد استعمار کے جھوٹے تسلط کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اس لیے ہمیں مزید تقسیم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں انھوں نے کہا کہ اس وقت غیور قوم کو بیدار منظم اور متحد کرکے دشمن کے مقابلے کے لیے طاقتور کرنا ضروری ہے ۔اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمی نقوی اور مسئول شعبہ عالمات و ذاکرات محترمہ نسیم زہرہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی حملہ کیس کے حوالے سے بنائی گئی ایکشن کمیٹی کے وفد کی چیئرمین کمیٹی علامہ سید فرید عباس نقوی کی سربراہی میں کمشنر مظفرآباد ڈویژن, ڈپٹی کمشنر مظفرآباد اور دیگر اعلیٰ عہدہ داران سے ملاقاتیں۔
ملاقات میں کمشنر مظفرآباد چوہدری امتیاز نےملت جغفریہ سے پر امن رہنے اور ریاست کے ساتھ ہمیشہ اچھے برتاؤ پر داد تحسین دیتے ہوۓ کہا کہ ملت جعفریہ کو اب زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ہم بہت جلد حملہ آوروں کی گرفتاری سمیت جملہ مسائل کے حل کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ JITکی رپورٹ بھی منگوا رہے ہیں اس پر بھی بریفنگ دیں گے۔
اس سے قبل علامہ فرید عباس نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ریاست کے ساتھ ہمیشہ بھرپور تعاون کیا ہے چاہے سانحہ 2009ہو یا علامہ تصور نقوی اور ان کی اہلیہ پر جان لیوا حملہ ہو اب ہم تھک چکے ہیں اب ہماری قوم و ملت کے لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں انہیں دینے کے لیے ہمارے پاس جواب نہیں ہے۔
علامہ فرید نقوی نے مزید کہا کہ نہ تو علامہ تصور نقوی کے حملہ آورتاحال گرفتار ہو سکے اور نہ ہی وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے علامہ تصور نقوی کے گھر جا کر جو وعدے کیے تھے وہ پورے ہو سکے.ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین طالب ہمدانی نے کہا کہ ہمیں مرکز اور عوام کی طرف سے اس معاملہ پر بہت زیادہ پریشر ہے۔اگر یہ معاملہ یہاں حل نہیں ہو سکتا تو ہم پاکستان بھر میں اور پورے آزادکشمیر میں احتجاجی تحریک کا سلسلہ شروع کریں گے۔
ہماری خواہش ہےکہ آزاد ریاست کے لوگ مل کر اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کی آزادی اور مشکلات کم کرنے کے لیے جدوجہد کریں.لہذا ہم یقین رکھتے ہیں پہلے کی طرح صرف تسلیاں ہی نہیں دی جائیں گی.وفد میں مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیرکےسیکرٹری تنظیم سازی سید فدا حسین نقوی,سیکرٹری روابط سید عامر علی نقوی,سیکرٹری جنرل ضلع مظفرآباد سید غفران علی کاظمی و سید ممتاز حسین نقوی ایڈوکیٹ شامل تھے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سکھر شعبہ خواتین کے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے 23فروری بروز اتوار دن گیارہ بجے عظیم الشان عظمت زہرا (سلام اللہ علیہا) کانفرنس کاانعقاد المہران کلچرل سینٹرسکھر میں ہو گا جس میں خصوصی خطاب ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کریں گے۔
جبکہ کانفرنس سے حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید باقر عباس زیدی، علامہ حسن ظفر نقوی، خانم نرجس سجاد،محترمہ شبانہ میرانی سمیت دیگر نامور مقررین بھی خطاب فرمائیں گے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل چوہدری اظہر حسین نے وحدت ہاؤس میں کابینہ اجلاس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کانفرنس کے انعقاد کا مقصد خواتین کو ایسے بلندکردار اور عالی اوصاف سے آگاہ کرنا ہے جن کی دورحاضر میں اشد ضرورت ہے۔کانفرنس میں جناب زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت کے عملی پہلووں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین میں اجتماعی ذمہ داریوں سے متعلق آگاہی پیدا کرنا،انہیں ان کے اصل مقام اور تشخص کا احساس دلانا،خود اعتمادی کا فروغ،نظام مرجعیت و رہبریت کا تعارف اور تعلیمی و تربیتی شعور پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ میدان عمل میں خواتین کے کردار کی ضرورت و اہمیت بیان کرنا ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)سنہ 2018ء میں صدی کی ڈیل کے بارے میں ذرائع ابلاغ پر مقالہ جات اور رپورٹس نشر ہونے لگیں اور دیکھتے ہی دیکھتے امریکی صدر نے اس ڈیل کے تحت مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کے شہر یروشلم کو صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا دارلحکومت قرار دے ڈالا
حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں میڈیا کے سامنے ایک امن منصوبہ کا اعلان کیا ہے جس کو مغربی ذرائع ابلاغ پر مغربی ایشیاء کے لئے امن پلان کا نام دے کر تشہیرکی گئی۔در اصل یہ امن پلان کیا ہے؟ کیا واقعی یہ کوئی امن کا پلان ہے؟ یا فقط نام نہاد امن ہے؟۔اس طرح کے کئی اور سوالات ہیں جو دنیا بھرکے سیاسی اور بین الاقوامی تعلقات کے طالب علم سوشل میڈیا پر اٹھا رہے ہیں۔
اس طرح کے متعدد سوالات اس لے بھی جنم لے رہے ہیں کہ امریکی صدر نے صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ بیٹھ کر دنیا کے دوسرے ممالک کے لئے فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلہ کو امن منصوبہ کا نام دیا ہے۔
حقیقت میں یہ امن منصوبہ کسی طرح ہو ہی نہیں سکتا۔
جس خطہ کی بات امریکی صدر ٹرمپ نے کی ہے یہاں تو پہلے ہی امریکی حکومت دہشتگردی کا بازار گرم کر چکی ہے اور اب امن کی کیسی باتیں ہیں یہ؟ اس نام نہاد امن منصوبہ میں جو بات سب سے زیادہ اہمیت کی حامل سامنے آئی ہے وہ مسئلہ فلسطین سے متعلق امریکی حکام کا صہیونیوں کو خوش کرنے کا پلان ہے کہ جس کو صدی کی ڈیل کہا جا رہاہے۔
صدی کی ڈیل کا نام سننے والے یا پڑھنے والوں کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔دراصل سنہ2017ء کے آخری ایام میں ہی اس ڈیل کا تصور سامنے آنا شروع ہو گیا تھا جب امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کوشنر نے یورپ سمیت عرب ممالک کے دورہ جات کئے اور حکمرانوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ جب امریکہ صدی کی ڈیل کا اعلان کرے تو اس وقت یور پ سمیت عرب ممالک سے بھی اس کی حمایت میں آواز بلند ہونی چاہئیے۔
سنہ 2018ء میں صدی کی ڈیل کے بارے میں ذرائع ابلاغ پر مقالہ جات اور رپورٹس نشر ہونے لگیں اور دیکھتے ہی دیکھتے امریکی صدر نے اس ڈیل کے تحت مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کے شہر یروشلم کو صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا دارلحکومت قرار دے ڈالا۔ امریکی صدر کے اس احمقانہ اعلان کے بعد دنیا کے اکثر و بیشتر ممالک نے امریکی اقدامات کی شدید مذمت کی اور اس اعلان کو مسترد کیا۔
یہاں تک کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھی اس کو مسترد کیا تھا۔البتہ امریکہ کے کچھ عرب اتحادیوں نے اس اعلان کی حمایت میں ڈھکی چھپی بات کرتے ہوئے القدس شہر کی تقسیم کی بات کی تھی تاہم فلسطینی باشندوں نے فلسطین کے اندر اور باہر ہر جگہ اس اعلان کی مخالفت کی اور اسے صدی کی ڈیل کا حصہ قررار دیا تھا۔بعد ازاں امریکی صدر نے اپنی حماقت کو مزید جہالت میں بدلنے کے لئے امریکی سفارتخانہ کو القدس شہر میں منتقل کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ یہ شہر صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا دارلحکومت بن جائے گا۔
لیکن دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف احتجاج اور فلسطینیوں کی مزاحمت نے اس مقصد کو بھی کافی حد تک ناکام بنائے رکھا ہے۔
آئیے اب ذراامریکی صدر کی ایک اور حماقت یعنی نام نہاد امن منصوبہ کی بات کر تے ہیں۔امن کی بات امریکی صدور کی زبان سے عجیب سی محسوس ہوتی ہے۔کیونکہ دنیا بھرمیں جہا ں کہیں بھی نظر دوڑائی جائے تو ہمیں ہر طرف امریکی سامراج کی شیطانی چالوں اور دہشت گردانہ عزائم ہی نظر آتے ہیں۔
عراق، افغانستان، ویت نام، ہیروشیما، ناگا ساکی، ماضی میں پاکستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ، لاطینی امریکا کے ممالک کے ساتھ امریکی حکومت کا تعصبانہ رویہ، کوریا کے ساتھ بدمعاشی، ایران کے خلاف امریکہ کی معاشی دہشت گردی سمیت فلسطینیوں پر ہونے والے صہیونی مظالم کے لئے اسرائیل کو امریکی ایندھن کی فراہمی اور حال ہی میں بغداد ائیر پورٹ پر ایران کے ایک مایہ ناز جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی فورسز کے اعلی کمانڈر ابو مہدی کو دہشت گردانہ کاروائی میں شہید کیا جانا،مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی پر امریکی امن کے پلان کی آنکھیں تاحال بند کی بند ہیں۔
عرب دنیا کے ممالک کو بلیک میل کر کے امریکی حکومت ان کے وسائل کو ہڑپ کر رہی ہے، داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کو بنا کر امریکہ نے دنیا میں کون سا امن قائم کیا ہے؟ یہ سب کی سب باتیں امریکہ کے دہشت گردانہ عزائم کی کھلی عکاسی کرتی ہیں اور یہی وجہ ہیکہ دنیا امریکی صدر کی زبان سے امن امن کی بات سن کر یقین کرنے سے قاصر ہیں۔آدھی سے زیادہ دنیا میں امریکی حکومت کی بدمعاشیوں سے دنیا کے انسان امریکہ حکومت سے نفرت کرتے ہیں۔
کیا ایسے حالات میں کہ جب ہر طرف دہشت گردی کی جڑیں امریکی حکومت کے ساتھ مل رہی ہوں کوئی ذی شعور اس بات کا یقین کر سکتا ہے کہ امریکی صدر کی زبان سے امن پلا ن کا اعلان کیا جائے گا۔یہی وجہ ہے کہ اٹھائیس جنوری کو اعلان ہونے والے امریکہ کے نام نہاد امن پلان کو شدید مزاحمت اور تنقید کا سامنا ہے اور حقیقت میں یہ پلان اسرائیل کی غاصب اور جعلی ریاست کے تحفظ کے لئے ترتیب دیا گیا ہے جو کہ کسی صورت قابل عمل نہیں ہو پائے گا۔
امریکہ کے امن منصوبہ کی اصل حقیقت یہ ہے کہ امریکی نام نہاد امن پلان حماقت اور خباثت پر مبنی ہے جس کا مقصد ایک طرف مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کی جعلی ریاست کا تحفظ ہے تو دوسری طرف غرب ایشیائی ممالک سمیت جنوب ایشیائی ممالک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔امریکی صدر کا یہ نام نہاد امن منصوبہ نہ تو انکی زندگی میں کبھی عملی جامہ پہن سکتا ہے او ر نہ ہی ان کے موت کے بعد کبھی عملی ہو پائے گاکیونکہ حقیقت میں امریکہ نے امن کے نام پر دنیا کے کئی ممالک کی تباہی کا منصوبہ تشکیل دیا ہے جو فلسطین کی مقدس سرزمین کے بعد دیگر ممالک سے منسلک ہے۔
بہر حال غرب ایشیائی ممالک کے سیاسی تجزیہ نگاروں نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ امریکی صدر ایک کے بعد ایک حماقت کر کے صرف اور صرف صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ میں آئندہ ہونے والے انتخابات میں بھی ان کو دوبارہ صدر منتخب کیا جائے جو کہ حماقت در حماقت ہے۔
مبصرین کاکہنا ہے کہ امریکی صدر کا نام نہاد امن پلان جن ممالک کے بارے میں پیش کیا گیا ہے وہ اس لئے بھی ناکامی کا شکار ہو چکا ہے کیونکہ امریکی صدر نے فقط صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے وزیرا عظم نیتن یاہو کے ساتھ اس پلان کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر ممالک اس منصوبہ کا حصہ ہی نہیں ہیں۔
تاہم یہ نام نہاد امن منصوبہ اپنی پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو چکا ہے۔
خلاصہ یہ ہے غرب ایشیائی ممالک اور جنوب ایشیائی ممالک میں امریکی منصوبوں کو تیزی سے شکست کا سامنا ہو رہاہے۔عین الاسد پر ایران کا حملہ ہو یا پھر امریکی جہاز کا افغانستان میں پراسرار انداز میں گرادیا جانا ہو اس طرح کے متعدد واقعات اور خاص طور پر عراق اور شام میں امریکی حمایت یافتہ گروہ داعش کا خاتمہ سب کے سب امریکی شکست کے پنے ہیں اور اس شکست کو چھپانے کے لئے دنیا کے سامنے امریکی حکام نت نئی چالوں اور بہانوں کا سہارا لے رہے ہیں اور حالیہ نام نہاد امن منصوبہ بھی امریکی حکام کی جانب سے دنیامیں اپی متعدد شکستوں کی پردہ پوشی کرنے کی ناکام کوشش ہے۔
یہی اصل میں امریکی نام نہاد امن منصوبہ کی حقیقت بھی ہے۔
تحریر: صابرابومریم
وحدت نیوز(لاہور) ادارہ منھاج الحسینؑ لاھور کی جانب سے منعقدہ سالانہ پروگرام میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاھور کی سیکرٹری تعلیم محترمہ فرحانہ فصاحت نے خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔
انھوں نے اپنے خطاب میں ماؤں کی ذمہ داری پر گفتگو کرتے ھوئے کہا کہ سیدہ کونین شھزادی فاطمہ الزھرا (س) سے بہترین ماں کا رتبہ کسی کو حاصل نہیں آپ کی آغوش اطہر میں امام حسنؑ و حسینؑ زینبؑ و کلثومؑ جیسی آفاقی شخصیات پروان چڑھیں جن کی بدولت آج دین اسلام زندہ و تابندہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ خواتین کو اپنے بچوں کی تربیت کے لیے جناب زھراؑ کی سیرت سے راھنمای حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو امام زمان عج کا حقیقی جانثار بنا سکیں۔