The Latest
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے ذیلی ادارے المجلس ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ سیل کی جانب سے ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی ریلیف کیلئے مہم جاری ہے۔ دریں اثناء سندھ بھرمیں اور کراچی کی مختلف جامع مساجد اور عوامی مقامات پر متاثرین سیلاب کیلئے امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں۔ خطبائے جمعہ اور رہنماؤں نے سیلاب سے تباہ کارکیوں قیمتی جانوں کے ضیاء پر اور مشکل کی اس گھڑی میں ہم وطنوں کے حق میں خصوصی دعائیں کرائیں اور عوام سے متاثرین کی ہر ممکنہ امداد کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب لاڑکانہ، خیر پور، سکھر، شکارپور، جیکب آباداور دیگر اضلاع میں ایم ڈبلیوایم کے رضا کار سیلاب زدگان میں ہر ممکن امداد میں مصروف ہیں، انہیں کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کی جارہی ہیں اور بعض مقامات پر رہائش کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
وحدت نیوز(لاہور)رکن پنجاب اسمبلی و مجلس وحدت مسلمین وومن ونگ کی رہنما سیدہ زہرا نقوی نے کہا کہ بے آسرا و مصیبت ذدہ سیلاب متاثرین کے لیے دل کھول کر امداد کریں خطرناک سیلابی ریلوں نے گاوں دیہات اور بستیاں اجاڑ دیں اور ان کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹا دیا اقتدار و دولت کے نشے میں مست بے حس حکمرانوں کی نا اہلی نے عوام کو اس مصیبت اور آفت میں غرق کر دیا ہے اتنے بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی کے ذمہ داران یہی حکمران ہیں جنہیں عوام کی تکلیف اور اذیت کا کوئ احساس نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم ہمیشہ سے ایسے حالات و واقعات میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرتی ہے اس وقت ہم سب کو ایک بڑے انسانی المیے اور اموات سے بچنے کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کرنا ہونگیں بچے جوان مرد و خواتین سب اپنے مصیبت ذدہ بہن بھائیوں کی مشکل وقت میں مدد کرنے کے لیے میدان میں اتریںانہوں نے کہا دین اسلام کی تعلیمات اور حضرت محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آئمہ طاہرین علیھم السلام کی سیرت سے ہمیں یہی درس ملتا ھے کہ بلا تفریق مسلک و مذہب طبقات ستم رسیدہ و مشکل میں گھرے ہوے انسانوں کی مدد کی جاے ایک انسان کی جان بچانا کل انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے ان کا مزید کہنا تھا ابتلا و آزمائش اور بے بسی کی اس گھڑی سے نجات کے لیے قادر مطلق ذاتِ پروردگار کے حضور استغاثہ کیا جاے اجتماعی طور پر دعائے جوشن کبیر اور دیگر دعائیں اور نماز پڑھیں اور خلوص دل سے دعا کریں کہ اللہ تعالی محمد و آل محمد (ص) کے طفیل ہماری قوم اور ہمارے وطن پر رحم فرمائے ۔ آمین
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نےسندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان،سندھ،جنوبی پنجاب سیلاب کے باعث ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں لاکھوں افراد بے گھر ہو نے اور قیمتی جانوں کے ضیاء پراظہار افسوس ہے،حکومت سیاست کے بجائے بے گھر افراد کی طرف توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں زیر آب آنے والے علاقوں میں امدادی کاروئیوں کی رفتار کو تیز کرے۔اس ناگہانی آفت کے نتیجے میں متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کو ضروریات زندگی کی بلاتعطل فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ریاست کے تمام اداروں سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور درد دل رکھنے والی مخیر شخصیات کو بھی مشکل کی اس گھڑی میں بے گھر افراد کی مدد اور بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں تا کہ نقصانات کی شرح کم سے کم درجہ پر رہے۔لیکن ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ہر سال ہزاروں ایکڑ رقبہ سیلاب کی نذر ہو جاتا ہے۔ لاکھوں افراد سیلاب کی تباہ کاریوں سے غربت کے گراف سے بھی نچلی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔متاثر ہ علاقوں میں وبائی امراض اورغذائی قلت جیسی آفات نے ہر دوسرے گھر میں ڈیرہ ڈال رکھا ہوتا ہے۔ سینکڑوں قیمتی جانیں حکومتی عدم توجہی کے سبب موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ جن علاقوں میں سیلاب کا اندیشہ ہو وہاں قبل از وقت حفاظتی تدابیر اور پانی کے بہاو کی رفتار کو معمول پر لانے کے لیے ضرورتی تعمیرات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کے ساتھ جا کر محض فوٹو سیشن سے ان کے دکھوں کا مداوہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ ان ناگہانی آفات کی روک تھام کے لیے مستقل منصوبہ بندی ازحد ضروری ہے۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے مرکزی امام بارگاہ جیکب آباد میں متاثرین سیلاب کے سلسلے میں ایک اہم میٹنگ میں شرکت کی۔ مختلف مقامات پر بارش و سیلاب متاثرینِ کے دیہاتوں کا وزٹ کیا اور سیلاب متاثرین کے لیے لئے کھانا پہنچانے کا انتظام کیا۔
اس پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو پہلے مرحلے میں تیار کھانے کی ضرورت ہے۔ اہل خیر اور اہل وطن کو اس کار خیر میں آگے آنا چاہیے تاکہ گھر سے دربدر متاثرین سیلاب کی مدد ہو سکے۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں بے گھر لوگوں کو ٹینٹ کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیلاب اور بارش کے سبب جو بیماریاں پھیل رہی ہیں ان کے سدباب کے لئے میڈیکل کیمپ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کہ تیسرے مرحلے میں ان غریب مفلس اور مظلوم لوگوں کے لئے گھروں کی تعمیر ضروری ہے جن کے گھر بارش اور سیلاب کی وجہ سے سے تباہ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت متاثرین کے لئے بڑے بڑے اعلانات کر رہی ہے مگر عملی میدان میں حکومت کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آ رہی۔ شہر اور قصبوں میں اس وقت بھی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو رفت و آمد میں مشکلات کا سامنا ہے ساتھ ہی کئی فٹ پانی کئی روز سے کھڑا ہے جس سے مکانات کے گرنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ شہری بلدیاتی ادارے کئی روز گزر جانے کے باوجود ابھی تک نکاسی آب کے سلسلے میں ناکام نظر آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کے مکانات کی تعمیر نو ایک بڑا ہدف ہے جس کے لئے تمام اہل خیر کو آگے آنا چاہئے۔
وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم علامہ مقصود علی ڈومکی نے شکار پور پہنچ کر گوٹھ جامڑا کے متاثرین بارش و سیلاب سے ملاقات کی جن کے گھر موجودہ بارش اور سیلاب میں گر گئے ہیں اور ان کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ گاؤں کے مکین سیلابی پانی سے بچنے کے لئے نیشنل ہائی وے پر کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں جن میں بعض کے پاس ٹینٹ ہیں مگر اکثریت اب بھی بغیر ٹینٹ کے ہے۔ اس موقع پر گاؤں کے لوگوں ہزار خان کھوسہ و دیگر نے تباہ حال مکانات دکھائے اور گاؤں کی مسجد دکھائی جو کریک ہو گئی تھی اور پوری چھت ٹپک رہی تھی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بارش اور سیلاب قدرتی آفات ہیں جن سے بچاؤ کے لئے پیشگی انتظام کرنا حکومت کے فرائض منصبی میں شامل ہے مگر اقتدار اور دولت کے بھوکے حکمرانوں کی پہلی ترجیح عوامی فلاح کی بجائے دولت اور طاقت کا حصول ہے۔ آج بھی حکومت اور ریاستی اداروں کی جانب سے عوام کی کوئی مدد نہیں کی جا رہی۔ ایک طرف حکومت کی لاکھوں ٹن گندم تباہ ہو رہی ہے سرکاری گوداموں میں پڑے پڑے گندم آگ آئی ہے جبکہ دوسری طرف لاکھوں لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ حالیہ بارش اور سیلاب نے حکومتی کارکردگی کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ تمام اھل وطن اور اھل خیر اس مشکل گھڑی میں سیلاب متاثرین کا ساتھ دیں۔ راشن اور ٹینٹ کے ذریعے متاثرین کی مدد کریں۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو میں بھی مظلوم اور مفلس لوگوں کی مدد کریں۔اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایم ڈبلیو ایم ضلع شکار پور کے ضلع صدر برادر اصغر علی سیٹھار برادر مستنصر مہدی اور برادر بابر علی سے گفتگو کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کیلئے ان کی خدمات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ ایم ڈبلیو ایم شکار پور مشکل کی اس گھڑی میں اپنے متاثرین بہن بھائیوں کے شانہ بشانہ نظر آئے گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وطن عزیز پاکستان کا ایک وسیع علاقہ بارش اور سیلاب کی زد میں ہے بلوچستان سندھ اور جنوبی پنجاب کا کا وسیع علاقہ سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے تباہی اور بربادی کا منظر پیش کر رہا ہے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ خواتین بچے بوڑھے جوان اس وقت کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں ان کے گھر ویران ہو چکے ہیں گھروں محلوں قصبوں اور شہروں میں چار سے پانچ فٹ پانی کھڑا ہے۔ کسانوں کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں مال مویشی کھلے آسمان کے نیچے ہے لوگ پانی سے نکل کر شاہراہوں پر کھلے آسمان تلے بیٹھ گئے ہیں ان کے رہنے کے لئے ٹینٹ نہیں ہیں۔ کبھی بارش میں بھیگ جاتے ہیں تو کبھی سورج کی گرمی اور دھوپ انہیں جلا دیتی ہے گھر فصل مال و اسباب سب ڈوب گیا اب ان کے پاس نہ کوئی کھانے پینے کا سامان ہے اور نہ بیٹھنے کے لئے چارپائی۔ اب تک سینکڑوں لوگ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں پاکستان اپنی تاریخ کے ایک بہت بڑے انسانی المیے سے گذر رہا ہے۔ لاشوں کو دفنانے کے لئے بھی لوگوں کو زمین نہیں مل رہی ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ جبکہ ملک کے حکمران اقتدار کی رسہ کشی اور جنگ میں مصروف ہیں حکومت ہو یا حزب اختلاف سیاسی جماعتیں ہوں یا منتخب نمائندے ۔ کسی کو ان مظلوم متاثرین کی خبر گیری کرنے اور ان کی مدد کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔اس وقت جب لاکھوں انسان بے گھر ہو کر بھوک افلاس اور پریشانی کی عملی تصویر بنے ہوئے ہیں تعجب ہے کہ قومی میڈیا اس انسانی المیے سے زیادہ اقتدار کی رسہ کشی کو کوریج دے رہا ہے۔ ان لاکھوں بے بس بے سہارا اور لاچار انسانوں کو دکھانے کی بجائے حکومت اور حزب اختلاف کے اقتداری رسہ کشی پر توجہ دئیے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری صوبائی صدر و اراکین کابینہ کے ساتھ اس وقت متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں جبکہ ایم ڈبلیو ایم کی صوبائی ضلعی تحصیل اور یونٹس کے کارکنان ان بارش اور سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔ ہم نے مختلف مقامات پر متاثرین کے لئے امدادی کیمپ لگائے ہیں۔ میں اس موقع پر تمام اہل خیر سے اور تمام اہل وطن سے اپیل کروں گا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے بے یارومددگار ہم وطنوں کو تنہا نہیں چھوڑیں۔ اور ان کی ہر ممکن مدد کریں ان کے لئے کھانے کا انتظام کریں بسکٹس اور پینے کے پانی کے ساتھ ساتھ ٹینٹ اور راشن کا سامان انتہائی ضروری ہے۔ میں ملک بھر کے تمام فلاحی اداروں سے اپیل کرتا ہوں زیادہ سے زیادہ متاثرین کی کریں۔ حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتیں اپنی تمام تر مصروفیات کو ترک کر کے سیلاب متاثرین کے درمیان پہنچیں۔ اور متاثرین کی مدد کریں اور خدا کے لئے مظلوم بھوک و افلاس کے مارے عوام کی اس امدادی رقم کو کرپشن اور اقربا پروری اور بدانتظامی سے بچاتے ہوئے لاکھوں بے گھر مظلوم لوگوں تک پہنچائیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فی الفور ڈونرز کانفرنس طلب کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں ذکر امام حسین علیہ السلام جیسی عظیم عبادت کو جرم قرار دے کر عزاداروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ یہ میرے سامنے پاکستان کا آئین ہے جو صریح اور دو ٹوک الفاظ میں پاکستان کے شہریوں کی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ آئین کی دفعہ 20 کے الفاظ ہیں ۔الف ۔ ہر شہری کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق ہوگا۔اسی طرح آئین پاکستان کی مقدمے میں ہے کہ جس میں بنیادی حقوق کی ضمانت دی جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ اظہار خیال عقیدہ دین عبادت اور اجتماع کی آزادی شامل ہوگی۔ آئین کی دفعہ 25 میں بھی شہریوں کے حقوق کی بات کی ضمانت دی گئی ہے ۔یہ حکومت پولیس اور انتظامیہ میں یزیدی فکر کی حامل کون سی کالی بھیڑیں بیٹھی ہیں جنہیں نواسہ رسول کے ذکر سے چڑ ہے اور وہ چار دیواری کے اندر ہونے والی مجالس عزا پر ایف آئی آرز کرتے ہیں اور ہائی کورٹ کے صریح احکامات کے باوجود مجلس عزا میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔ یہ ایف آئی آرز آئین پاکستان کی سنگین خلاف ورزی اور ہماری مذہبی آزادی پر حملہ ہیں جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب اور کے پی کو یزیدستان بنانے نہیں دیں گے۔
وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان نے 23 اگست 2022 کو دوسری مرتبہ خط لکھ کر شیعہ سنی مسلمانوں کی عبادت یعنی ذکر حسین اور مجالس عزا کو جرم قرار دے کر ایف آئی آرز کے اندراج کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور اسے آئین پاکستان شہری حقوق اور حقوق انسانی کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ وزارت انسانی حقوق نے اپنے اس اقدام سے آئین پاکستان کے ساتھ ساتھ کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات کی صحیح ترجمانی کی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور مجالس عزا اور عزاداری کے خلاف مقدمات واپس لئے جائیں اور انتظامیہ و پولیس میں موجود ان عناصر سے جواب طلبی کی جائے جنہوں نے یہ شرمناک عمل انجام دیا ہے۔ فقط ضلع ہری پور میں 18 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جو ضلعی انتظامیہ اور ڈی پی او کی نالائقی اور متعصبانہ رویے کی دلیل ہے۔ اسی طرح میانوالی ضلع میں 7 اور گوجرانولہ ضلع میں 5 مقدمات درج ہوئے۔ اس سال صوبہ بلوچستان اور جی بی میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جبکہ صوبہ سندھ میں فقط ضلع خیرپور میں 3 ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ مگر کے پی کے میں دو درجن سے زائد اور پنجاب میں اب تک 80 سے زائد ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔ جو کہ بہت بڑا ظلم ہے۔سندہ کے ضلع جیکب آباد و ضلع شکار پور کے سرحدی شہر شیرانپور میں سات محرم الحرام کے دن چار بجے عزاداروں پر بلال تھہیم کی جانب سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ علم پاک تبرکات اور حضرت علی اصغر علیہ السلام کے جھولے کی شبیہ کے ساتھ جا رہے تھے مقام افسوس ہے کہ اب تک سندھ حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے مجرموں کو گرفتار نہیں کیا۔ سندھ کے ضلع خیرپور میں بھی گیارہ محرم الحرام کو کالعدم دہشت گرد ٹولے نے جلوس نکال کر سبیل امام حسین علیہ السلام پر حملہ کیا اور ضلعی انتظامیہ نے ظالم اور مظلوم دونوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
اب میں اسلام آباد کراچی کمپنی تھانے کے متعصبانہ رویے کا ذکر کروں گا جہاں آئے روز کالعدم دہشت گرد ٹولے کے وہ لوگ جن کے نام شیڈول فور میں ہیں وہ جلوس لے کر پہنچتے ہیں اور ان کی فرمائش پر اتحاد بین المسلمین کے علمبردار علماء کرام پر مقدمہ درج کیا جاتا ہے حالانکہ شیڈول فور والے عناصر کا جلوس میں شریک ہونا قانونا جرم ہے۔ علامہ سخاوت قمی علامہ نصرت عباس بخاری علامہ سید شہنشاہ نقوی اور علامہ کاظم نقوی ہمیشہ شیعہ سنی وحدت امن اور اتحاد امت کے علمبردار رہے ہیں۔ ان کی تقاریر میں کالعدم دہشت گرد ٹولے کے شیڈول فور میں شامل دھشت گرد بریکٹ لگا کر ایف آئی آر کی فرمائش کرتے ہیں۔ جو امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کو سب و شتم کرے نعوذ باللہ گالیاں دے یا لعنت کرے ہم اسے صحابی نہیں مانتے یہ جملہ کہنے پر علامہ سید کاظم نقوی پر مقدمہ درج ہوا پہلی بات تو یہ کہ یہ عبارت کسی طور توہین کے زمرے میں نہیں آتی۔ دوسرے یہ کہ یہ تھانے کا نہیں سائبر کرائم کا مسئلہ ہے۔آخر میں میں پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں پیش آنے والے انسانیت سوز واقعے کی نشاندھی کروں گا۔ ضلع شیخوپورہ فاروق آباد کے نزدیک 11 محرم کو ایک شیعہ مسلمان فوت ہوا انتہاء پسند تکفیری گروہ نے اسے محلے کے قبرستان میں دفن ہونے نا دیا ضلعی انتظامیہ اس واقعے کے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے قائم مقام صدر ملک اقرار حسین علوی نے قوم سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے دل کھول کر امداد فراہم کرے۔ حکومتیں اپنی ذمہ داری احسن طریقہ سے انجام نہیں دے رہیں، لاکھوں لوگ بارشوں کے دوران کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں، بچوں کے کھانے کیلئے راشن، پینے کیلئے دودھ نہیں، بچوں میں دست، قے کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، ادویات موجود نہیں، متاثرین کو فوری طور پر ٹینٹس کی ضرورت ہے۔
لاہور میں کارکنوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلان کردہ فنڈز لوگوں تک نہیں پہنچ رہے، حکومتوں نے راشن اور ٹینٹ سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو فراہم کر دیئے ہیں، متاثرین کو سیاسی سپورٹ کی یقین دہانی کرانے پر اور جاگیرداروں اور وڈیروں کے ڈیروں کا طواف کرنے پر امداد فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظالم حکمران مصیبت کے وقت بھی سیاست کر رہے ہیں، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کا پروسیجر اتنا سست ہے کہ قیامت گزر جانے کے بعد ہی متاثرہ فرد کو کچھ نہ کچھ امداد پہنچتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کو کہتا ہوں کہ امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں، ان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز متاثرہ علاقوں سے بھاگ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین دکھ کی اس گھڑی میں اپنے تمام وسائل مصیبت زدگان کی مدد کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ ہمارے رضاکار جگہ جگہ موجود ہیں، قوم ہماری مدد کرے، مخیر اور درد دل رکھنے والے لوگ اپنے تئیں بھی جس قدر ممکن ہوسکے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر بے سہارا لوگوں کی امداد کیلئے آگے بڑھیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)وزارت انسانی حقوق حکومت پاکستان نے کے پی کے اور پنجاب کے چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر محرم الحرام 2022 میں عبادت کے جرم میں عزاداروں کے خلاف وسیع پیمانے پر ایف آئی آرز کے اندراج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ انسانی حقوق کی وفاقی وزارت نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما اور عزاداری کونسل کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی کے خط اور درجنوں ایف آئی آرز کا حوالہ دیتے ہوئے ان مقدمات کا ذکر کیا جو پنجاب اور کے پی کے میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف مذہبی عبادت یعنی مجلس عزا اور عزاداری کے جرم میں درج ہوئے ہیں۔
وزارت انسانی حقوق نے اپنے خط میں کہا ہے کہ آئین پاکستان کی دفعہ 20 شہریوں کو مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ جبکہ آئین کی شق 25 پاکستان کے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کی پاسداری کا پابند کرتا ہے۔وزارت انسانی حقوق نے سوسائٹی کے تمام اجزاء کے لئے ملکی اور بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کے مطابق مذہبی آزادی اور مذہبی حقوق کے تحفظ کی تاکید کرتے ہوئے مجالس عزا پر مقدمات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
درایں اثناء مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے وزارت انسانی حقوق کی جانب سے اس مراسلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبادت کو جرم قرار دے کر ایف آئی آرز درج کرنا شرمناک عمل ہے جو آئین قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پنجاب اور کے پی کے کی حکومت اور انتظامیہ یہ مقدمات واپس لیتے ہوئے ان پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرے جنہوں نے بے گناہ عزاداروں کے خلاف مقدمات درج کیے۔ انہوں نے کہا کہ فقط ضلع ہری پور میں عزاداروں کے خلاف 18 مقدمات درج کرکے ضلعی انتظامیہ نے شرمناک مثال قائم کی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی قیادت میں صوبائی وزیر زراعت و رہنما مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کاظم میثم اور دیگر صوبائی کابینہ کے اراکین کی ملاقات۔
ملاقات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے گلگت بلتستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ لی اور ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے جلد سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کا بھی اعلان کیا۔
ملاقات میں پی ٹی آئی جی بی اور ایم ڈبلیو ایم جی بی کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف وفاقی امپورٹڈ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کی مذمت بھی کی گئی اور عمران خان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب زدگان کی بحالی میں حکومت مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہزاروں خاندانوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو ضروریات زندگی، اشیائے خوردونوش اور طبی سہولیات کی فراہمی میں ذمہ دارنہ کردار ادا کرنے کی بجائے حکومت کا سارا زور مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر ہے۔ اگر وفاقی و صوبائی حکومتیں قبل از وقت اقدامات کرتیں تو غریب خاندانوں کو اس طرح جانی و مالی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت محض زبانی جمع خرچ سے کام چلانے کی کوشش نہ کرے۔متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے۔جو لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہیں انہیں زلزلہ زدہ علاقوں کی طرز کے شیلٹرز ہوم فراہم کیے جائیں۔خورد و نوش و دیگر امدادی اشیاء کی فراہمی اورطبی مسائل سے نمٹنے میں معمولی تاخیر کسی مزید بڑے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ رفاعی تنظیمیں،مذہبی جماعتیں ،رضاکاران اور نوجوان قومی جذبے کے ساتھ امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر مجلس وحدت مسلمین نے متاثرین کی بحالی اور انہیں ضروری سہولیات کی فراہمی کے کیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔