The Latest
وحدت نیوز(نگر)ممبر گلگت بلتستان کونسل و صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین شیخ احمد علی نوری کا ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں،صوبائی وزراء اور ڈیزاسٹر ٹیم کے ہمراہ ضلع نگر میں سیلاب زدہ علاقوں کا تفصیلی دورہ،اس موقع پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیم نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے جاری حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
وفد میں صوبائی وزیر خزانہ جاوید منوا،وزیر برقیات مشتاق حسین،پارلیمانی سیکرٹری شیخ اکبر رجائی،وزیر اطلاعات فتح اللہ خان،شیخ نئیر عباس مصطفوی،معاون خصوصی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان الیاس صدیقی،سابق رکن اسمبلی و رہنما ایم ڈبلیو ایم حاجی رضوان،عارف حسین الجانی اور دیگر ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی کی قیادت میں وفد کی چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز سے ملاقات نصاب تعلیم، درود شریف اور دیگر اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگواس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا وہ معتبر آئینی ادارہ ہے جس سے تمام مکاتب فکر کو یہ امید ہوتی ہے کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کے عقائد ونظریات کا احترام کرے گا اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے حالیہ فیصلوں میں درود شریف اور نصاب تعلیم کے حوالے سے وسعت نظری اور حکمت و تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کی تعلیمات کو اہمیت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کے ایک رسمی لیٹر میں تحریر شدہ عبارت کے باعث ایک غلط فہمی نے جنم لیا جو کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے حالیہ فیصلوں سے زائل ہوئی جس میں درود شریف کے حوالے سے اھل تشیع کے نقطہء نظر کو رسمی حیثیت دی گئی اور نصاب تعلیم کے حوالے سے کونسل کے سابقہ فیصلہ جات 1965 ڈھاکہ اجلاس اور 1966 لاہور اجلاس کی توثیق کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہر فورم پر اھل تشیع کے آئینی حقوق کا حکمت و تدبر اور دلائل کے ساتھ دفاع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے موجودہ چیئرمین قبلہ ایاز ایک بہترین منتظم ہیں جنہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کو بہتر انداز میں آگے بڑھایا ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ آئین اور دستور کی رو سے پاکستان مسلکی اسٹیٹ نہیں بلکہ ایک مسلم ریاست ہے۔ یہ سنی اسٹیٹ نہیں بلکہ مسلم اسٹیٹ ہے ملکی آئین کسی خاص فقہ مثلاً فقہ حنفی یا فقہ جعفری کی بالادستی کی بجائے قرآن و سنت کی بالادستی کی بات کرتا ہے اور قرآن و سنت کی وہی تفسیر و تشریح معتبر ہے جو اھل سنت ،اھل تشیع کے ہاں معتبر اور تسلیم شدہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر شیعہ سنی دیوبندی بریلوی اور اھل حدیث مکاتب فکر کے جید علماء موجود ہیں اور ہمارے فیصلے وسعت نظری اور اتحاد بین المسلمین کا عملی اظہار ہوتے ہیں تاہم اگر کسی مرحلے میں آپ کی رائے مختلف ہو یا آپ سمجھتے ہوں کہ کوئی فیصلہ آپ کے مکتبہ فکر کی رائے سے متصادم ہے تو آپ تحریری طور پر لکھ سکتے ہیں اور ہم اس پر غور کریں گے ۔ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ چوہدری ضیغم عباس برادر شمس الدین کامل سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل حافظ اکرام الحق ڈاکٹر اشفاق و دیگر شریک تھے۔
وحدت نیوز(گلگت)وزیر اعلی گلگت بلتستان کے معاون خصوصی الیاس صدیقی نے سوشل میڈیا پر گلگت بلتستان میں شراب نوشی اور افیون کے کاروبار کی منظور کے بل کے حوالے سے وائرل خبر کو من گھڑت اور شرپسند عناصر کی کارستانی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں جی بی اسمبلی نے ریونیو ایکٹ کی منظوری دی ہے۔ریونیو ایکٹ پاکستان بھر میں پہلے سے منظور شدہ ہے جس کے تحت مختلف اشیاء پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔پاکستان میں چونکہ غیر مسلموں کو شراب کے استعمال کی اجازت ہے لہذا مذکورہ ایکٹ کے تحت جن چیزوں پر ٹیکس لگایا گیا ہےان میں الکوحلک اشیاء بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی بی کی سو فیصد آبادی مسلمان ہے اور شراب کو مطلقاً حرام سمجھتی ہے۔ایسا کوئی بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسلامی تعلیمات سے متصادم کسی بل کو پیش کرنے کی کوئی مسلمان جسارت کر سکتا ہے۔کسی بھی مسلمان کو گلگت بلتستان کی سرزمین پر شراب کے کاروبار کی اجازت ہر گز حاصل نہیں۔مذہبی جماعتوں سے خائف عناصر اس طرح کے منفی پروپیگنڈےمیں مصروف ہیں۔اسمبلی کے تقدس اور مذہبی جماعتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(گلگت) سونی جواری فار پبلک پالیسی سنٹر میں منسٹر ایگریکلچر گلگت بلتستان و صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین محمد کاظم میثم کی زیرصدارت فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن کے حوالے سے اہم اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں ایگریکلچر، لائیوسٹاک، فشریز ڈپارٹمنٹ کے افسران کے علاوہ سونی جواری پالیسی سنٹر کے پالیسی میکرز، جی بی آر ایس پی اور اے کے آر ایس پی کے آفیسران سمیت فنانس ڈپارٹمنٹ کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایگریکلچر لائیو سٹاک اور فشریز کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اس سلسلے میں فوڈ سکیورٹی کے لیے حکومت کی طرف سے مختص خطیر بجٹ کی ترجیحات اور پانچ سالہ منصوبے پر گفت و شنید ہوئی۔
اس موقع پر منسٹر ایگریکلچر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے زراعت بنیادی ترجیح دی ہے اور عام عوام کا اس شعبے سے تعلق ہے۔ اسی شعبے پر جامع منصوبہ بندی کی جائے تو فوڈسکیورٹی اور نیوٹریشن سمیت معاشی جمود جیسے اہم مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملانے کا مقصد انٹلیکچول اپروچ کے تحت زراعت کو جدید خطوط کے تحت استوار کرنا ہے۔ روایتی انداز سے زرعی شعبے میں کام جاری رہے تو اس شعبے میں بہتری کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ زرعی شعبے کی بہتری کے لیے کام کرنے والے تمام اداروں کو ایک چھت تلے جمع کرنے کا مقصد جامع منصوبہ بندی ہے اس میں اکیڈمییا کو ساتھ ملایا جائے گا۔ سابقہ ادوار میں اس اہم شعبے کو یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا جسکا خمیازہ آج عام عوام غذائیت کی کمی،سٹنٹنگ جیسے مسائل اور زرعی شعبے کو کمرشلائزینگ کی طرف لے جانے کے لیے تیار نہ ہونے جیسے مسائل کے ساتھ بھگت رہے ہیں۔ جدید بنیادوں پر اے ایل ایف کام شروع کرے تو ایک سال کے اندر ٹرینڈ سیٹ کیا جاسکتا ہے جسکے بعد زرعی شعبے میں پیشرفت ہوگی۔ انہوں نے سبزیات، گندم، بھک ویٹ اور دیگر اہم سپر فوڈز، کیش کراپس کی معیاری بیچ، اہم پودوں کی جرم پلازم کی درآمد، فش فارمنگ، لائیوسٹاک کی پروموشن کسانوں کو دی جاسکنے والی ممکنہ سہولتوں، معاونت، تربیت اور ویلیو ایڈیشن پر ماہرین سے رائے لی۔
انہوں نے کہا کہ اے ایل ایف کی بہتری کے لیے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے 75میلین کا بجٹ مختص کیا ہے جوکہ اس بات کا غماز ہے کہ حکومت اس شعبے کی بہتری کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان سکیموں پر صحیح معنوں میں عملدرآمد ڈپارٹمنٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی غفلت نہیں ہونی چاہیے۔ وقتا فوقتا مجموعی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ اجلاس کے آخر میں سیکرٹری ایگریکلچر خادم حسین سلیم نے اے ایل ایف سیکٹر کے ایکشن پلان پر تفصیلی بریفنگ دی جس پر تمام سٹیک ہولڈرز سے ماہرانہ رائے لے کر دوبارہ اجلاس میں پیش کرکے منظور کرنے کی ہدایات دی۔ سیکرٹری ایگریکلچر اور دیگر سٹیک ہولڈر کی طرف سے پانچ سالہ منصوبہ کم وقت میں بہترین انداز میں پیش کرنے کو سراہا جسکی بنیاد پر ہی طویل المیعاد منصوبے پر کام ہوگا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)لبنان اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے مابین سمندر سے گیس نکالنے کا معاملہ ایک طویل مدت سے چلا آرہا ہے۔ لبنان کی سمندری حدود میں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے ٹھیک اسی طرح سے غاصبانہ تسلط قائم کر رکھا ہے جس طرح سنہ1948ء میں فلسطین پر ناجائز صہیونی ریاست قائم کر کے کیا تھا اور بعد ازاں جنگوں اور جارحیت میں مصر، اردن، لبنان اور شام کے علاقوں پر غاصبانہ تسلط قائم کیا تھا۔ لبنان ایک ایسا ملک ہے جس نے سنہ1978ء سے صہیونی غاصبانہ تسلط کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا اور سنہ 2000ء میں پہلی مرتبہ لبنان کی سرزمین پر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی ناک زمین پر رگڑ دی گئی اور اسرائیل لبنان سے شکست خوردہ فرار کر گیا۔
لبنان اس طرح حقیقی طور پر 25مئی سنہ2000ء کو آزاد ہوا اور آج بھی لبنانی عوام مئی کی اس تاریخ کو آزادی کا جشن منا کر اسرائیل کی شکست پر لبنان کی فتح کو یاد کرتے ہیں۔لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی جانب سمندری حدود860اسکوائر کلو میٹر پر محیط ہے اور اس میں بلاک نمبر 9کہ جہاں گیس کے ذخائر موجود ہیں اور ان گیس کے ذخائر کو غاصب صہیونی حکومت مسلسل چوری کر رہی ہے اور اسرائیل اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔حالانکہ تمام تر بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ یہ سمندری حدود اور گیس کے ذخائر لبنان کے ہیں ان سے لبنان اور لبنانی عوام کو مستفید ہونا چاہئیے لیکن صہیونی ریاست اسرائیل کا غاصبانہ تسلط مسلسل برقرار ہونے کے ساتھ ساتھ گیس کے ذخائر پر قابض ہے۔لبنان کی سیاسی اور مزاحمتی قوت حزب اللہ نے عالمی سطح پر لبنان کے اس معاملہ کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری کو کہا ہے کہ سمندر میں موجود گیس اور دیگر ذخائر پر صرف اور صرف لبنانی عوام کا حق ہے اور اس معاملہ پر لبنان کے عوام، حکومت اور مزاحمت خاموش نہیں رہے گی۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو بھی وارننگ دی تھی کہ وہ لبنان کی سمندری حدود میں مداخلت اور گیس کے ذخائر کو چوری کرنے سے گریز کرے ورنہ اسرائیل کو سنگین نتائج کے لئے تیار رہنا چاہئیے۔حالیہ دنوں لبنان اور اسرائیل کے مابین اس سمندری حدود کے معاملہ پر بحث نے ایک نیارخ اس وقت اختیار کر لیا ہے کہ جب دوسری طرف ایران کے ساتھ مغربی ممالک کے مذاکرات کا دور شروع ہوا ہے اور امریکہ کو ایران کی شرائط پر معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کا موقع مل رہاہے۔
کچھ ذرائع ابلاغ پر ماہرین اور خصوصا اسرائیل کے اندر ماہرین سیاسیات نے کہنا شروع کیا ہے کہ اس معاہدے کی کامیابی کے بعد لبنان میں موجود مزاحمتی و سیاسی جماعت حزب اللہ کو لبنان کے سمندری حدود کے معاملہ سے روک لیا جائے گا۔اس طرح کی من گھڑت خبروں اور افواہوں کے بعد حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے گذشتہ دنوں انتہائی واضح اور دو ٹوک الفاظ میں لبنانی عوام کی امنگوں اور خواہشات کی ترجمانی کرتے ہوئے عالمی برادری اور خود ساختہ تجزیہ کاروں کو کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مغربی ممالک کا معاہدہ کامیاب ہوتا ہے یا نہیں ہوتا اس بات سے لبنان کی سمندری حدود کے معاملہ پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔
لبنان اور حزب اللہ کا موقف وہی ہے جو پہلے تھا کہ اسرائیل کا سمندری حدود سے غاصبانہ تسلط ختم کیا جائے اور گیس کے ذخائر پر لبنان اور لبنانی عوام کا حق ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہے کچھ بھی معاہدے ہوتے رہیں اسرائیل کو اس کے گناہوں کی سزا ملے گی اور اسرائیل کو کسی صورت امان نہیں ملے گی۔حزب اللہ کے قائد نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر لبنان اور اسرائیل کے مابین بحری حد بندی کے بارے میں لبنان کے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو معاملات بڑھ جائیں گے قطع نظر اس کے کہ ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں یا نہیں۔ آنے والے دن لبنان میں تیل اور گیس کے ذخائر سے متعلق بہت اہم ہوں گے۔لبنان کے ایک اخبار روزنامہ الاخبار نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے عہدیداروں نے امریکہ کا سفر کیاہے جہاں وہ امریکہ کی ثالثی میں لبنان کی بحری حد بندی کے معاملہ پربات چیت کریں گے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔
دوسری جانب حزب اللہ کے قائد سید حسن نصر اللہ نے امریکی انتظامیہ کو مخاطب کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بات امریکی ثالث پر منحصر ہے کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر فیصلہ لیتا ہے یا نہیں۔اس سے پہلے بھی چند ماہ قبل سید حسن نصر اللہ نے غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ لبنان کی سمندری حدود سے گیس کی چوری کو فی الفور روک دیا جائے اگر ایسا نہ ہوا تو پورے خطے میں کسی کو گیس اور تیل کے ذخائر دستیاب نہیں ہوں گے اگر لبنان کو اس کا حق نہیں ملے گا تو پھر دشمن کو کسی طور یہ گیس حاصل نہیں کرنے دی جائے گی۔
خلاصہ یہ ہے کہ غاصب صہیوی ریاست اسرائیل نہ صرف فلسطین پر قابض اور وہاں کے قدرتی ذخائر کوہڑپ کر رہی ہے بلکہ شام میں جولان کے علاقہ پر بھی ناجائز تسلط قائم کیا ہوا ہے اور شام سے تیل کی دولت پر نظریں جما رکھی ہیں اسی طرح لبنان کی سمندری حدود میں موجود تیل اور گیس کے قدرتی ذخائر کو چوری کرنا اور اسرائیل کے لئے استعمال کرنا غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے گھناؤنے جرائم کا حصہ ہے۔البتہ لبنان جسے اسلامی مزاحمت کا قلعہ اور دارلحکومت بھی کہا جاتا ہے غاصب صہیونیوں کے مقابلہ میں سینہ سپر ہے اور غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کو یہ بات بار آور کروا دی ہے کہ اگر لبنان کی حدود میں موجود زخائر سے لبنانی عوام کو مستفید نہیں ہونے دیا جائے گا تو پھر اسرائیل کو بھی امان نہیں ملے گی اور کسی کو بھی ان ذخائر کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور سابق صوبائی وزیر آغا رضا نے کوئٹہ کے علاقوں کرخسہ بند (ڈیم) اور ہزارہ ٹاؤن کا دورہ کیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ متاثرہ خاندانوں نے بہت شکوے کئے۔ آغا رضا نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔ حکومت ان کو امدادی رقم کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے طول و عرض میں بارشوں نے تباہی مچائی اور سیلاب نے وسیع و عریض علاقوں کو زیر آب کیا۔ سینکڑوں لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے۔ مال مویشی اور پورے ملک میں انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی شوریٰ نے کثرت رائے سے علامہ شیخ محمد صادق جعفری کو کراچی کا نیا صدر منتخب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق بارگاہ فاطمہ زہرا (س) انچولی کراچی میں منعقدہ تنظیم نو میں کراچی ڈویژن کے ضلعی صدور اور نمائندوں نے اپنا اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اس سے قبل ڈویژنل صدر کیلئے 3 ناموں کو پیش کیا گیا جن میں علامہ صادق جعفری، سید زین رضوی اور حسن رضا کے نام شامل تھے۔
بعدازاں رائے دہندگان نے اپنے ووٹ کے ذریعے علامہ صادق جعفری کو نیا صدر منتخب کیا۔ نومنتخب صدر کا اعلان علامہ ناصر عباس جعفری نے کیا جبکہ ناصر شیرازی نے حلف لیا۔ تنظیم نو کے موقع پر علامہ باقر زیدی، علامہ مختار امامی، علامہ علی انور جعفری، علامہ حیات عباس نجفی، علامہ ملک عباس، علامہ نشان حیدر ساجدی، چوہدری اظہر، ارشداللہ مکتبی، ظہیر حیدر زیدی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(شکارپور)مسلسل بارشوں کے باعث ضلع شکارپور کے تحصیل گڑھی یاسین بہت متاثر ہوا ہے، تحصیل گڑھی یاسین میں ابھی تک 20 جانیں ضائع ہوچکی ہیں، اور کافی علاقوں میں لوگ پہنسے ہیں، جن کو بچابہ ایک بڑا ٹاسک بن چکا ہے، کوئی ادارہ مدد کرنے کے لیے ابھی تک تیار نہیں ہے،
تین سے چار اسکولوں میں بھی ابھی تک 200 سے زیادہ متاثر فیملیز پہنچ چکی ہیں، جن کو اپنی مدد آپ کے تحت مجلس وحدت مسلمین ٹیم گڑھی یاسین اور کچھ مخیر حضرات کے تعاون سے کھانا پہنچایا گیا، یوسی ڈکھن کے چئیرمین سرائی شعیب سیال، وائيس چئرمين بھادر علی ساجدی، مجلس وحدت مسلمین تحصیل گڑھی یاسین کے صدر مستنصر مہدی ابڑو، اپنی ٹیم کے ہمراہ اپنی سرگرمیوں کو رضاکارانہ طور پر تیز کردی ہیں
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء اور عزاداری کونسل کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے وفاقی وزیر ساجد حسین طوری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء نے زائرین کو درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو کی اور وفاقی وزیر ساجد حسین طوری سے زائرین کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ان کی زائرین کے مسائل پر عراق اور ایران کے سفراء سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے زائرین کے مسائل جلد حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کےرکن گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری شیخ اکبر علی رجائی نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں شراب اور افیون کے حوالے سے کوئی بل پیش نہیں ہواہے،اسمبلی میں جب تک ناصر ملت و مجاہد ملت کے سپاہی موجود ہیں ایسا بل منظور نہیں ہوسکتا ، ہم کٹ جائیں گے مگر ایسا بل پاس ہونے کا سوال پیدا نہیں ہوتا ۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں ایک ایکٹ منظوری کے لئے پیش کیاگیا جس میں مختلف اشیاء پر ٹیکس کے نفاذ کی شقیں شامل تھیں اور ان میں ایک الکہل کے کاروباد سے متعلق بھی تھی ۔ یعنیٰ اگر کوئی غیر مسلم شراب کاکاروبارکرےتواس پرٹیکس ہوگا۔شراب کے کاروبارکی اجازت والی بات ہی نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ آئیں پاکستان کے مطابق صرف غیر مسلم کو شراب کے کاروبار کا لائسنس دیاجاتا ہے کوئی مسلم لائسنس بھی نہیں لے سکتا ہے ۔ اب ایکٹ میں یہ ہے کہ کوئی لائسنس یافتہ غیر مسلم شراب کاکاروبارکرےتواس پرٹیکس ہوگا۔گلگت بلتستان میں غیر مسلم ہے ہی نہیں ہے تو لائسنس کاموضوع ہی ختم ہو جاتا ہے دوسرا لائسنس دینے کی بات ہی ایکٹ میں ذکر نہیں ہے اور نہ لائسنس دینادائرہ اختیارمیں ہے توپھرکیسے شراب کے کاروبار کی اجازت دی گئی ؟
انہوں نے مزید کہا کہ مختصر یہ ہے کہ کسی بھی قسم کے لائسنس کا کوئی بل پیش ہی نہیں ہوا۔ریونیوایکٹ میں ٹیکس کابل پیش ہوا۔ گلگت بلتستان میں شراب کی فروخت کی قانون سازی کی جعلی افواہیں محض بغض اورناسمجھی کی بنیادپرپھلائی گئی ہے۔