محرم اور حکومتی خوف

05 October 2016

وحدت نیوز(آرٹیکل) آئین پاکستان پاکستان کے ہر شہری کو مذہبی آزادی دیتا ہے اور اس کو مذہبی رسومات ادا کرنے کی ضمانت اور تحفظ فراہم کرتا ہے جس کے مناظر ہم روز اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ، ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو تو وہ روڈ کے بیچوں بیچ شامیانے لگا کر شادی کی رسومات ادا کرتا ہے  اور بارات کاجلوس لے کر کسی بھی روٹ پر جاسکتا ہے  چاہے اس میں کتنی ہی ہائی ٹیون اسپیکر کیوں نہ لگے ہوئے ہوں  ناچ گانے گاتے ہوئے جلوس آپ نے بھی بارہا دیکھے ہونگے ، اگر خدا نا خواستہ کسی کے ہاں میت ہو جائے تو وہ بھی کسی بھی جگہ صفیں بچھا کر بیٹھ جاتے ہیں  اور جنازہ لے کر کسی بھی روٹ یا راستے سے گذر سکتا ہے ،  اور عید قرباں پر قربانی کا جانور لے کر کہیں بھی گھما سکتا ہے دوسرے مذاہب کے جلوس جس میں ہولی وغیرہ کے جلوس بھی اسی طرح نکالے جاتے  ہیں اور شادی یا فوتگی میں آنے والے مہمانوں  کوکسی بھی جگہ پانی پلایا جاتا ہے اور ان تمام معاملات میں کسی پرمٹ یا پیشگی اجازت کی ضرورت نہیںاور نہ ہی اس قسم کے انتظامات میں کسی کمی یا زیادتی کے لئے حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے   یہ ہر پاکستانی کو آئین حق دیتا ہے اور اس حق کے تحفظ کی ضمانت بھی آئین پاکستان دیتا ہے ۔

لیکن پاکستان مین کچھ عناصر ہیں جو پاکستانیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں وہ کبھی سیاستدانوں کے روپ میں آتے ہیں تو کبھی  عالم دین کے روپ میں آتے ہیں حالانکہ ان کا تعلق نہ دین سے ہوتا ہے نہ سیاست سے وہ فقط اپنے لالچ اور ہوس کے بندے ہوتے ہیں البتہ نہروپ دھار کر ایک لمبے عرصے تک لوگوں کو اپنے سیاستدان یا عالم دین ہونے کا دھوکہ دے چکے ہوتے ہیںاور سادہ لوگ انہیں اسی روپ میں قبول کرلیتے ہیں  جبکہ وہ اپنی خواہشوں کی تکمیل کے لئے یزداں فروشی اور کشورفروشی کرتے ہوئے سادہ عوام کو دین اور سیاست کے نام پر دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اور ایسے ایسے معاہدے کرتے ہین کہ انسانیت دنگ رہ جاتی ہے  شیطانیت شرماجاتی ہے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں کسی پر کوئی پابندی نہیں حتیٰ کہ کالعدم تنظیموں پر بھی پابندیاں نہیں وہ بھی نئے نئے جلو س نکالتی ہیں  اور نیشنل ایکشن پلان کا منہ چڑاتی ہیں  مگر آئین کی اجازت کے باوجود اگر پابندی ہے توصرف پاکستان کی اس قوم پر جو جوقیام پاکستان سے لیکر آج تک ہزاروں لاشوں کو اٹھانے کے باوجود کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایابلکہ ہمیشہ ملکی سلامتی کو پیش نظر رکھا اور ضبط کا مظاہرا کیا ملک کو بچانے کے لئے جس قوم نے نیشنل ایکشن پلان کو وجود بخشا آج اسی پلان کا سہارا لے کر اسی قوم کو مزید پابندکیا جارہا ہے۔اورصرف ایک قسم کے  جلوس اورمجلس یا پانی پلانے پر حکومت کی جانب سے پابندی ہے اور وہ ہے حسین علیہ السلام کے لئے کیا جانے والا کوئی بھی پروگرام چاہے جشن کی صورت میں ہو یا غم کی صورت ہواگر لوگ زیادہ آئیں تو ان کو پانی پلانے کے لئے بھی جتنی حکومت اجازت دے اتنا  پانی پلایا جائے ورنہ حکومتی رٹ کا مسئلہ ہوجاتا ہے ، اس بحث کو چھوڑکر کہ یہ ایک مکتب فکر کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے اس کی وجہ پر غور کیا جائے کہ ایسا کیوں ہے ۔
تو اس کے لئے حسین ؑ کو غور سے سمجھنا پڑے گا کہ حسین ؑ نے ایسا کیا کیا تھا کہ ہر حکومت سب کو تو اجازت دے دے مگر حسین ؑ کو یا اس کی یاد منانے والوں کو ان پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے ۔ تو ہم اس تحریر میں پوری تاریخ تو نہیں لکھ سکتے مگر دیکھتے ہیں کہ حسین ؑ کا راستہ اس وقت کی حکومت نے روکا تھا اور روٹ پرجانے کی اجازت نہیں دی تھی  اور فکر حسین ؑ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی تھی پانی پینے  پربھی حکومت نے پابندی لگائی تھی  تو حکومت کو کیا ضد تھی حسین ؑ سے
تومجموعی طور پر ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت نااہل لوگوں کی تھی اورحکمرانوں نے دین فروش علماء  ، ضمیرفروش راویوں اور لاکھوں کی تعداد میں سپاہ اپنے ساتھ رکھنے کے باوجود اس خوف سے نہیں نکل پائے تھے کہ اگر حسین ؑ پرپانبدیاں نہ لگائیں تو ہماری یہ حکومت نہیں رہے گی لہذا حسین ؑ پر پابندیاں لگائی گئیں۔تب سے لیکر آج تک کے نااہل حکمرانوں کے دل سے وہ خوف ختم نہ ہو سکااور نہ ہی یہ خوف قیامت تک ختم ہوگا یہ چاہے جتنے بھی  حکومتی پروٹوکول میں رہیں یا ادوار جتنے بھی ترقی یافتہ ہوں یا آئین کیسے ہی  جدید کیوں نہ بنا لیں  ۔حسین ؑ اور حسینیوں پر وہی پرانی پانی ،  روٹ  اورحسینی  آواز پر  پابندیا ںلگاتے رہیں گے  ان کی نااہلی ان کے دلوں میں خوف بن کر ہمیشہ رہے گی اور یہ اپنے پیش روئوں کی طرح ہر دورمیں  پابندیاں لگاتے رہیں گے ۔ اور دین فروش علما ء ، ضمیر فروش راویوں  اور بااثر معاشرے کے افراد کو خرید کر مختلف معاہدے کرکے حسینیوں کو پابند کرنے کی کوششیں کرتے رہیں گے ابھی تو انہوں نے صرف خیرپور اور سکھرکے ضمیر اور دین فروشوں کو خریدا ہے ابھی سندھ بھر میں  اور منڈیاں لگیں گی   حکمرانوں کے خوف کو دیکھ کر تھوڑا سا اندازہ ہو رہا ہے کہ حسین ؑ نے کتنا شدید حملہ کیا تھا ان ظالموں پر کہ یزید کل کا خوفزدہ حکمران تھا اور یہ آج کے خوفزدہ حکمران ہیں ۔
 
جوظلم پہ لعنت نہ کرے آپ لعیں ہے
جوجبر کا منکر نہیں وہ منکردیں ہے


تحریر ۔۔۔۔۔عبداللہ مطہری



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree