پاکستان کا غزہ اور مقبوضہ کشمیر ۔۔۔۔۔ پارا چنار

29 June 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) پہلے تومیں بتانا ضروری سمجھتا ہوں کے میں ایک سچا پاکستانی ہوں اورجرنلزم کا طالب علم ہوں۔۔۔۔دوسری بات میں صرف مسلمان ہوں اور میرا کسی مسلک کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ،، تیسری بات میں اپنی فوج کااحترام کرتا ہوں لہذا مجھے کسی کا ایجنٹ یا کارندہ نا سمجھا جائے  ،اب میں اپنی جان کی امان پاوّں تواپنی تحریر کی طرف آتا ہوں

پارہ چنار کرم ایجنسی میں واقع ہے اور یہ پاکستان کا حصہ ہے سرسبز پہاڑوں میں جنت کی وادی کہا جائے تو غلط نا ہو گا غریب محنت کش اور پاکستان کی محبت میں سرشار لوگ یہاں بستے ہیں لیکن کچھ بین اقوامی پاکستان دشمن ایجنڈے اور کچھ اپنے اندر کے غداروں نے اس علاقے کو غزہ بنا دیا ہے 2000سے لیکر 2017تک ہزاروں پاکستانی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جنکا ریکارڈ موجود ہے ، 27رمضان المبارک کو پارہ چنار کے مین بازار میں جب لوگ عید کی شاپنگ میں مصروف تھے پہلے ایک خود کش نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا دس سے پندرہ لوگ شہید ہوئے اور جیسے ہی چار پانچ سو لوگ اکٹھے ہوئے گاڑی میں موجود خود کش نے بارود سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 110شہید 3سو زخمی جبکہ 70ابھی بھی لاپتہ ہیں اس وادی میں کوئی گھر ایسا نہیں جس کا کوئی رشتے داراس دہشت گردی سے متاثر نا ہوا ہو کشمیر میں انڈیا اور غزہ میں اسرائیل کی دہشتگردی پر چیخنے والواس وقت وادی پارہ چنار میں موبائل سروس انٹرنیٹ سروس بند ہے خوارک اور دوائی کا قحط پڑھ چکا ہے وہ لوگ اپنی درد کی کہانی کس کو سناہیں کوئی ہے صلاالدین ایوبی کوئی ہے محمدبن قاسم ان مظلوم مسلمان پاکستانیوں کی آواز سننے والا ؟؟؟حضور یہ وہ علاقہ ہے جہاں جب سے جنوبی وزیرستان کا آپریشن شروع ہوا ہے وہاں پاکستانی پرچم لہرارہا ہے وہاں فوجی افسران بغیر سیکورٹی کے اپنی نقل و حرکت کرتے ہیں وہ محب وطن پاکستانی ہیں ،، پارہ چنار کے محب وطن پاکستانی نوجوانوں نے منگل باغ ، بیت اللہ مسعود ،القاعدہ ، طالبان سے لڑے اور علاقے کو پرامن بنایا

اب چند حقائق جو میں نے بڑی محنت سے اکٹھے کیے ہیں وہ غور طلب ہیں اس وادی میں کرم ملیشیاء کے نام سے رضا کار فورس کام کرتی تھی پاک آرمی کے زیر سایا انکو 5ہزار روپےماہانہ دیے جاتے تھے اسلحہ انکا اپنا ہوتا تھا جبکہ سہولیات برائے نام تھیں کچھ ماہ قبل پاک آرمی نے کرنل عمر نامی فوجی افسر کو یہاں تعنیات کیا اس نے آتے ہی یہ فورس ختم کی اور اسلحہ جو قبائلیوں کا زیور ہوتا ہے جمع کروانے کا حکم دیا تمام لوگوں نے بغیر کسی مزاحمت کے سارا اسلحہ دے دیا وہاں سیکورٹی پر ایف سی کو تعنیات کردیا گیا پورے پارہ چنار کے اردگرد وہاں کے رہایشیوں کی مدد سے خندق کھودی گئی اور چند مخصوص راستے رکھے گئے جہاں ایف سی کی بھاری نفری 24گھنٹے تعنیات کردی گئی اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے صرف چند مخصوص راستوں سے بارود سے بھری گاڑی اندر کیسے چلی گئی دو خودکش جیکٹ پہن کر بازار میں کیسے پہنچ گئے کیونکہ خندق کی وجہ سے شہر میں گاڑی داخل ہی نہیں ہوسکتی چیک پوسٹ سے گاڑی کو اندر کس نے جانے دیا یقنناایف سی کی ذمہ داری تھی جو پوری نہیں کی گئی  پچھلے پانچ ماہ میں پارہ چنار میں پانچ دھماکے ہوچکے ہیں لیکن افسوس کے فوج کے سربراہ نے ابھی تک کرنل عمر سے وضاحت لینا بھی ضروری نہیں سمجھا سانحہ بہاولپور پر چیخنے والے فوجی اور سول حکمران کہاں گم ہیں بہاولپور تو آرمی چیف اور وزیر اعظم صاحب بھی پہنچ گئے فوج نے ہیلی کاپٹر بھی مہیا کردیا کیا پارہ چناروالے پاکستانی نہیں تھے پارہ چنار دھماکے میں تین سو افراد زخمی ہیں جن میں پندرہ سے بیس لوگ سیریس ہیں اور بہت سارے معذور ہوچکے ہیں ان کی قیمت صرف 3لاکھ لگائی گئی ہے کیا آرمی چیف صاحب کرنل عمر کی نااہلی پر اسکا کورٹ مارشل کریں گے، کیا وزیر اعظم صاحب پارہ چنار کے پاکستانیوں کے وزیر اعظم نہیں ہیں کیا وہ ان مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھیں گے ،، میرے ملک کے سول اور فوجی حکمرانوں آخر کب تک منافقت کی پالیسی پر عمل پیرا رہو گے ،،، بقول خواجہ آصف ،،، کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے ،،،

قارئین اب میں آپ کو پارہ چنار کے بارے کچھ اور معلومات دیتا ہوں پارہ چنار سے 20کلومیٹر افغانستان کا علاقہ ہے تورا بورا جہاں پر داعش نے طالبان کو بھاگا کر قبضہ کر لیا ہے پارہ چنار کے عقب میں زیڈان پہاڑی پر اگر آپ کھڑے ہوں تو تورا بورا آپ کو نظر آجائے گا ،، اسرائیل ، امریکہ ، افغانستان ، انڈیا داعش کی مدد کر رہا ہے تاکے 2018 تک پاکستان میں داعش کے ذریعے دہشت گردی کروائی جائے اور سی پیک منصوبے کو روکا جا سکے پارہ چنار کو غزہ بنانا بین الاقوامی منصوبہ ہے اس وادی میں شعیہ برادری زیادہ آباد ہے تاریخ گواہ ہے شعیہ ہمیشہ امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ایران میں صرف شاہ ایران امریکہ حامی تھا جسکو اس کمیونٹی نے خیمنی کی قیادت میں مار بھاگیا لیکن افسوس ہماری حکومت اور ادارے اس ایجنڈے کو سمجھ نہیں رہے یا سمجھنا نہیں چاہتے ،،، اس وقت حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کے اگر پارہ چنار کے ہمارے پاکستانی بھائی اگر اپنے حقوق کے لیے احتجاج کریں تو ہماری ایف سی ان پر سیدھی فائرنگ کرتی ہے وہاں کے مقامی باوثوق ذرائع کے مطابق اب تک ایف سی کی فائرنگ سے 15افراد شہید ہوچکے ہیں ، فوج کی یہ رویش وہاں کے لوگوں کو طالبان بنا دے گی یاد رکھنا ابھی بھی وقت ہے ہمارے حکمران ، سنی ، شعیہ ،وہابی ،بریلوی ، دیوبندی، پنجابی ، سندھی ، بلوچی ، پٹھان کی تفریق سے نکل کرصرف  پاکستانیوں کے حکنران بنیں اور سب کو پاکستانی سمجھیں ،،


تحریر: افضل سیال



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree