وحدت نیوز(آرٹیکل) الزام کسے دیاجائے؟ شکوہ کس سے کیا جائے؟ فاختاوں کے نشیمن پر آگ کے شعلے کون برسا رہاہے؟ اخوت کی فضاوں میں نفرت کون گھول رہا ہے؟ اعتماد کی وادی میں بد اعتمادی کو کون پروان چڑھا رہا ہے؟ آزاد کشمیر جسے اولیائے کرام کی سر زمین اور امن و محبت کا گہوارہ کہاجاتا ہے اس میں فرقہ واریت کی آگ کو اپنے دامن کی ہوا کون دے رہا ہے؟
یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ یہ فرقہ واریت ہی ہے یا پھر فرقہ واریت کی آڑ میں کچھ لوگ اپنا چہرہ چھپا رہے ہیں!!! ؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ کچھ لوگ اپنے مقاصد کے لئے فرقہ واریت کے لیبل کو استعمال کرکے بھائی کو بھائی سے لڑوانے کے درپے ہوں! ہاں جی ہاں سوالات تو بہت سارے اٹھتے ہیں لیکن آزاد کشمیر کی آزاد فضاوں میں کس کے پاس جواب دینے کا وقت ہے۔
علامہ تصور جوادی کو ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے ابھی کتنے ماہ ہو چکے ہیں!؟ خیر یہاں کون ماہ و سال کا حساب رکھتا ہے! البتہ جن اداروں کی زمہ داری ہی حساب و کتاب رکھنا ہو اور وہ حساب کتاب نہ رکھیں تو پھر سوالات تو اور بھی اٹھتے ہیں کہ حملہ آوروں کو زمین کھا گئی یا آسمان!؟
آزاد کشمیر جیسے حساس علاقے کے دارالحکومت کے سیکورٹی اداروں کو سلام ہو کہ جنہوں نے کمالِ ہوشیاری سے اس مسئلے کو خسدان یا سرد خانے میں پھینک دیا ہے۔ البتہ سیانے کہتے ہیں:
کتاب سادہ رہے گی کب تک؟؟
کبھی تو آغاز باب ہو گا۔۔۔
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی،،
کبھی تو انکا حساب ہوگا۔۔۔۔
سحر کی خوشیاں منانے والو۔۔
سحر کے تیور بتا رہے ہیں۔۔۔
ابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی،،
کہ سانس لینا عذاب ہو گا۔۔۔۔۔
وہ دن گیا جب کہ ہر ستم کو،،
ادائے محبوب سمجھ کے چپ تھے،،
اٹَھے گی ہم پر جو اینٹ کوئی۔۔۔
تو پتھر اسکا جواب ہو گا۔۔۔۔۔۔
سکون صحرا میں بسنے والو۔۔
ذرا رتوں کا مزاج سمجھو۔۔
جو آج کا دن سکوں سے گزرا۔۔
تو کل کا موسم خراب ہو گا۔۔۔۔۔۔
آج کے موسم کو دیکھتے ہوئے ہم یہ پیشین گوئی کر رہے ہیں کہ کل کا موسم ضرور خراب ہوگا چونکہ کل کو جب کوئی ڈکیت ، قاتل یا غنڈہ ، کسی روڈ ایکسیڈنٹ ، کسی پولیس مقابلے یا کسی عدالتی کاروائی میں مارا جائے گا تو اس کے گلے میں لٹکی ہوئی تختی پر یہ بھی لکھ دیا جائے گا کہ یہی شخص علامہ جوادی پر حملے کا بھی ذمہ دار تھا۔
وطن سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آزاد کشمیر کے سیکورٹی ادارے اپنے فرائض منصبی کو انجام دیں اور فرقہ واریت کے ٹائٹل کے پیچھے انسانیت کے دشمنوں کو نہ چھپنے دیں۔
یہ ایک تجربہ شدہ حقیقت ہے کہ فرقہ واریت کی آگ سلگانا آسان ہے لیکن اسے بجھانا بہت مشکل ہے۔ ہماری ارباب اقتدار سے مودبانہ اپیل ہے کہ مقبوضہ شمیر پہلے ہی جل رہا ہے اب آزاد کشمیر کو بھی جہنم نہ بنایا جائے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.