وحدت نیوز(آرٹیکل)* 4 دسمبر کا دن فقط یمنی کانگرس پارٹی کے سربراہ اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے قتل ہونے کا دن ہی نہیں بلکہ یمن پر 30 ماہ سے زیادہ عرصے سے مسلط کرنے والے نام نہاد ظالم اتحادی قوتوں کی وحشیانہ جنگ کے برابر کی اہمیت رکھتا ہے۔
* اور یہ دن ان ظالم طاقتوں کے اسٹریٹیجک پارٹنر کے خاتمے کا دن بھی ہے۔
* اس دن سعودی عرب امارات اور انکے اتحادیوں کے منصوبے خاک میں مل گئے۔
* وہ تحریک انصار اللہ کو سیاسی وعسکری منظر نامے سے آؤٹ کرنے اور اس کے مکمل خاتمے کے لئے جس پارٹی اور جس خائن لیڈر پر اعتماد وانحصار کر رہے تھے اور جس پر سعودی عرب وامارات اور انکے ماوراء امریکہ واسرائیل کی یمن پر فتح حاصل کرنے کے لئے نگاھیں تھیں وہ یمن کے صدام علی عبداللہ صالح تھے۔
* اب یہ جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ۔
* سعودی عرب اور امارات اور انکے اتحادی تحریک انصار اللہ کو میدان سے آوٹ کرنے کی سازشیں کر رہے تھے آج وہ خود میدان سے عملی طور پر آوٹ ہو چکے ہیں۔
* عاصفہ الحزم نامی سعودی جارحیت اربوں اور کھربوں ڈالرز کے خسارے ، بیگناہ یمنی عوام کے قتل اور اس ملک کی تباہی کا گناہ اپنے کاندھوں پر اٹھانے کے باوجود اپنی کامیابی اور فتح کی آخری امید پر بھی علی عبد اللہ صالح کی بغاوت والے اس خود کش حملے سے پانی پھیر چکا ہے۔
*پہلے جب عوامی فورسسز اور یمنی فوج امارات پر حملے کا پروگرام بناتے تو صالح آڑے آ جاتا تھا. اب ان حملہ آوروں کا ایجنٹ دفاعی فورسسز کے درمیان نہیں رھا. اب فقط ریاض اور ابو ظہبی پر ایک آدھ نہیں کئی میزائل جوابا گر سکتے ہیں۔
* اب انصار اللہ اور یمنی فوج کے پاس زمین سے زمین پر فائز ہونے والے ، زمین سے سمندر اور سعودیہ وامارات کے وسط اور آخری سرحد تک رینج والے میزائل ہیں. اور یمنی دفاعی پوزیشن اس بغاوت کی سرکوبی اور چند گھنٹوں میں اتحادی افواج کی بین الاقوامی سازش اور اندونی خیانت وخباثت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے بعد بہت مضبوط ہو چکی ہے اور یمنی عوام کے حوصلے بلند اور ارادے پختہ تر ہو چکے ہیں. اب اس مسلط کردہ کے سیاسی حل کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔
تحریر:علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی