وحدت نیوز(آرٹیکل) 22 ھجری میں امام محمد تقی علیہ السلام کی شھادت کے بعد آپ مسند امامت پر جلوہ افروز ہوئے. اس وقت آپ کی عمر آٹھ سال تھی آپ نے 33 سال امامت کی 41 سال اور چند مہینے اس دنیا میں زندہ رہے۔
خلفاء کی روش
غاصب ظالم اور ستمگر خلفاء کے خلاف نوز چشمان رسالت کی مسلسل جنگ شیعیت کی تاریخ کے خونی اور فخر آمیز ہے. ظالموں کے خلاف قیام. ظالموں اور جابروں سے عدل و انصاف کا مطالبہ خلفاء کے مزاج پر بہت گراں گزرتا تھا. غاصب خلفاء یہ بات جانتے تھے کہ شیعوں کے امام علیہ السلام عوام کی ھدایت. اثبات حق اور مظلوموں کی طرف داری سے ایک لحظہ بھی غافل نہیں رہتے تھے مسلسل ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے عوام کے حقوق کی حفاظت کرتے اور اس راہ میں ثابت قدم رہتے ہیں. اسی بنا پر خلفاء کو ہمیشہ اپنے سروں پر خطرات منڈلاتے نظر آتے تھے
امام علیہ السلام کی معرفت امام علیہ السلام کی زبانی
ہمارے تمام آئمہ علیہم السلام صرف امت کے رہنما اور احکام قرآنی کے بیان کرنے والے نہیں تھے بلکہ شیعہ معارف کے مطابق امام علیہ السلام زمین پرکااللہ نور، مخلوقات عالم پر اللہ کی حجت کاملہ، حیات کائنات کا محور، خالقِ اور مخلوق کے درمیان واسطہ فیض، روحانی کمالات کا آئنیہ نور، انسانی فضائل کا اعلی نمونہ، تمام اچھائیوں اور نیکیوں کا مجموعہ، علم اور قدرت خدا کا مظہر، بندگان خدا رسیدہ کا اعلی شاہکار، ہر طرح کے سہو و نسیاں سے پاک وصاف، رموز زمین، اسرار غیب، اور فرشتگان الہی کے راز داں، جن کی ولایت انبیاء و مرسلین سے بالا تر، جن کی حقیقت ان کے علاوہ کسی اور کے لیے قابل درک نہیں ہے، یہ پرودگار عالم کا خاص عطیہ ہے. جس سے صرف حضرت محمد و آل محمد علیہم السلام سے مخصوص رکھا طمع کرنے والے کا یہاں گزارا نہیں ہے.
آسمان امامت کے دسویں آفتاب، ہمارے مولی، ہمارے ولی و سر پرست حضرت امام ابو الحسن علی نقی علیہ السلام نے ہم شیعوں پر یہ احسان غظیم فرمایا کہ، زیارت جامعہ کبیرہ کی شکل میں معرفت امام علیہ السلام کا لامحدود اور پیش قیمت خزانہ ہمیں عطاء فرمایا. 1
معارف خداوندی کے چمن کھلائے، اور علم و دانش کے گوہر روشن کئے اور اپنے دوستوں کو ان کی عقل و فہم کے مطابق رموز امامت سے روشناس کرایا ہے. حکمت الہی کے ایک گوشہ کی نقاب کشائی کی ہے. ہماری جانیں قربان ہوں اس خاک پاک پر جہاں امام علیہ السلام مدفون ہیں کہ ہمیں عظمت الہی سے آگاہ کیا اور تشنگان معرفت کو آپ کوثر سے سیراب فرمایا
حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے ایک دوست کی درخواست پر زیارت جامعہ کبیرہ اسے تعلیم دی تھی کہ اس طرح آئمہ علیہم السلام کی زیارت کیا کرو
امام علیہ السلام کے معجزات
درندوں کا تسلیم ہونا
شیخ سلیمان بلخی کا شمار اہل سنت کے بڑے علماء میں ہوتا ہے اپنی کتاب ینابیع. میں لکھتے ہیں کہ متوکل کے حکم پر تین دن سے درندے متوکل کے محل میں لائے گئے اسی وقت متوکل نے امام علی. نقی علیہ السلام کو اپنے ہاں بلایا. جب آپ محل میں داخل ہوئے اس نے محل کا دروازہ بند کر دیا. درندے امام علیہ السلام کے گرد گھومنے لگے. امام علیہ السلام اپنی آستین سے درندوں کو پیار کر رہے تھے. اس کے بعد امام علیہ السلام اوپر متوکل کے پاس تشریف لے گئے. کچھ دیر گفتگو کرتے رہے جب نیچے پہنچے تو پھر درندے آپ کے گرد گھومنے لگے یہاں تک کہ امام علیہ السلام محل سے باہر تشریف لے گئے متوکل نے امام علیہ السلام کو قیمتی تحفہ بھیجا.
لوگوں نے متوکل سے کہا. تم نے دیکھا یہ درندے امام علیہ السلام کے ساتھ کیسے پیش آئے. تم بھی اسی طرح کرو.
متوکل نے کہا تم لوگ مجھے قتل کرانا چاہتے ہو. اور فورا حکم دیا کہ اس واقعہ کی خبرکسی اور کو نہ ہونے پائے 2
ابو ہاشم کی امداد
ابو ہاشم جعفری کہتا ہے کہ ایک مرتبہ کافی زیادہ تنگ دست ہوگیا. امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں پیش ہوا اور اجازت حاصل کر کے بیٹھ گیا. امام علیہ السلام نے فرمایا. اے ابو ہاشم خدا نے تمہیں جو نعمتیں عطا کی ہیں اس کا شکر ادا کر سکتے ہو...؟
میں خاموش ہو گیا. سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیا جواب دوں. امام علیہ السلام نے خود فرمایا خدا نے تم کو ایمان عطا کیا ہے جس سے تمہارے بدن کو آتش جهنم سے آزاد کیا خدا نے تم کو صحت دی تاکہ اس کی اطاعت کر سکو. خدا نے تم کو قناعت عطاء کی تاکہ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کر سکو
اس کے بعد امام علیہ السلام نے فرمایا. میں نے یہ باتیں اس لیے شروع کی کیونکہ تم اس ذات کا شکوہ کرنے والے تھے جس نے تم کو اتنی ساری نعمتیں عطاء کی ہیں...... میں نے سو دینار کے لیے کہ دیا ہے وہ لے کر جانا 3
امام علیہ السلام کی ہینت
اشتر علوی کہتا ہے میں اپنے والد کے ہمراہ متوکل کے یہاں تھا. اس وقت وہاں خاندان آل ابو طالب، آل عباس اور آل جعفر کے افراد موجود تھے. اتنے میں امام علی نقی علیہ السلام تشریف لائے. وہ تمام لوگ جو اس وقت وہاں موجود تھے سب امام علیہ السلام کے احترام میں کھڑے ہو گئے. حضرت گھر چلے گئے. وہاں لوگ ایک دوسرے کو یہ کہہ رہے تھے کہ ہم ان کا احترام کیوں کریں. نہ ہم سے زیادہ بزرگ ہیں اور نہ ان کی عمر ہم سے زیادہ ہے. خدا کی قسم ہم انکے احترام میں ہر گز کھڑے نہیں ہوں گے.
، ابو ہاشم جعفری جو اس وقت وہاں موجود تھے ان سب سے کہنے لگے جب تم لوگ انھیں دیکھو گے ان کے احترام کرنے پر مجبور ہوگئے
اتنے میں امام ہادی علیہ السلام متوکل کے گھر سے تشریف لائے جیسے ہی لوگوں کی نگاہ امام علیہ السلام پر پڑی، سب احترام میں کھڑے ہو گئے. ابو ہاشم نے کہا. ابھی تم لوگ کیا کہ رہے تھے کہ ہر گز ان کا احترام نہیں کریں گے...؟
کہنے لگے، ہم اپنے آپ پر قابو نہ پا سکے ہمیں بے اختیار ان کے احترام میں کھڑا ہونا پڑا 4
4اعلام الوری ص360
منابع
1 رھبران معصوم علیہم السلام 252
2 احقاق الحق ج 12 ص 451
3 بحارالانوار ج 50 ص 136
4 اعلام الوری ص360
اسم مبارک: علی
القابات
النجیب . المرتضی . الهادی . النقی . العالم . الفقیه . الآمین . المومن . الناصح . المفتاح
کنیت : ابوالحسن
والد بزرگوار :حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
والدہ گرامی :جناب سمانہ خاتون
تاریخ ولادت :15 ذی الحج 212 ھجری
جائے ولادت :مدینہ
تاریخ شھادت :3 رجب 254 ھجری
حرم مطهر : سامراء (عراق)
تحریر : ظہیر عباس
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.