وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان میں موجود کچھ نادیدہ طاقتیں وطن میں امن و امان کے قیام اور فرقہ واریت کے خاتمے کی کوششوں کوسبوتاژ کرناچا ہتی ہیں۔مٹھی بھر عناصر ارض پاک پر ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کی راہ ہموار کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، ملی یکجہتی کونسل کے رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ امین شہیدی کے خلاف بے بنیاد مقدمہ بھی انہی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی قائدین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک جھوٹی ایف آئی آر پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے ملک کی ایک معتبر شخصیت کی عبوری ضمانت کی منسوخی افسوسناک ہے۔ عدالت کی طرف سے اس ایف آئی آر کی انکوائری کا حکم دیا جانا چاہیے تھا تاکہ حقائق کھل کر سامنے آتے لیکن ایسانہ کیا ۔بہرحال ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اوراپنی قانونی حق استعمال کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ہمیشہ طالبانی قوتوں کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کرتی رہی۔علامہ امین شہیدی نے مجلس وحدت مسلمین کے اس موقف کا ہرپلیٹ فارم پر انتہائی مدلل انداز میں دفاع کیا۔ہماری جماعت نے طالبان کے خلاف آپریشن کا مطالبہ اس وقت کیا جب ملک کی بیشتر سیاسی جماعتیں ان سے مذاکرات کی حامی تھیں۔ان ملک دشمنوں قوتوں کے خلاف جاری آپریشن نے یہ ثابت کر دیا کہ ایم ڈبلیو ایم کا مطالبہ حالات کے عین متقاضی تھا۔علامہ امین شہیدی نے میڈیا کے ہر فورم پر ان شخصیات کو آشکار کیا جو حکومتی صفوں میں بیٹھ کرکالعدم تنظیموں کی حمایت کے نعرے بلند کرتی رہیں۔ آج انہی قوتوں کی ایما پر علامہ امین شہیدی کو انتقامی کاروائی کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ملک کی وہ تمام سیاسی مذہبی قوتیں جو اتحاد و امن کی داعی ہیں اس فیصلے کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑی ہیں۔انہوں نے کہا علامہ امین شہیدی کی فرقہ واریت کے خلاف کی جانے والی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ان کے خلاف راولپنڈی انتظامیہ کی طرف سے بے بنیاد مقدمے کا اندراج افسوسناک ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت سے علامہ امین شہیدی کی ضمانت کی منسوخی کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ہم اس ملک کے محب وطن اور امن پسند قوم ہیں۔ ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم آئینی و قانون دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا دفاع کریں لیکن اس سلسلے میں حکومت کو بھی ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔کالعدم جماعتوں کے سیاسی ونگز کی ڈکٹیشن پر اگر ہمارے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر ہم ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔کانفرنس میں مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ اقبال بہشتی، علامہ علی شیر انصاری اور صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین موجود تھے۔