وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ میں دہشت گردی کے المناک واقعہ کے دوسرے ہی دن بعد ہونے والے بم دھماکہ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند عناصر سیکورٹی اداروں کے لیے چیلنج کی شکل اختیار کر تے جا رہے ہیں۔ریاستی اداروں کی یہ بے بسی پوری قوم کے اضطراب کا باعث ہے۔عوام یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکے لیے سیاسی و عسکری قوتیں اگر ایک پیج پر ہیں تو پھرکالعدم جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن میں کونسی رکاوٹ حائل ہے۔حکمران اور فوج دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کرے پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک کر ملک کو ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کا اب وقت آ گیا ہے۔ تاکہ وطن عزیزکو قائد کے خوابوں کے مطابق ایک پُرامن اور عظیم ریاست بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن سے ہی انتہا پسندی کے خلاف حکومت کی غیر سنجیدگی کے تاثر کو زائل کیا جا سکتا ہے ۔اس وقت وطن عزیز اپنے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔بیرونی خلفشار،داخلی جارحیت اور عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس نے ملک کی سالمیت واستحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو انتہا پسندی کے خلاف ایک موقف اختیار کرتے ہوئے فوری اور فیصلہ کن آپریشن کی راہ ہموار کرنا ہو گی۔کسی بھی کالعدم جماعت اورگروہ جو ملکی مفادات کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ہے کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا اظہار جس بھرپور عزم سے کیا گیا ہے اس عزم کے ساتھ اس پر عمل درآمد بھی انتہائی ضروری ہے۔متعدد بارحکومتی سطح پر اس بات کو دھرایا جا چکا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں کالعدم مذہبی جماعتیں ملوث ہیں جنہیں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور دیگر ملک دشمن قوتیں وسائل فراہم کر رہی ہیں۔لیکن یہ امرحیران کن ہے کہ اُن غیر ملکی ایجنسیوں اور کالعدم جماعتوں کے خلاف اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے۔جن کا اصل ہدف اقتصادی راہدری اور وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں روڑے اٹکانا ہے۔ان ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے انتہاپسندوں کی بیخ کنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دی جانی چاہیے۔