وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے محرم الحرام کے آغاز سے عزاداروں کی ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور کریکر دھماکے کی شدید الفاظ میں مزمت کی ہے۔ وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایام عزاء کی ابتداء سے ہی ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، جو وفاقی و صوبائی حکمومتوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کوئٹہ میں بس پر فائرنگ کے نتیجے میں شیعہ کمیونٹی کی پانچ خواتین اور واہ کینٹ میں دو شیعہ افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے سمیت کراچی گلستان جوہر میں معروف ماہر تعلیم منصور صادق زیدی اور اب مسجد و امام بارگاہ در عباس پر کریکر حملے کے نتیجے میں شہید فراز بشیر کی شہادت اور 20 سے زائد افراد کے زخمی ہونے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام کے لئے غیر معمولی سکیورٹی کے حکومتی دعوے محض طفل تسلی ثابت ہو رہے ہیں، حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کی بجائے نیشنل ایکشن پلان کا سارا زور عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش پر لگا رکھا ہے، یہ غیر منصفانہ طرز عمل کسی طور قبول نہیں، عزاداروں اور عزاداری کی حفاظت کے لئے ہم اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حکومت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ ہمارے ماتمی جلوس احتجاجی جلوسوں میں بھی تبدیل ہوسکتے ہیں، ملک بھر میں محرم الحرام کے آغاز سے 9 شیعہ افراد کا دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ جانا متعلقہ اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کراچی میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ کالعدم مذہبی جماعتوں کی کارستانی ہے، ان کے خلاف فوری ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں صوبائی حکومت جان بوجھ کر حالات خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے، ہماری عبادات میں سرکاری اداروں کی دانستہ مداخلت حکومت کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے، ہم اپنی جماعت اور ذات پر تو سمجھوتہ کرسکتے ہیں لیکن عزاداری پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں، کسی بھی غیر آئینی رکاوٹ کو عزاداری کی راہ کی دیوار نہیں بننے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں عزاداری کے جلوسوں اور مجالس کے پروگراموں کو حکومت کی جانب سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔