وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بغدادمیں منعقدہ عالمی بیداری اسلامی کانفرنس میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے قم میں مختصرقیام کے دوران مدرسہ حجتیہ میں حالات حاضرہ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کیا جس میں علمائے کرام اور طلاب دینیہ کی بڑی تعداد شریک تھی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپنی توانائیوں کو بروئے کار نہ لانا،مستقل اور مفید خارجہ پالیسی کا نہ ہونا،ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں عدم دلچسپی، حکمرانوں کے ذاتی مفاد کا ملکی مفاد سے بالاتر ہونا،جمہوریت کا بول بالا نہ ہونا،دشمن کی شناخت نہ رکھنا پاکستان کی کمزوری کے اصل اسباب ہیں ،ان مسائل کے سبب پاکستان میں شدت پسندی فروغ پاتی ہے، ملکی معیشت تباہ ہوتی ہے،بین الاقوامی سطح پر قومی ساکھ متاثرہوتی ہےاور تعصب کی فضا پرورش پاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کی ترویج اور تعصب کی فضاکی پرورش کا سب سے زیادہ برا اثر پاکستانی شیعوں پر پڑا ہے، جنہیں تکفیریت ،حکومتی امتیازی سلوک،ایوان بالا سے شیعہ دشمن پالیسیوں کی منظوری ،شیعت کو اقلیت میں بدلنے اور انکو تیسرے درجے کا شہری بنانے جیسی سازشوں کا سامناہے،تشیع کوپاکستان میں ان سازشی اقدامات سے مقابلے کیلئے شاٹ ٹرم ، مڈٹرم اور لانگ ٹرم پلاننگ پر مبنی اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ٹرم پالیسی کے تحت اتحاد اور انسجام کا فروغ،سب کو ساتھ لے کر چلنا، خوف کی فضا کو توڑنا، عوامی دھرنوں ، احتجاج اور بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومتی حلقوں پر دباو بڑھانا شامل ہے جبکہ مڈٹرم پالیسی کے تحت عوام میں بیداری کا فروغ، تشیع میں تعلیم کا فروغ،قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کا احیا جو کہ بین المذاہبی ہواور شدت پسندی سے پاک ہواور تمام پاکستانی عوام میں بیداری کا فروغ تاکہ وہ حقیقی دشمن کو پہچان سکیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لانگ ٹرم پالیسی کےتناظر میں عمومی اور بالخصوص طلاب دینیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ (امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے راہ ہموار کرنا) اچھے خطیب بنیں، اچھے معلم اخلاق بنیں، اچھے قاری اور مداح بنیں، سیر و سلوک کی منازل طے کریں اور اچھے محقق اور مدرس بنیں، پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے جس کیلئے جتنی جلد ممکن ہو خود کوآمادہ وتیار کریں ۔