وحدت نیوز (راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی نے راولپنڈی میں چہلم سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے مرکزی جلوس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چودہ سو سال قبل میدان کربلامیں سے اٹھنے والی ہل من ناصر ینصرنا کی آواز پر آج پوری دنیا لبیک یاحسینؑ کی صدائیں بلند کر رہی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ حسینی آج بھی زندہ و بیدار ہیں۔انہیں جبر و استبداد سے دبانے کی کوئی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملت تشیع کے خلاف وہ باطل قوتیں متحرک ہیں جن کی اصل دشمنی اسلام سے ہے ۔ شیعت کو اسلام کا مضبوط دفاع سمجھتے ہوئے وہ اسے نشانہ بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ان قوتوں کے مقدر میں سوائے ناکامی کے اور کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا آل سعود کی ایما پر پاکستان میں ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کے ساتھ ساتھ ہمیں ریاستی جبر کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ملک کے مقتدر شیعہ علما اوران فعال شخصیات کوریاستی ادارے انتقام کا نشانہ بنایا رہے ہیں جن کی حب الوطنی روز روشن کی طرح آشکار ہے۔گرفتاریاں اور اس طرح کے مذموم حکومتی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہمیں حسینی مشن سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔ حسینی فکر کے پیروکار حق کی راہ میں قربان تو ہو سکتے ہیں لیکن اپنے اصولی موقف سے کبھی دستبردار نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جرم محض اتنا ہے کہ ہم شیعہ ہیں، ہم یزیدیت کے خلاف آواز بلند کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ تھا لیکن پولیس انتظامیہ دہشت گردوں کی بجائے پُرامن شہریوں کے خلاف استعمال کر کے اس قانون کی افادیت کو مشکوک بنا رہی ہیں۔ سپیکر ایکٹ کے تحت ان لوگو ن کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں جو سپیکر پر رواداری، حب الوطنی اورامن و آشتی کا درس دیتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ان لوگوں کو کھلی آزادی حاصل ہے جو سپیکر کو شر انگیزی، مذہبی تعصب اورتفرقہ بازی کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ نیشنل ایکشن پلان سے انحراف اورآئین و قانون کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلمان مظالم کا شکار ہیں۔ کشمیر، فلسطین،یمن،نائجیریا اور شام سمیت ہم دنیا بھر کے مظلوموں کی بلا تخصیص مذہب و مسلک حمایت کرتے ہیں ۔سعودی عرب کے مقدسات کے خلاف میلی نظر سے دیکھنے والا مسلمان نہیں ہو سکتاہے۔ حرم شریف کا دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے۔عالم اسلام کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ سعودی بادشاہت الگ چیز ہے اور حرمین شریفین الگ۔ سعودی حکومت اپنی بادشاہت کو بچانے کے لیے حرم کی آڑ میں چھپ کر مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کعبہ کو مسلمانوں کے کسی مسلک سے خطرہ نہیں بلکہ ان عناصرسے خطرہ ہے جنہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ کے مزارات کو تباہ کیا، جنہوں نے رسول زادی سلام اللہ علیہا کے مقبرے کو مسمار کیا۔علما کے لبادے میں چھپے ہوئے مغربی استعمار کے یہ ایجنٹ اسلام کے لیے اصل خطرہ ہیں۔اس پُرتشدد فکر کو شکست دینے کے لیے عالم اسلام کی تمام معتدل مذہبی قوتوں کو ایک دوسرے کے قریب آنا ہو گا۔اسلام دشمن قوتوں کی شکست عالم اسلام کے اتحاد و اخوت میں مضمر ہے۔