وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ جشن میلادالنبی کی محافل ہمارے ایمان کا حصہ ہیں،پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’ہفتہ وحدت ‘‘کی تقریبات عالم اسلام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کے لیے مجلس وحدت مسلمین عملی اقدامات کررہی ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں ’’محمدی دسترخواں‘‘کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ سلطان احمد نقوی،علامہ قاضی نادر حسین علوی،محمد عباسی صدیقی،سید عدیل عباس زیدی، سید ندیم عباس کاظمی،مولانا عمران ظفر،اقبال حسین خان کشفی(ایڈووکیٹ)،سمیع حیدر گردیزی اور دیگر موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے مزید کہا کہ پاکستان میں داعش کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد موجود ہیں جو شام میں داعشی دہشتگردوں کے واصل جہنم ہونے پر احتجاج کررہے ہیں، اُس وقت یہ نام نہاد مسلمان کہاں تھے جب داعش عراق اور شام میں ہزاروں بے گناہوں کو شہید کررہی تھی، جب اسلام آباد میں داعش کی حمایت میں پریس کانفرنسز کی گئیں تھیں، آج پاکستانی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اُسے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، امریکہ،اسرائیل ،داعش اور تکفیریت کے ساتھ یا روس،چائنااور ایران کے ساتھ؟ چین نے سلامتی کونسل میں داعش کے خلاف اور شام کے حق میں قرارداد کو 6دفعہ ویٹو کیا، اگر داعش اور تکفیری سوچ شام میں کامیاب ہوجاتی تو عراق،ایران،پاکستان اور چائنا کو بھی شکست ہوتی۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہاکہ اس وقت شام میں داعش کو ہونے والی شکست پر امریکہ،کینیڈا،برطانیہ،فرانس،آسٹریلیا اور مشرق وسطی کے ممالک سوگوار ہیں۔ کیونکہ جس مقصد کے لیے انہوں نے داعش کو بنایا تھا وہ ناکام ہوچکا ہے۔ امریکہ اور اُس کے اتحاد ایک منظم منصوبے کے تحت دہشتگردوں کو شام سے افغانستان منتقل کررہے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ کے بقول اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کی نہ ہی اجازت لی گئی اور نہ ہی دی گئی لیکن اگر ہماری مجالس یا میلاد کی محافل ہوں تو ایف آئی آر درج کردی جاتی ہیں۔ جسٹس فائز عیسی کی رپورٹ اور جماعت اسلامی کے ترجمان نے وزیرداخلہ اور صوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ کے چہروں کو بے نقاب کیا ہے۔ ہم پاکستان میں پُرامن سیاسی جدوجہد کے قائل ہیں اور اسی بنیاد پر ہم نے 2013کے عام الیکشن میں حصہ لیا ۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی صفوں میں چُھپے دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور نرم گوشہ رکھنے والے وزراء کو بے بقاب کریں۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پر ٹھیک طرح سے عملدرآمد کیا جاتا تو آج حکومتی صفوں میں چھپے سہولت کار سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔