وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری محکموں میں موجود متعصبانہ سوچ رکھنے والے عناصرمذہبی منافرت کے فروغ کا باعث اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدکی راہ میں رکاوٹ ہیں، کراچی کے مختلف علاقوں میں مردم شماری کے دوران مسلک پوچھنے پر اصرار کیا جانا غیر آئینی اور شماریات کے فارم میں درج نکات کے برعکس ہے۔اعلی حکام کی طرف سے سروے ٹیم کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ مسلک کے بارے میں تحقیق کا شماریات سے کوئی تعلق نہیں اس سے اجتناب برتا جائے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ مذہب یا مسلک کی بنیاد پرکسی بھی شہری کی تضحیک کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے مسلکی تعصب کا شکار ہوئے بغیر کام کر کے ہی ملک و قوم کی حقیقی خدمت کر سکتے ہیں۔پاکستان میں بسنے والے ہر فرد کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔مسلک یا مذہب کو بنیاد بنا کر کسی کی بھی توہین کو شرپسندی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا رد الفساد کے نتائج ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی کمی پاک فوج کی کامیابی کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پاکستان کی مضبوطی اور سالمیت و استحکام دہشت گردی اور کرپشن کا خاتمے سے مشروط ہے۔کرپٹ حکمرانوں اوردہشت گردوں کے سہولت کار وزراء کی موجودگی میں امن و امان کا قیام اور ملکی ترقی محض خواب و خیال ہے۔پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد ملک میں بڑی سیاسی تبدیلیاں آئیں گی۔