وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے مرکزی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ملٹری الائنس کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل راحیل شریف کا عہدہ قبول کرنا ان کے ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔پاکستان کے عوام کی اکثریت اس فیصلے سے مطمئن نہیں ۔عالمی تجزیہ نگاردنیا میں شدت پسندی کے فروغ کا ذمہ دار آل سعود کو ٹہراتے ہیں۔یمن میں بے گناہ افراد پر آگ برسانے والے اس سعودی اتحاد کا حصہ ہیں۔سعودی ملٹری الائنس سعودی مفادات کے تحفظ اور عالم اسلام کے خلاف صیہونی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے تشکیل دیا گیاہے۔اس متنازع الائنس سے ان اسلامی ممالک کو دور رکھا گیا جو عالمی دہشت گرد طاقتوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔امریکی حکام کی جانب سے اس امر کا کھلم کھلااظہار کہ یہ اتحاد امریکہ اہداف کی تکمیل کے لیے معاون ثابت ہو گا ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد او آئی سی کے تحت قائم کیا جائے تو ہی نتیجہ خیز اور غیر جانبدار قرار دیا جا سکتا ہے۔ جنرل راحیل شریف اس قوم کا فخر ہیں۔دہشت گردی کے خلاف ان کے جرات مندانہ اقدامات وطن عزیز کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔انہیں اپنے فیصلوں میں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہو گا۔مختلف ممالک کے ساتھ جنگی اتحاد کے اثرات آنے والی نسلوں تک جاتے ہیں۔سویت یونین کے خلاف افغان جنگ میں ضیا الحق کی پالیسی کے بھیانک نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاناما کیس پر فیصلہ آنے میں اب مزید تاخیر مناسب نہیں۔فیصلے سنائے جانے میں مزیدتاخیر عوام کے شکوک و شبہات میں اضافے کا باعث بنے گی۔ بھارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ جناح ہاؤس کو بھارتی حکومت کی طرف سے گرانے کا اعلان تشویش ناک ہے۔بھارت تعصب کی آگ میں عالمی قوانین اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔قائد اعظم کا گھر ایک عظیم تاریخی ورثہ ہے۔عالمی قوانین کے تحت اس کی حفاظت بھارتی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔حکومت پاکستان بھارت کو اس جارحانہ طرز عمل سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ سعودی عرب کا یہ فوج اتحاد کشمیر ،فلسطین اور برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش کیوں ہے؟انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف بھارتی وزیر اعظم مودی سے رابطے کر کے جناح ہاؤس کو مسمار کیے جانے والے فیصلہ کو واپس لینے پر زور دیں۔