وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے سعودی عرب دورے کے دوران کسی بھی حکمران کو یہ اخلاقی جرات نہیں ہوئی کہ وہ امت مسلمہ کے حقوق کا دفاع کرتا۔سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے سربراہان کی طرف سے ٹرمپ کے متعصبانہ طرز عمل کا جواب نہ دیا جانا اخلاقی تنزلی کی بدترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت امت مسلمہ کے خلاف ایک ایسا نام نہاد اسلامی بلاک تشکیل دینے جا رہا ہے جسے مسلم ممالک کی تباہی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ایسی صورتحال میں پاکستان کو فریق بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ایران سے امریکی و سعودی مخاصمت کسی اصولی موقف کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایران کے خالص اسلامی نظریات کی بنیاد پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سترہزار سے زائد افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے۔امریکہ کے ڈومور کے مطالبے نے ہماری معاشی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ۔اس کے باوجود ٹرمپ نے عالمی دہشت گردی کا ذکر کرتے وقت پاکستان کا نام تک نہ لیا۔وزیر اعظم نوازشریف کو احتجاجََ تقریب کا بائیکاٹ کر کے واپس پلٹ جانا چاہیے تھا۔لیکن اس طرح کا جرات مندانہ فیصلہ صرف وہ حکمران کر سکتے ہیں جنہوں نے غلامی کا طوق اتار پھینکا ہو۔انہوں نے کہا امریکہ عرب اتحاد کا اصل ہدف مسلمانوں کا وہ مزاحمتی بلاک ہے جو امریکی احکام کو کسی خاطر میں نہیں لاتا۔اس بلاک کو نقصان پہچانے کے لیے مسلمانوں کو ہی استعمال کیا جا رہا ہے۔ کسی بھی ایسے اقدام کی حمایت قطعاََ ہمارے حق میں نہیں۔ہمیں کشمیر،فلسطین اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنے والی قوتوں کا ساتھ دینا ہو گا۔