وحدت نیوز(اسلام آباد) قبلہ اول پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور صیہونی مظالم کے خلاف یوم القدس ریلی کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لئے القدس کمیٹی کا اہم اجلاس مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک کی مختلف دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کی صدرات ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور البصیرہ کے چیئرمین ثاقب اکبر نے کی۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں مرکزی یوم القدس کے جلوس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ27 رمضان المبارک کو بعد از نماز جمعہ امام بارگاہ اثناء عشری جی سکس ٹو سے یوم القدس ریلی کا آغاز ہوگا، جس میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن اور دیگر مذہبی جماعتیں شریک ہوں گی۔
چائنا چوک پہنچ کر جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے پاکستان سمیت دیگر نامور مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکن بھی القدس ریلی کا حصہ ہوں گے۔ ریلی کا اختتام پاک سعودی ٹاور پر ہوگا۔ مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے اقوام متحدہ کو فلسطین پر اسرائیل کے جابرانہ تسلط کے خلاف یادداشت بھی پیش کی جائے گی۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری، علی مہدی، سید مصطفٰی حسین شیرازی، سید اظہر کاظمی، شعیہ علماء کونسل سے علامہ نصیر حسین موسوی، غلام قاسم جعفری، جماعت اسلامی سے محمد ضیاءاللہ چوہان، شاہد شمسی، جماعت اہلحدیث سے سیف اللہ، خالد کھوکھر، آئی ایس او سے محمد رضا، امت واحدہ پاکستان سے رضا محمد، ریحان قادری، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے عبداللہ رضا، آئی او سے سید کمیل عباس، تحریک جوانان پاکستان سے ڈاکٹرعرفان اشرف، وحدت یوتھ سے وفا عباس اور پاکستان عوامی تحریک سے ابرار رضا ایڈووکیٹ نے شرکت کی، اجلاس میں قرار دیا گیا ہے کہ مرکزی القدس ریلی کے لئے مختلف مکاتب فکر کی طرف سے نمائندگی اتحاد و اخوت کا مثالی اظہار ہے۔
واضح رہے کہ شیعہ سنی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ مرکزی آزادی القدس ریلی کے انعقاد کا مشورہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا تھا جسے کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان کی جانب سے خوب سراہا گیا تھا ، ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے اس سال مرکزی آزادی القدس ریلی کا اسلام آباد میں انعقاد علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اتحاد بین المسلمین کی کوششوں کا بین ثبوت ہے۔