وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام حسن علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقعہ پرمختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالم اسلام کے مابین افتراق اور انتشار سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے امام حسن ؑ کی حکمت و تدبر سے استفادہ کیاجانابہترین حل ہے۔صلح امام حسنؑ دراصل امت مسلمہ کے مشترکہ مفادات اور بقا کے لیے گھرانہ اہلبیتؑ کی طرف سے رواداری کا ایک عملی درس ہے۔امام حسن علیہ السلام نے ثابت کیا کہ دین اسلام کی سربلندی انہیں ہر شے سے مقدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسن ؑ کا عمل و کردار وحدت بین المسلمین کا عمدہ اظہار اور وقت کے تقاضوں کے مطابق بہترین سعی تھی۔خاندان نبوت نے ہمیشہ دین کی سربلندی کو زندگی کا مقصد سمجھا۔انہوں نے کہا عصر حاضر میں مسلمانوں کے باہمی اختلافات کو دشمنوں کی طرف سے ہوا دے کی ان میں شدت پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔تمام مکاتب فکر کو فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکات پر مل بیٹھنا چاہیے تاکہ اسلام دشمن طاقتوں کے عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔اس وقت پوری دنیا میں میں صرف امت مسلمہ ہی انتشار اور زوال کا شکار ہے۔جس کا بنیادی سبب عدم برداشت اور رواداری کا فقدان ہے۔ اسلام دشمنی میں یہود ونصاری ایک دوسرے کے جگری یار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ہم ایک نبی اور ایک دین کے پیروکار ہو کر دین اسلام کی سربلندی کے لیے کیوںیکجا نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے مزید کہاکہ فروعی اختلافات مختلف مسالک کے درمیان کسی دشمنی کا نام نہیں بلکہ ایک علمی بحث ہے۔جو عناصر فروعی اختلافات کو دشمنی میں بدلنے کی کوشش میں مصروف ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں وہ اسلام دشمن قوتوں کے پے رول پر ہیں اور مسلمانوں کو دست و گریباں کر کے غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چودہ سو سال قبل صلح کر کے امام حسن علیہ السلام نے یہ درس دیا کہ امت مسلمہ کی سلامتی کے لیے کسی بھی شے کو قربان کیا جا سکتا ہے۔یہ اسوہ آئمہ اطہار علیہم السلام اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔