وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نے لاہور میں "اسلام ٹائمز" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بس، بہت ہو گیا، اب مزید لاشیں نہیں اٹھا سکتے، دینی جماعتوں کو دہشتگردی کیخلاف متحدہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذہبی جماعتوں کا اجلاس بلا کر اس میں متفقہ لائحہ عمل تیار کریں گے اور دہشتگرد گروہوں کا مکمل سماجی بائیکاٹ ہو گیا، دہشتگردی کے خاتمے کا اس کے سوا کوئی اور چارہ ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ اور ثاقب اکبر نقوی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے سانحہ پاراچنار کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا تجویز پیش کی ہے اور کہا ہے کہ سانحہ پاراچنار میں درجنوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر حکومتی و عسکری اداروں سمیت دینی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلسل خاموشی ملت جعفریہ کے جذبات کو مجروح کر رہی ہے، ایک جانب تکفیری دہشتگردوں کے بم دھماکوں میں درجنوں شہری لقمہ اجل بن رہے ہیں اور بعد ازاں ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر ایف سی میں موجود متعصب افسران کی ایماء پر درندہ صفت اہلکاروں نے پُرامن نہتے مظاہرین پر گولیاں برسا کر متعدد شیعہ پاکستانیوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد گزشتہ 5 روز سے پاراچنار کے قبائلی عوام نے اپنے جائز مطالبات کے حق میں دھرنا دے رکھا ہے اور ایسی صورتحال میں پورے ملک میں ایک غیر یقینی سی کیفیت کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار اور اس کے بعد پیدا ہونیوالے حالات کے باعث ملی یکجہتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جانا ضروری ہے تاکہ دینی جماعتوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور کونسل میں شامل جماعتوں کو پاراچنار کے مظلوم عوام کے ہم آواز کیا جائے۔ اسد نقوی نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں اس حوالے سے مثبت جواب دیا ہے اور یقین دہانی کروائی ہے کہ بہت جلد ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا جائے گا تاکہ دینی جماعتوں کو سانحہ پاراچنار کے حوالے سے مکمل آگاہی فراہم کی جا سکے اور متاثرین کی داد رسی کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مذہبی جماعتیں دہشتگردی کی مخالف ہیں تاہم تمام جماعتیں الگ الگ اس سے اظہار نفرت کرتی ہیں، اپنی آواز کو موثر بنانے کیلئے تمام دینی جماعتوں کو متفقہ طور پر آواز اٹھانا ہوگی تبھی ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں صرف ملت جعفریہ کو نشانہ بنانے سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں خود ہی ملک کو خانہ جنگی کا شکار کرنے کیلئے محبت وطن طبقے کو ٹارگٹ کر رہے ہیں تاکہ ملک میں خانہ جنگی کی فضا پیدا کی جا سکے۔
اسد نقوی کا کہنا تھا کہ ماضی کی تاریخ گواہ ہے ملت جعفریہ نے کبھی پاکستان کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا، اگر کوئی دہشتگرد پکڑے گئے ہیں یا خودکش بمبار گرفتار ہوئے ہیں تو وہ شیعہ نہیں بلکہ مٹھی بھر تکفیری گروہ سے تعلق رکھتے تھے، شیعہ ہمیشہ پاکستان میں نشانہ بنے ہیں اور ہنوز ٹارگٹ کلنگ کا یہ سلسلہ جاری ہے، اس میں نیشنل ایکشن پلان کا کوئی فائدہ ہوا ہے نہ ہی آپریشن ردالفساد نے ان فسادیوں کا کچھ بگاڑا ہے، اس لئے ملت جعفریہ میں اب تشویش بڑھتی جا رہی ہے جس کا تدارک کرنا حکومت اور آرمی چیف کا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے، سانحہ احمد پور شرقیہ ہوا تو وزیراعظم لندن میں مصروفیات چھوڑ کر بہاول پور پہنچ گئے اور زخمیوں اور ہلاک ہونیوالوں کیلئے امداد کا اعلان بھی کر دیا لیکن اب تک ہزاروں کی تعداد میں شیعہ شہید ہو چکے ہیں مگر نواز شریف نے لواحقین سے مل کر داد رسی تو درکنار ایک بیان دینا بھی گوارا نہیں کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ حکمران ملت جعفریہ کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اور انہیں شائد پاکستانی ہی تصور نہیں کرتے۔