وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ سعودی حکومت کی ایماء پر قطیف اور العوامیہ کے شہریوں پر ظلم وستم انتہائی قابل مذمت ہے۔ آل سعود کے اس وحشیانہ اقدام پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے دہرے معیار کی عکاسی کرتی ہے۔ سعودی عرب میں العوامیہ کے شہریوں کا قتل عام دراصل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اسی بیان کا تسلسل ہے جس میں وہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے لئے زمینہ سازی کرنے والوں سے جنگ کا اعلان کر چکا ہے۔ آل سعود اس وقت دراصل آل یہود کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں کیونکہ امام مہدی کے ظہورسے دراصل آل یہود اور ان کے بہی خواہوں کو ہی خطرہ ہو سکتا ہے۔ امریکہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک نے بھی اس بربریت پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں کیونکہ یہ ممالک بھی وہیں بولتے ہیں یہاں ان کا اپنا مفاد ہوتا ہے۔ ظلم پر خاموش رہنا ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار ممالک کا یہ طرز عمل قابل مذمت اور انسانیت دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار سید ناصر عباس شیرازی نے اللؤلؤة ٹی وی کی اردو سروس کے لئے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے حکمرانوں کی اپنے سیاسی یا نظریاتی اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف سیاسی انتقامی اقدامات اور متعصبانہ پالیسیاں طویل عرصہ سے جاری ہیںاورایک عرصہ سے ظالم سفاک سعودی اہلکاروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہو ئے ہیں۔ کبھی گرفتاریاں اور پھانسیاں تو کبھی ان کے گھروں کو تباہ اور ان کا قتل عام کر کے دل کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے سعودی عرب کے مشرقی صوبہ قطیف میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف سعودی حکمرانوں کا معاندانہ اور بہیمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کا جرم فقط یہ ہے کہ اس علاقے کے عوام، سیاسی، سماجی اور مذہبی ناانصافیوں کے خاتمے اور بنیادی حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اسی مذہبی تعصب اورسیاسی انتقام کی بد ترین نشانہ شیعہ اکثریتی علاقہ العوامیہ کے مکین بھی ہے جو مسلسل ایک عرصہ سے سیکورٹی فورسز کے محاصرے اور ظلم و ستم کا شکار ہیں ۔ سعودی حکمرانوں سے نظریاتی اور سیاسی اختلاف کے بنا پر سعودی عدالتی قتل کے ذریعے سزائے موت پانے والے شہید نمر باقر النمر کا تعلق بھی اسی علاقہ سے تھا۔ مشرقی عربستان کا شیعہ اکثریتی علاقہ تیل کے ذخائر سے مالامال ہے۔ سنہ2011کے اوائل سے العوامیہ کے مکین آل سعود کے مظالم کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے ہیں جنہیں سعودی حکام طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آل سعود حکمرانوں کی ہدایت پرایک مہینے سے بھی زائد عرصے سے شیعہ اکثریتی علاقہ العوامیہ فورسز کی فائرنگ کی زد میں ہے۔ آل سعود کی فورسزعالمی طور پر ممنوعہ ہتھیار کا استعمال بھی کر رہی ہے۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ العوامیہ کے مکینوں کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے پر امن سیاسی جدوجہد کرتے ہیں۔ گزشتہ ماہ سے سعودی سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ میں ریکارڈ پر آنے والی اب تک شہادتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔ فائرنگ سے بچنے کی کوشش کرنے والے مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہوتے وقت بھی فائرنگ کا مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطیف کے نہتے شہریوں کو سورش زدہ علاقہ سے نکالنے میں مدد کرتے والے کئی افراد سعودی فوجیوں کی گولی کا نشانہ بن کر شہید ہو گئے۔ سعودی حکام نے العوامیہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔اب تک العوامیہ کے سینکڑوں باشندے آس پاس کے علاقوں میں پناہ لے چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آل سعود حکمران عوام کے جائز مطالبات پورے کرنے کے بجائے انہیں طاقت اور تشدد کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ درجنوں افراد کو بے بنیاد الزامات کے تحت سعودی حکومت پھانسی کے نام پر قتل کر چکی ہے۔ سعودی عرب میں 2017 کے آغاز سے کم از کم 66 افراد کو بے بنیاد الزامات کے تحت سزائے موت کے نام پر قتل کر چکی ہے جن میں گزشتہ تین ہفتوں میں موت کی سزا پانے والے 26 افراد بھی شامل ہیں۔ حال ہی میں سعودی حکومتی الزامات کے تحت عدالت نے 6 دسمبر، 2016 کے فیصلے میں14 افراد کو موت کی سزا سناتے ہوئے انہیں غداری کا مجرم ٹہرایا تھا۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ ان افراد کو جن اقدامات مین سزا سنائی گئی وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق جرم قرار نہیں پاتے جن میں اپنے حقوق کے لئے پر امن احتجاج اور اپنے عیقدے کی ترویج شامل ہے۔ سعودی حکام کی جانب سے اپنے مخالفین سے طاقت کے بے تحاشا استعمال کے ذریعے اعترافی بیان لئے جاتے ہیں اور ان بیانات کی بنا پر ان کو سزائے موت سنا دی جاتی ہے گئی جو کہ انصاف کے عالمی مسلمہ اصولوں کے بھی منافی ہے۔