وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل،بزرگ شیعہ عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی نے پاکستان میں ملت تشیع کے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجاََ خوجا اثنا عشری مسجد کھارادارکراچی سے گرفتاری پیش کر دی اور مختلف شیعوں تنظیموں کی طرف سے ملک گیر جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا گیاہے۔گرفتاری دینے والوںمیں ایک اسیر کے نوے سالہ ضعیف باپ کے علاوہ تصور حسین رضوی ایڈوکیٹ اوررضی حیدر رضوی بھی شامل ہیں۔گرفتاری سے قبل جبری گمشدگان کی بازیابی کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔جس میں گمشدہ افراد کے اہل خانہ سمیت مختلف شیعہ جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں چور ،ڈاکو، بھتہ خور اور جرائم پیشہ افراد کو ہر سطح پر تحفظ حاصل ہے جب کہ مظلوم عوام کو مسائل میںجھکڑا جا رہا ہے۔مقتدر اور با اختیار اداروں کے ہاتھوں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے ناقابل بیان واقعات رقم ہو رہے ہیں۔آئین و قانون کی پاسداری کا درس دینے والے کھلم کھلا قانونی شکنی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔بدعنوانی اور چوریوں کو چھپانے کے لیے آئینی ترامیم کی جا رہی ہیں۔بیس کروڑ عوام کے مسائل سے کسی کو کوئی سروکار نہیں۔ملت جعفریہ نے ہمیشہ حب الوطنی کو مقدم رکھا۔ہماری وطن سے محبت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ۔اپنے حقوق کے لیے آئینی و قانونی جدوجہد ہمارا شعار رہا ہے۔ملت تشیع کے نوجوانوں کی بازیابی آج کے بعد ہماری اولین ترجیح ہے۔ہم اپنے بچوں کی شکلیں دیکھنے کے لیے ترس گئے ہیں۔ہم آج تک نہیں بتایا جا رہا کہ آخر ہمارے نوجوان کہاں ہیں۔انہیں کیوں یرغمال بنایا ہوا ہے۔اگرا کسی پر غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کا الزام ہے تو ملکی قانون کے مطابق عدالتوں کے روبرو پیش کیا جائے۔لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر جبری طور پر غائب رکھنا آئین و قانون سے متصادم ہے۔ پاکستان میں اس جنگل کے قانون کی قطعاََ اجازت نہیں ۔اس غیر قانونی اقدام کے خلاف حکومت کی خاموشی ہر زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ریاستی ادارے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں ،ملت جعفریہ اپنے نے گناہ اسیروں کی رہائی تک خاموش نہیں بیٹھے گی ،جیل بھرو تحریک پوری ملت جعفریہ کی تحریک ہے ،جیل بھرو تحریک کا سلسلہ لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رہے گا۔ ،ملت تشیع پُرامن لوگ ہیں ان کا موازنہ دہشت گردوں اور قاتلوں کے ساتھ کرنا متعصبانہ طرز عمل اور ملک میں انارکی پھیلانے کی سازش ہے۔
انہوں نے کہا تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک ملت تشیع کا کردار کلیدی رہا ہے۔ ہمارے حکمران اس ملک کے وفاردار نہیں بلکہ وہ ملک دشمن قوتوں کے طرفدار ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو فرقہ وارانہ ریاست بنانے کی کوشش حکومتی وزرا کی جانب سے کی جا رہی ہے۔علامہ حسن ظفر نقوی کی گرفتاری کے موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ مختار امامی،مجلس علمائے شیعہ کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ صادق رضا تقوی ، شیعہ علماء کونسل کے رہنما یعقوب شہباز،ہیت آئمہ مساجد و آئمہ جمعہ کے رہنما مولانا حیدر عباس،مولانا عقیل موسی،زاکرین امامیہ کے رہنما علامہ نثار قلندری،پیام ولایت فاونڈیشن کے رہنما نثار شاہ،صغیر عابد رضوی،علامہ نشان حیدر،علامہ مبشر حسن،حسن رضا سہیل،مولانا صادق جعفری،شفقت لانگا،راشد رضوی،مہدی عابدی،حسن مہدی سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کے رہنما اور سینکڑوں مظاہرین موجود تھے۔
گرفتار شدگان کو پولیس وین کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔آخری اطلاعات آنے تک گرفتاری دینے والے افراد کو بغدادی تھانہ کراچی میں رکھا گیا ہے ۔گرفتاریوں کا یہ سلسلہ آج سے پورے ملک میں شروع کیا جا رہا ہے 13 اکتوبر کو مولانا احمد اقبال ساتھیوں سمیت جامعہ مسجد مصطفی عباس ٹاون کراچی سے گرفتاری دیں گے،بائیس اکتوبر کو ڈاکٹر علامہ عقیل موسی خراسان مسجد سے ساتھیوں سمیت گرفتاری دیں گے ،ستائیس اکتوبر کو مجاہد عالم دین مرزا یوسف حسین اور ساتھیوں کے ہمراہ جامعہ مسجد نور ایمان ناظم آباد سے گرفتاری دیں گے ۔