وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک کی ایک اہم سیاسی و مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان جو ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا اہم حصہ اور اتحاد امت کے لئے مصروف عمل ہے، کے مرکزی راہنماء سید ناصر عباس شیرازی کا صوبہ پنجاب کے صدر مقام سے اغواء انتہائی قابل مذمت ہے۔ اس پر مزید یہ کہ تاحال ان کے اغواء کار کا کوئی علم نہیں ہوسکا، جو ملکی اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار کونسل کے مرکزی عہدیداروں منجملہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر، سینیئر نائب صدر علامہ ساجد علی نقوی، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔ قائدین کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور معروف قانون دان سید ناصر شیرازی اتحاد امت کے لئے کوشاں تھے اور ان کا اغواء قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، نیز ان کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔
ملی یکجہتی کونسل کے رہنماوں نے کہا کہ اسی پنجاب میں دن دھاڑے تحریک منہاج القرآن کے چودہ نہتے کارکنان جن میں خواتین بھی شامل تھیں، کو پولیس کے ذریعے قتل کروایا گیا، جس کا معمہ اب تک حل نہیں ہو پایا اور ان مظلوموں کی داد رسی نہیں ہوسکی۔ جے آئی ٹی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے بھی رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ قائدین کا کہنا تھا کہ ملک کو قانون کے تقاضوں کے تحت چلایا جانا چاہیے، ملک کے دیگر حصوں سے بھی لوگوں کے جبری طور پر اغواء کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں، جن مجلس وحدت مسلمین کراچی میں سراپا احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر جرائم کے علاوہ اس درجے کی شخصیات کا اغواء نہایت قابل افسوس اور تشویشناک ہے، جو ملک میں لاقانونیت کے تاثر کو مزید گہرا کرتا ہے۔ کونسل کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور سکیورٹی ادارے نیز پنجاب کے ذمہ دار ادارے اس سلسلے میں نوٹس لیں اور فی الفور ناصر شیرازی کو بازیاب کرائیں۔ جبری طور پر اغواء کئے جانے والے دیگر کارکنان کو بھی فی الفور عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔