وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ پُرامن لوگوں پر وحشیانہ تشدد کرکے اور لاشیں گرا کر ماڈل ٹاؤن کی تاریخ کو دہرایا گیا ہے، حکومت کو اپنے تمام مظالم کا حساب دینا ہوگا، ظلم کے بل بوتے پر زیادہ دیر تک اقتدار میں رہنا ممکن نہیں، بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جا رہاہے، نواز حکومت میڈیا پر پابندی لگا کر اپنے آمرانہ اقدامات کو دنیا سے پوشیدہ رکھنا چاہتی ہے، صحافتی اداروں پر پابندی اطلاعات تک رسائی کے بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے، آزادی صحافت کی جدوجہد میں پوری صحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کو پنجاب حکومت نے اغوا کیا ہے، عدالتی احکامات کے باوجود ان کی عدم بازیابی پنجاب حکومت کی غنڈہ گردی اور اپنی اجارہ داری ثابت کرنے کی کوشش ہے، اہلسنت تنظیمات کی اعلان کردہ ملک گیر ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں علامہ احمد اقبال نے کہا کہ نا اہل حکمرانوں کی غیر دانشمندانہ پالیسوں نے ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے، جو حکومت اپنے ملک کے باسیوں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی، اس سے بین الاقوامی معاملات میں سوائے جگ ہنسائی کے اور کسی چیز کی امید نہیں رکھی جا سکتی، فیض آباد کو طاقت کے بل بوتے پر کھولنے کی کوشش کرنے والوں نے بدتدبیری کے باعث پورے ملک کو جام کرا دیا ہے، ملک میں امن و امان کے قیام میں ناکامی پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو اپنے عہدے سے فوری مستعفی ہوجانا چاہیئے۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملک کے حالات موجود حکومت کے قابو میں نہیں رہے، ایک وزیر کو بچانے کیلئے پوری ملک کی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے جو انتہائی شرمناک ہے، ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنے کی بجائے افہام و تفہیم سے مسائل ہونے چاہیئے، فیض آباد میں دھرنے کے شرکاء کے خلاف طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال نے پورے ملک میں انارکی پیدا کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جز ہے، اس میں تبدیلی کرنے والے قوم و ملک کے مجرم اور خائن ہیں، ان مجرموں کو قوم کے سامنے پیش کیا جائے، پاکستان کی بنیاد نظریہ اسلام اور نظریہ اسلام کی اساس عقیدہ ختم نبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جائز حقوق کے لئے احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، پرامن مظاہرین پر تشدد قابل مذمت ہے، حکومت کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں، جو مختلف اداروں اور عوام میں ٹکراؤ چاہتے ہیں، ارض پاک تصادم کی کسی بھی صورتحال کا قطعی متحمل نہیں ہے، جو قوتیں ملک میں انتشار چاہتی ہیں انہیں بھی بے نقاب کیا جانا ہوگا۔