وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاک فوج کے دستوں کو سعودی عرب بھیجے جانے کے اعلان پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی داخلی و خارجی صورتحال تناطر میں پاک فوج کو کسی اور ملک میں بھیجے جانے کا فیصلہ کسی بھی طور پاکستان کے حق میں نہیں ہے،پاکستان کو بھارتی اور داعشی دہشت گردی کے خطرات میں پاک فوج کی سعودیہ عرب میں تعیناتی خلاف عقل ہے،ارض پاک اس وقت نہ صرف داخلی سطح پر دہشت گردوں سے جنگ میں مصروف ہے بلکہ پڑوسی ملک بھارت کی شرپسندی کے سبب آئے روز لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں بھی کی جا رہی ہیں۔دوسری طرف افغانستان کے سرحدی علاقے کو بھی دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج مختلف محاذوں پر مخالف قوتوں سے بر سر پیکار ہے۔ایسی صورتحال میں پاک فوج کو کسی دوسرے ملک کی مدد کے لیے بھیجا جانا اپنی عسکری قوت میں کمی کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری طرز حکومت میں اس نوعیت کے فیصلے ایوان کو اعتماد میں لے کر کیے جاتے ہیں۔پارلیمنٹ ایک مقتدر ادارہ ہے ۔جس کا احترام تمام دیگر اداروں پر لازم ہے۔ریاستی اداروں کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جنگ یہودی و نصاری کی بجائے مسلم ممالک کو زیر کرنے کے لیے لڑی جا رہی ہے ۔سعودی عرب اور یمن کے مابین محاذ آرائی میں پاکستان کو فریق بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ہمیں ذاتی تعلقات کی بجائے قومی وقار کو مقدم رکھنا ہو گا۔انہوں نے وزیر پاکستان شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک فوجی کو سعودی قضیے سے دور رکھا جائے اور پاک فوج کے دستے بھیجنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے ۔